ہم سے حسن بن صباح نے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے روایت کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سحری کھائی، پھر جب وہ سحری کھا کر فارغ ہوئے تو نماز کے لیے اٹھے اور نماز پڑھی۔ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کی سحری سے فراغت اور نماز کی ابتداء میں کتنا فاصلہ تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ اتنا کہ ایک شخص پچاس آیتیں پڑھ سکے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 576]
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا اپنے بھائی عبدالحمید بن ابی اویس سے، انہوں نے سلیمان بن بلال سے، انہوں نے ابی حازم سلمہ بن دینار سے کہ انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ صحابی سے سنا، آپ نے فرمایا کہ میں اپنے گھر سحری کھاتا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پانے کے لیے مجھے جلدی کرنی پڑتی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 577]
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں لیث نے خبر دی، انہوں نے عقیل بن خالد سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ مسلمان عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پڑھنے چادروں میں لپٹ کر آتی تھیں۔ پھر نماز سے فارغ ہو کر جب اپنے گھروں کو واپس ہوتیں تو انہیں اندھیرے کی وجہ سے کوئی شخص پہچان نہیں سکتا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 578]
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک سے، انہوں نے زید بن اسلم سے، انہوں نے عطاء بن یسار اور بسر بن سعید اور عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج سے، ان تینوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے فجر کی ایک رکعت (جماعت کے ساتھ) سورج نکلنے سے پہلے پا لی اس نے فجر کی نماز (باجماعت کا ثواب) پا لیا۔ اور جس نے عصر کی ایک رکعت (جماعت کے ساتھ) سورج ڈوبنے سے پہلے پا لی، اس نے عصر کی نماز (باجماعت کا ثواب) پا لیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 579]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
29. بَابُ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلاَةِ رَكْعَةً:
29. باب: جو کوئی کسی نماز کی ایک رکعت پالے، اس نے وہ نماز پالی۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ایک رکعت نماز (باجماعت) پا لی اس نے نماز (باجماعت کا ثواب) پا لیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 580]
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ بن دعامہ سے، انہوں نے ابوالعالیہ رفیع سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا کہ میرے سامنے چند معتبر حضرات نے گواہی دی، جن میں سب سے زیادہ معتبر میرے نزدیک عمر رضی اللہ عنہ تھے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔ ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے شعبہ سے، انہوں نے قتادہ سے کہ میں نے ابوالعالیہ سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے چند لوگوں نے یہ حدیث بیان کی۔ (جو پہلے ذکر ہوئی)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 581]
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز پڑھنے کے لیے سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے انتظار میں نہ بیٹھے رہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 582]
عروہ نے کہا مجھ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب سورج کا اوپر کا کنارہ طلوع ہونے لگے تو نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے۔ اور جب سورج ڈوبنے لگے اس وقت بھی نماز نہ پڑھو، یہاں تک کہ غروب ہو جائے۔ اس حدیث کو یحییٰ بن سعید قطان کے ساتھ عبدہ بن سلیمان نے بھی روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 583]
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے ابی اسامہ کے واسطے سے بیان کیا۔ انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے، انہوں نے خبیب بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی خرید و فروخت اور دو طرح کے لباس اور دو وقتوں کی نمازوں سے منع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک اور نماز عصر کے بعد غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا (اور کپڑوں میں) اشتمال صماء یعنی ایک کپڑا اپنے اوپر اس طرح لپیٹ لینا کہ شرمگاہ کھل جائے۔ اور (احتباء) یعنی ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا۔ (اور خرید و فروخت میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منابذہ اور ملامسہ سے منع فرمایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 584]
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہ کہا ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی تم میں سے انتظار میں نہ بیٹھا رہے کہ سورج طلوع ہوتے ہی نماز کے لیے کھڑا ہو جائے، اسی طرح سورج کے ڈوبنے کے انتظار میں بھی نہ رہنا چاہیے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 585]