سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ فرما رہے تھے: ”قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اپنے ایک بندے کو بلا کر سامنے کھڑا کر کے اس سے اس کے جاہ کے متعلق پوچھیں گے، جس طرح اس سے اس کے مال کے متعلق پوچھیں گے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 749]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 448، والطبراني فى «الصغير» برقم: 18 قال الهيثمي: فيه يوسف بن يونس أخو أبي مسلم الأفطس وهو ضعيف جدا، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 346)»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کیسے بے غم ہو سکتا ہوں حالانکہ اسرافیل علیہ السلام قرن میں پھونکنے والے اسے منہ میں ڈالے اور پیشانی جھکائے انتظار کر رہے ہیں کہ کب اسے حکم ہوتا ہے اور وہ اس میں پھونکیں۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یوں کہو: «حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ»”اللہ تعالیٰ ہمیں کافی ہے اور وہ اچّھا کار ساز ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 750]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 823، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8775، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2431، 3243، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4273، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11196، والحميدي فى «مسنده» برقم: 771، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2000، والطبراني فى «الصغير» برقم: 45، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 544»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے شدید عذاب ظالم حاکم کو ہو گا۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 751]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1329، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20226، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11344، 11702، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1595، 4633، 5196، والطبراني فى «الصغير» برقم: 663، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1003، 1088»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت «﴿يَوْمَ يَأْتِيْ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ﴾»(الانعام: 158) کے متعلق فرمایا: ”اس سے مراد مغرب سے سورج کا طلوع ہونا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 752]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2023، والطبراني فى «الصغير» برقم: 174،وله شواهد من حديث أبو موسى، أخرجه مسلم 2759، وله شواهد من حديث أبى سعيد الخدري، فأما حديث أبى سعيد الخدري، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3071، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11438»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو غدار ہو گا قیامت کے روز اس کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا جس سے اس کو پہچانا جائے گا۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 753]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3188، 6177، 6178، 6966، 7111، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1735، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7342، 7343، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8683، 8684، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2756، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1581، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16728، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4738، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13864، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2643، 3389، والطبراني فى «الصغير» برقم: 333، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34091، 34092»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قیامت کا روز ہو گا تو اللہ کے حکم سے ایک منادی کرنے والا یہ آواز دے گا: میں نے نسب مقرر کیا اور تم نے بھی مقرر کیا، تو میں نے تم میں سے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے اس کو زیادہ عزت والا بنایا تو تم نے انکار کر دیا مگر یہ کہا: فلان بن فلاں، فلاں بن فلاں سے بہتر ہے۔ تو آج میں اپنے نسب کو اونچا کروں گا اور تمہارے نسب کو نیچا کروں گا۔ متقی لوگ کہاں ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 754]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3746، 3747، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4511، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 642 قال الهيثمي: فيه طلحة بن عمرو وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 84)»
حكم: إسناده ضعيف
7. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عیسیٰ علیہ السلام کی خلافت کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! میرے اور عیسی علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی یا (رسول) نہیں ہے۔ مگر وہ میرے بعد خلیفہ ہوں گے۔ دجال کو قتل کر دیں گے۔ صلیب کو توڑ دیں گے۔ جزیہ ختم کر دیں گے اور جنگ اپنے تمام اوزار رکھ دے گی۔ تم میں سے جس کو وہ ملیں وہ انہیں میرا سلام پہنچا دے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 755]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3442، 3443، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2365،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6194، 6195، 6406، 6814، 6821، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4175، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4324، 4675، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7645، والطبراني فى «الصغير» برقم: 725، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38681 قال الهيثمي: وفيه محمد بن عقبة السدوسي وثقه ابن حبان وضعفه أبو حاتم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 205)»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن کسی آدمی کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے حرکت نہیں کر سکیں گے جب تک اس سے پانچ چیزوں سے متعلق نہ پوچھا جائے: عمر کے متعلق کہ کہاں فنا کی؟ اپنی جوانی کہاں بوسیدہ کی؟ مال کہاں سے کمایا؟ اور کہاں خرچ کیا؟ اور جو کچھ جانتا تھا اس کے مطابق کیا عمل کیا؟“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 756]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2416، 2417، قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة 946، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5271، والطبراني فى «الكبير» برقم: 9772، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7576، والطبراني فى «الصغير» برقم: 760، والبزار فى «مسنده» برقم: 1435»
حكم: صحيح
9. دو آدمی کا تیسرے کو تنہا چھوڑ کر سرگوشی کرنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی تیسرے کو الگ کر کے آپس میں سر گوشی نہ کریں۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 757]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6288، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2183، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1817، 1818، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1820، 1822، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 580، 581، 582، 584، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1091، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4828، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2749، 2750، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2695، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3776، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5975، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4536، والحميدي فى «مسنده» برقم: 659، 660، 661، 679، والطبراني فى «الأوسط» برقم:، 1516، 2148، 2149، والطبراني فى «الصغير» برقم: 785، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26075»
حكم: صحيح
10. روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کا حضرت آدم علیہ السلام سے خطاب کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے روز اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے تین چیزوں سے اپنی طرف سے معذرت کریں گے۔ (1) اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم! میں نے جھوٹوں کو لعنت کی ہے اور میں جھوٹ کو برا سمجھتا ہوں اور وعدہ خلافی کو بھی، نیز میں اس پر عذاب بھی کرتا ہوں، اگر ایسے نہ ہوتا تو تیری ساری اولاد کو اپنے تیار کردہ شدید عذاب سے رحم فرماتا، لیکن یہ بات میری طرف سے ثابت ہو چکی ہے کہ اگر میرے رسول جھٹلائے گئے اور میرے حکم کی یا رسولوں کی نافرمانی ہو گئی تو میں جنوں اور انسانوں سے جہنم بھر دوں گا۔ (2) اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم! یہ بات جان لو کہ تیری اولاد سے جہنم میں صرف اس شخص کو عذاب کروں گا جس کے متعلق میں اپنے علم سے معلوم کر لوں کہ اگر میں اس کو دوبارہ دنیا میں بھیج دوں تو وہ دوبارہ پہلے سے بھی برا ہو گا، اور وہ کبھی بھی اپنی بدکرداری سے واپس نہیں آئے گا اور نہ وہ معذرت کرے گا۔ (3) اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم! میں تجھے اپنے اور تیری اولاد کے درمیان حاکم بناتا ہوں، میزان کے پاس کھڑے ہو جائیں، پھر ان کے جو اعمال تمہاری طرف اٹھا کر لائے جائیں انہیں دیکھیں، تو جس کی بھلائی اس کی برائی سے ذرہ بھر بھی غالب ہو جائے تو اس کے لیے جنّت ہے، تاکہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ میں کسی کو جہنم میں ظلم کرتے ہوئے داخل نہیں کروں گا۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ صِفَةُ الْقِيَامَةِ/حدیث: 758]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وانفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 855 قال الهيثمي: فيه الفضل بن عيسى الرقاشي وهو كذاب، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 347)»