سیدنا ابوالھیاج اسدی کہتے ہیں: مجھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا تو کہا: کیا تجھے پتا ہے کہ میں تجھے کس غرض سے بھیج رہا ہوں؟ میں تجھے اسی مقصد کے لیے بھیج رہا ہوں جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا کہ جو بھی مورت دیکھو اسے توڑ دو، اور جو بھی اونچی قبر دیکھو اس کو برابر کر دو۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 338]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 969، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1370، 1371، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2031، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2169، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3218، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1049، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6860، وأحمد فى «مسنده» برقم: 668، 669،وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2059، 3412، 4163، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 152»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے موت کی تمنا کوئی نہ کرے، اور اگر ضرور کرنی ہو تو یوں کرے: «اَللّٰهُمَّ أَحْيِنِىْ مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِّىْ، وَ تَوَفَّنِىْ إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِّىْ.»”اے اللہ! میری زندگی جب تک میرے لیے بہتر ہو تو مجھے زندہ رکھ، اور جب میرے لیے فوت ہو جانا بہتر ہو تو اس وقت مجھے فوت کر دے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 339]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5671، 6351، 7233، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2680، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 968، 969، 2966، 3001، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1820، 1821، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1959، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3108، بدون ترقيم، والترمذي فى «جامعه» برقم: 971، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4265، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6661، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12161، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8019، والطبراني فى «الصغير» برقم: 208»
سیدنا ابوسعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مرنے کے وقت «”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، وَ اللّٰهُ اَكْبَرَ، وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ“» پڑھ لے گا اس کو آگ نہیں کھا سکے گی۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 340]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 851، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9774، 9775، 9777، 10108، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3430، 3430 م، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3794، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1258، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2958، والطبراني فى «الصغير» برقم: 234 قال الشيخ الألباني: صحيح»
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازے پر نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 341]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1334، 1416، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1503، 1592، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7038، 7039، 7081، 7088، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19447، 19727، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 864، والحميدي فى «مسنده» برقم: 735، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3553، والطبراني فى «الصغير» برقم: 268»
سیدنا خالد بن عرفطہ عذری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جو پیٹ کی بیماری سے مر جائے اس کو قبر کا عذاب نہیں ہوتا۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 342]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2933، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2050، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2190، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1064، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18600، 18601، 18602، 22936، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1384، والطبراني فى «الكبير» برقم: 4101، 4102، 4103، 4104، 4105، 4106، 4107، 4108، 4109، 6486، والطبراني فى «الصغير» برقم: 298 قال الشيخ الألباني: صحيح»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو آدم کے مختلف طبقے ہیں، کچھ ان میں سے وہ ہیں جو ایماندار پیدا ہوتے ہیں اور ایمان کی حالت میں زندہ رہتے ہیں اور اسی حالت میں ان کو موت آجاتی ہے، کچھ ایسے ہیں جو پیدا ہی کافر ہوتے ہیں اور کفر ہی میں زندگی گزارتے ہیں اور ان کو موت بھی کفر کی حالت میں آجاتی ہے۔ کچھ ایسے ہیں جو کافر پیدا ہوتے ہیں اور زندگی کفر کی حالت میں گزارتے ہیں مگر جب فوت ہوتے ہیں تو مومن ہو کر فوت ہوتے ہیں۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 343]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 991، 992، 2174، 2191، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2873، 4000، 4007، 4011، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6607، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11173، والحميدي فى «مسنده» برقم: 769، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13865، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2804، 3316، 3817، 4906، والطبراني فى «الصغير» برقم: 312، 729»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، کیونکہ وہ یہودی کا جنازہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے کھڑے ہوئے۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 344]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1311، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 960، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3050، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1923، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2060، 2067، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3174، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6978، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14364، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3382، والطبراني فى «الصغير» برقم: 332»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر آدمی کو معلوم ہو کہ مرنے کے بعد اسے کیسے حالات پیش آئیں گے تو کبھی ایک لقمہ بھی نہ کھائے، اور نہ کبھی ایک گھونٹ پانی پیے، مگر وہ روتا رہے اور اپنا سینہ پیٹتا رہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 345]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3434، والطبراني فى «الصغير» برقم: 359»
حكم: إسناده ضعيف
9. فوت شدگان کی نیکیوں کا ذکر اور برائیوں سے باز رہنے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے فوت شدگان کی نیکیاں ذکر کیا کرو، اور ان کی برائیوں سے باز رہا کرو۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 346]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3020، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1425، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4900، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1019، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7288، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13599، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3601، والطبراني فى «الصغير» برقم: 461 قال الشيخ الألباني: ضعيف»
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سے کہا جاتا ہے: تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہتا ہے: مجھے معلوم نہیں، تو وہ اس وقت گونگا، بہرا اور اندھا ہو جاتا ہے، تو اس کو ایک ایسے بدان سے مارا جاتا ہے کہ اگر اس کو کسی پہاڑ پر مارا جائے تو وہ مٹی ہو جائے، تو انسانوں اور جنوں کے علاوہ ہر کوئی اس کو سنتا ہے۔“ سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ یوں پڑھتے: «﴿يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْآخِرَةِ وَ يُضِلُّ اللّٰهُ الظَّالِمِينَ ...﴾»(ابراھیم: 27)”اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو مضبوط بات پر دنیا اور آخرت میں مضبوط رکھتا ہے اور ظالموں کو گمراہ کرتا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الْجَنَائِزِ وَ ذِکْرُ الْمَوْت/حدیث: 347]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1369، 4699، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2871، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 206، 6324، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 108، 110، 111، 112، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2057، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3212، 4750، 4753، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3120، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1548، 1549، 4269، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18774، والطبراني فى «الكبير» برقم: 25، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3499، 3664، والطبراني فى «الصغير» برقم: 495»