1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
حدیث نمبر: 488
488/625 عن صفوان بن عبد الله بن صفوان- وكانت تحته الدرداء بنت أبي الدرداء- قال: قدمت عليهم الشام، فوجدت أم الدرداء في البيت، ولم أجد أبا الدرداء. قالت: أتريد الحج العام؟ قلت: نعم. قالت: فادع الله لنا بخير؛ فإن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:"إن دعوة المرء المسلم مستجابة لأخيه بظهر الغيب، عند رأسه ملك موكل، كلما دعا لأخيه بخير، قال: آمين، ولك بمثل". قال: فلقيت أبا الدرداء في السوق، فقال مثل ذلك، يأثر عن النبي صلى الله عليه وسلم.
صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے مروی ہے۔ ان کے نکاح میں درداء بنت ابودرداء تھیں۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں (ایک بار) شام میں ان (ابودرداء) کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ گھر میں ام درداء ہیں اور ابودرداء نہیں ہیں، ام درداء نے مجھ سے پوچھا: کیا اس سال تمہارا حج کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو کہنے لگیں: ہمارے لیے دعائے خیر کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: کسی مسلمان آدمی کی دوسرے مسلمان کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرنا قبول ہوتی ہے، اس کے سر پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، جب یہ اپنے بھائی کے لیے خیر کی دعا کرتا ہے وہ کہتا ہے: آمین اور تجھے بھی اس کے برابر دے۔ صفوان نے بیان کیا کہ اس کے بعد بازار میں میری ملاقات ابودرداء سے ہوئی تو انہوں نے بھی ایسے ہی بیان کیا۔ وہ (اس حدیث کو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 488]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 489
489/626 عن عبد الله بن عمرو قال: قال رجلٌ:"اللهم اغفر لي ولمحمدٍ وحدنا! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد حجبتها عن ناس كثير".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: ایک شخص نے کہا: اے اللہ! میری اور محمد کی صرف ہم دونوں کی بخشش فرما۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اپنی دعا کو بہت سے لوگوں سے روک دیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 489]
تخریج الحدیث: (صحيح)

249.  باب 
حدیث نمبر: 490
490/629 عن عمر؛ أنه كان فيما يدعو:"اللهم توفيني مع الأبرار، ولا تخلفني في الأشرار، وألحقني بالأخيار".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنی دعاؤں میں یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللهم توفيني مع الأبرار، ولا تخلفني فى الأشرار، وألحقني بالأخيار» اے اللہ! مجھے نیکوں کے ساتھ وفات دے، اور برے لوگوں میں باقی نہ چھوڑ اور مجھے اچھے لوگوں کے ساتھ ملا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 490]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

حدیث نمبر: 491
491/630 عن شقيق قال: كان عبد الله [ابن مسعود]، يكثر أن يدعو بهؤلاء الدعوات:"ربنا أصلح بيننا، واهدنا سبل الإسلام، ونجنا من الظلمات إلى النور، واصرف عنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن، وبارك لنا في أسماعنا وأبصارنا وقلوبنا وأزواجنا وذرّياتنا، وتب علينا إنك أنت التواب الرحيم، واجعلنا شاكرين لنعمتك، مثنين بها، قائلين بها، وأتممها علينا".
شقیق نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اکثر ان کلمات کے ساتھ دعائیں کرتے تھے: «ربنا أصلح بيننا، واهدنا سبل الإسلام، ونجنا من الظلمات إلى النور، واصرف عنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن، وبارك لنا فى أسماعنا وأبصارنا وقلوبنا وأزواجنا وذرّياتنا، وتب علينا إنك أنت التواب الرحيم، واجعلنا شاكرين لنعمتك، مثنين بها، قائلين بها، وأتممها علينا» اے ہمارے رب! ہمارے درمیان صلح فرما دے، ہمیں اسلام کے طریقوں پر چلا، ہمیں تاریکیوں سے نور کی طرف نجات دے، ہم سے بے حیائیوں کو دور کر دے جو ظاہر میں ہوں یا باطن میں ہوں، ہماری سماعتوں، بصارتوں، قلوب، بیویوں، اولادوں میں برکت عطا فرما۔ ہماری توبہ قبول فرما، بے شک تو ہی توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ ہمیں اپنی نعمتو ں کا شکر گزار بنا، اس کی تعریف کرنے والا، اس کو بیان کرنے والا اور اس نعمت کو ہمارے لیے مکمل فرما۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 491]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

حدیث نمبر: 492
492/631 عن ثابت قال: كان أنس إذا دعا لأخيه يقول:"جعل الله عليه صلاة قوم أبرار، ليسوا بظلمة ولا فجار، يقومون الليل، ويصومون النهار".
سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب اپنے بھائی کے لیے دعا کرتے تو کہتے: «جعل الله عليه صلاة قوم أبرار، ليسوا بظلمة ولا فجار، يقومون الليل، ويصومون النهار الله» اس پر نیک لوگوں کی رحمتیں نازل کرے جو نہ ظالم ہیں اور نہ فاجر، رات کو قیام کرتے ہیں اور دن کو روزے رکھتے ہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 492]
تخریج الحدیث: (صحيح موقوفاً، وقد صح مرفوعاً)

حدیث نمبر: 493
493/632 عن عمرو بن حريثٍ قال:"ذهبت بي أمي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فمسح على رأسي، ودعا لي بالرزق".
عمرو بن حریث کہتے ہیں کہ میری والدہ مجھے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا ا ور میرے لیے رزق کی دعا کی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 493]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 494
494/633 عن عبد الله الرومي(1)، عن أنس بن مالك قال: قيل له: إن إخوانك أتوك من البصرة- وهو يومئذ بـ: (الزاوية)- لتدعو الله لهم، قال:" اللهم اغفر لنا وارحمنا، وآتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار". فاستزادوه، فقال مثلها، فقال:"إن أوتيتم هذا، فقد أوتيتم خير الدنيا والآخرة".
عبداللہ رومی سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: ان سے کہا گیا کہ تمہارے بھائی بصرہ سے آئے ہیں وہ اس وقت بصرہ کے ایک کونے میں رہتے تھے تاکہ آپ ان کے لیے اللہ سے دعا کریں، انہوں نے کہا: «اللهم اغفر لنا وارحمنا، وآتنا فى الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار". فاستزادوه، فقال مثلها، فقال: "إن أوتيتم هذا، فقد أوتيتم خير الدنيا والآخرة» اے اللہ! ہماری مغفرت فرما، ہم پر رحم فرما، ہمیں دنیا اور آخرت میں اچھائیاں دے اور ہمیں عذاب جہنم سے بچا۔ لوگوں نے اس سے زیادہ دعا کی خواہش کی تو انہوں نے پھر یہی کہا: اور کہا کہ اگر تمہیں یہ مل گیا تو تمہیں دنیا اور آخرت کی خیر مل گئی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 494]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

حدیث نمبر: 495
495/634 عن أنس بن مالك قال: أخذ النبي صلى الله عليه وسلم غصنا فنفضه، فلم ينتفض، ثم نفضه فلم ينتفض، ثم نفضه فانتفض(2) قال:" إن سبحان الله، والحمد لله ولا إله إلا الله، ينفضن الخطايا، كما تنفض الشجرة ورقها".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شاخ کو پکڑا اور اسے جھاڑا مگر اس کے پتے نہیں جھڑے، پھر اسے جھاڑا پھر نہ پتے جھڑے، پھر جب تیسری بار جھاڑا تو اس کے پتے جھڑ گئے فرمایا: «سبحان الله، الحمد لله، لا اله الاالله» خطاؤں کو اسی طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح درخت اپنی پتیوں کو جھاڑ دیتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 495]
تخریج الحدیث: (حسن)

حدیث نمبر: 496
496/637 [عن أنس قال: ](3) فأتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقال: يا رسول الله! أي الدعاء أفضل؟ قال:"سل الله العفو والعافية في الدنيا والآخرة". ثم أتاه الغد. فقال: يا نبي الله! أي الدعاء أفضل؟ قال:"سل العفو والعافية في الدنيا والآخرة، فإذا أعطيت العافية في الدنيا والآخرة، فقد أفلحت".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا: یا رسول اللہ! کون سی دعا سب سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے دنیا اور آخرت میں درگزر اور عافیت کا سوال کرو۔ پھر وہ شخص دوسرے دن آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! سب سے افضل دعا کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے دنیا اور آخرت میں درگزر اور عافیت کا سوال کرو، جب تمہیں دنیا اور آخرت میں عافیت مل گئی تو تم نے فلاح پالی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 496]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 497
497/638 عن أبي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" أحب الكلام إلى الله: سبحان الله لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير. لا حول ولا قوة إلا بالله، سبحان الله وبحمده".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے محبوب کلمات یہ ہیں: «سبحان الله لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير . لا حول ولا قوة إلا بالله، سبحان الله وبحمده» ۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 497]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)


Previous    21    22    23    24    25    26    Next