مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لعان کیا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور بچہ عورت کو دے دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6748]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ اپنے بھائی سعد رضی اللہ عنہ کو وصیت کر گیا تھا کہ زمعہ کی کنیز کا لڑکا میرا ہے اور اسے اپنی پرورش میں لے لینا۔ فتح مکہ کے سال سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لینا چاہا اور کہا کہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور اس نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی۔ اس پر عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے، اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آخر یہ دونوں یہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ!، یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اس نے اس کے بارے میں مجھے وصیت کی تھی۔ عبد بن زمعہ نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا لڑکا اور باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عبد بن زمعہ! یہ تمہارے پاس رہے گا، لڑکا بستر کا حق ہے اور زانی کے حصہ میں پتھر ہیں۔ پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کر کیونکہ عتبہ کے ساتھ اس کی شباہت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لی تھی۔ چنانچہ پھر اس لڑکے نے ام المؤمنین کو اپنی وفات تک نہیں دیکھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6749]
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لڑکا بستر والے کا حق ہوتا ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6750]
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو خریدنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں خرید لے، ولاء تو اس کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کر دے اور بریرہ رضی اللہ عنہ کو ایک بکری ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ تھی لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ حکم نے بیان کیا کہ ان کے شوہر آزاد تھے۔ حکم کا قول مرسل منقول ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے انہیں غلام دیکھا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6751]
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ولاء اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کر دے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6752]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
20. بَابُ مِيرَاثِ السَّائِبَةِ:
20. باب: سائبہ وہ غلام یا لونڈی جس کو مالک آزاد کر دے اور کہہ دے کہ تیری ولاء کا حق کسی کو نہ ملے گا کی وراثت کا بیان۔
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوقیس نے، ان سے ہزیل نے انہوں نے عبداللہ سے نقل کیا، انہوں نے فرمایا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا مسلمان سائبہ نہیں بناتے اور دور جاہلیت میں مشرکین سائبہ بناتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6753]
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ بریرہ کو انہوں نے آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا لیکن ان کے نائکوں نے اپنے ولاء کی شرط لگا دی عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ! میں نے آزاد کرنے کے لیے بریرہ کو خریدنا چاہا لیکن ان کے مالکوں نے اپنے لیے ان کی ولاء کی شرط لگا دی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں آزاد کر دے، ولاء تو آزاد کرنے والے کے ساتھ قائم ہوتی ہے۔ بیان کیا کہ پھر میں نے انہیں خریدا اور آزاد کر دیا اور میں نے بریرہ کو اختیار دیا (کہ چاہیں تو شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہیں ورنہ علیحدہ بھی ہو سکتی ہیں) تو انہوں نے شوہر سے علیحدگی کو پسند کیا اور کہا کہ مجھے اتنا اتنا مال بھی دیا جائے تو میں پہلے شوہر کے ساتھ نہیں رہوں گی۔ اسود نے بیان کیا کہ ان کے شوہر آزاد تھے۔ اسود کا قول منقطع ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول صحیح ہے کہ میں نے انہیں غلام دیکھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6754]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21. بَابُ إِثْمِ مَنْ تَبَرَّأَ مِنْ مَوَالِيهِ:
21. باب: جو غلام اپنے اصلی مالکوں کو چھوڑ جائے اس کا گناہ۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ہمارے پاس کوئی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھیں، سوا اللہ کی کتاب قرآن کے اور اس کے علاوہ یہ صحیفہ بھی ہے۔ بیان کیا کہ پھر وہ صحیفہ نکالا تو اس میں زخموں (کے قصاص) اور اونٹوں کی زکوٰۃ کے مسائل تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ اس میں یہ بھی تھا کے عیر سے ثور تک مدینہ حرم ہے جس نے اس دین میں کوئی نئی بات پیدا کی یا نئی بات کرنے والے کو پناہ دی تو اس پر اللہ اور فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل مقبول نہ ہو گا اور جس نے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر دوسرے لوگوں سے مولات قائم کر لی تو اس پر فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے، قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل مقبول نہ ہو گا اور مسلمانوں کا ذمہ (قول و قرار، کسی کو پناہ دینا وغیرہ) ایک ہے۔ ایک ادنی مسلمان کے پناہ دینے کو بھی قائم رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ پس جس نے کسی مسلمان کی دی ہوئی پناہ کو توڑا، اس پر اللہ کی، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل قبول نہیں کیا جائے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6755]
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے تعلق کو بیچنے، اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 6756]