سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیز تیار کی ہے جو کسی آنکھ نے دیکھی نہیں اور نہ ہی کسی کان نے سنی ہے اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال آیا۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 803]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3244، 4779، 4780، 7498، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2824، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 369، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11019، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3197، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2870، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4328، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8259، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1167، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 200، والطبراني فى «الصغير» برقم: 51، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35128»
حكم: صحيح
2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے کی فضیلت کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! آپ مجھے اپنی جان، اہل، مال اور اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہیں، میں گھر میں ہوتا ہوں، تو جب آپ مجھے یاد آتے ہیں تو میں صبر نہیں کر سکتا یہاں تک کہ میں خود آپ کے پاس آ جاتا ہوں، تو آپ کو دیکھ لیتا ہوں۔ پھر جب میں اپنی اور آپ کی موت کو یاد کرتا ہوں تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ آپ جنّت میں انبیاء کے ساتھ بلند مقام میں پہنچ چکے ہوں گے اور اگر میں جنّت میں داخل ہوگیا تو آپ کو نہیں دیکھ سکوں گا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کوئی جواب نہ دیا، یہاں تک کہ یہ آیت لے کر جبریل علیہ السلام آگئے: «﴿وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهُ وَالرَّسُوْلَ فَأُوْلَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُوْلَئِكَ رَفِيقًا﴾»”جو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے تو یہ لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جو نبی، صدیق، شہید اور نیک لوگ ہوں گے، اور یہ لوگ اچھے ساتھی ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 804]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 477، والطبراني فى «الصغير» برقم: 52 قال الهيثمي: ورجاله رجال الصحيح غير عبد الله بن عمران العابدي وهو ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 5)»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عز و جل ہر روز جنّت سے فرماتا ہے: ”اپنے باشندوں پر خوش ہو جاؤ“، تو وہ خوشبو سے بھر جاتی ہے، تو سحری کے وقت لوگ جو ٹھنڈک محسوس کرتے ہیں یہ اسی سے ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 805]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 75 قال الهيثمي: فيه عمر بن عبد الغفار وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 412)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں جنتی آدمی کے متعلق نہ بتاوں؟“ ہم نے کہا: کیوں نہیں یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبی جنتی ہو گا اور صدیق، شہید، بچہ اور وہ آدمی جو اپنے بھائی سے ملاقات صرف اللہ کی رضا کے لیے کرتا ہے، یہ سب جنتی ہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں جنتی عورتوں کے بارے میں نہ بتاوں؟“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیوں نہیں یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچے جننے والی، محبت کرنے والی جب وہ غصے میں ہو، یا اس سے بدسلوکی کی جائے، یا اس کا خاوند اس پر ناراض ہو تو کہے: یہ میرا ہاتھ تیرے ہاتھ میں ہے، میں اس وقت تک سوؤں گی نہیں کہ جب تک تم مجھ سے راضی نہ ہوجاؤ۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 806]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1743، والطبراني فى «الصغير» برقم: 118 قال الهيثمي: فيه إبراهيم بن زياد القرشي قال البخاري لا يصح حديثه فإن أراد تضعيفه فلا كلام وإن أراد حديثا مخصوصا فلم يذكره وأما بقية رجاله فهم رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 312)»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہماما کہتے ہیں: ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: کیا جنّت میں ہم اپنے کپڑے اپنے ہاتھوں سے بنیں گے؟ تو لوگ ہنسنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ایک جاہل پر ہنس رہے ہو جو ایک عالم سے مسئلہ پوچھنے آیا ہے؟“ پھر فرمایا: ”اے اعرابی! ایسے نہیں ہے، بلکہ وہ جنّت کے پھلوں سے پھاڑ کر لائے جائیں گے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 807]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2046، قال حسين سليم اسد: إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2213، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 120 قال الهيثمي: رجال الصحيح غير مجالد بن سعيد وقد وثق، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 414)»
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں کو کہا جائے گا: بے شک تمہارا یہ حق ہے کہ تم ہمیشہ صحت مند رہو، اور تمہارا یہ حق ہے کہ تم زندہ رہو اور تمہیں کبھی موت نہ آئے، اور تمہارے لیے یہ بھی حق ہے کہ تم ہمیشہ جوان رہو کبھی بھی بوڑھے نہ ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 808]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2837، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11120، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3246، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2866، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8374، والطبراني فى «الصغير» برقم: 213، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 942»
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی جب اپنی عورتوں سے ہم بستر ہوں گے تو وہ دوبارہ کنوارے بن جائیں گے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 809]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 249، وضعيف الجامع: برقم: 1830 قال الهيثمي: فيه معلى بن عبد الرحمن الواسطي وهو كذاب، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 417)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ پہلے جنّت میں داخل ہوں گے وہ حمادون (اللہ کی بہت زیادہ کرنے والے) کے نام سے جانے جائیں گے، جو تکلیفوں اور خوشیوں میں اللہ کی تعریف کرتے ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 810]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1857، والبزار فى «مسنده» برقم: 5029، والطبراني فى «الكبير» برقم: 12345، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3033، والطبراني فى «الصغير» برقم: 288، وضعيف الجامع: برقم: 2147 قال الشيخ الألباني: ضعيف»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جنت میں صرف مومن ہی جائے گا، اور اللہ تعالیٰ اس دین کی مدد کسی فاسق، فاجر سے بھی لے لیتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 811]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3062، 4203، 6606، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 111، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4519، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8832، 8833، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2559، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16935، 17946، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8205، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3393، والطبراني فى «الصغير» برقم: 336، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9573»
حكم: صحيح
9. امّتِ محمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی کثیر تعداد کے جنّت میں داخلے کا بیان
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امّت سے جنّت میں چار لاکھ آدمی داخل کرے گا۔“ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس میں اضافہ کیجئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور اتنے“، اور اپنی ہتھیلیاں اکٹھی کیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! یہ کافی ہے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر! چھوڑیے، اگر اللہ تعالیٰ ہم سب کو جنّت میں داخل کر دے تو تم پر کیا بوجھ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اپنی ساری مخلوق کو صرف ایک ہتھیلی سے جنّت میں داخل کر سکتا ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر نے سچ کہا۔“ رضی اللہ عنہم اجمعین۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ/حدیث: 812]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 12892، 13207، قال شيخ شعيب الارناؤط: إسناده صحيح، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3783، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 6398، 6636، 7197، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20556، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3400، 8884، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 342، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 4623»