سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند اصحاب بیٹھے تذکرہ کر رہے تھے کہ اگر ہم کو یہ معلوم ہو جائے کہ الله تعالیٰ کو کون سا عمل بہت پیارا ہے تو ہم اس پر عمل کرتے، پس الله تعالیٰ نے یہ آیات اتار دیں: «﴿سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ ......﴾»(الصف 1/61-3) یعنی: ”جو کوئی آسمان و زمین میں ہے سب الله کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ زبردست حکمت والا ہے، اے ایمان والو! جو تم کرتے نہیں وہ کہتے کیوں ہو“، سیدنا عبدالله بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم پر یہ سورت شروع سے آخر تک پڑھی، ابوسلمہ نے کہا: سیدنا ابن سلام رضی اللہ عنہ نے اس کو ہمارے اوپر پڑھا یہاں تک کہ اسکو ختم کیا۔ یحییٰ نے کہا: اس سورت کو ابوسلمہ نے ہمارے پاس پڑھا اور یحییٰ نے ہمارے سامنے پڑھی اور اوزاعی نے بھی ہمارے پاس یہ سورت پڑھی اور محمد (ابن کثیر) نے یہ سورت ہم پر پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2427]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير وهو: ابن أبي العطاء ولكنه لم ينفرد به بل تابعه عليه الوليد بن مسلم فيصح الإسناد، [مكتبه الشامله نمبر: 2435] » محمد بن کثیر ابن ابی العطاء کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن دیگر اسانید سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3306] ، [أبويعلی 7497] ، [ابن حبان 4594] ، [موارد الظمآن 1589] ، [الدر المنثور 212/6]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے کلام کو سچ جان کر صرف جہاد کی نیت سے اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلے تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہے، یا تو اللہ تعالیٰ اس کو شہید کر کے جنت میں داخل کرے گا، یا پھر ثواب اور مالِ غنیمت کے ساتھ اس مجاہد کو اس کے گھر لوٹا لائے گا۔“[سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2428]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2436] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3123] ، [مسلم 1876] ، [ابن حبان 4610] ، [الحميدي 1118، 1119]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے افضل جہاد کون سا ہے؟ فرمایا: ”وہ جہاد سب سے افضل ہے جس میں مجاہد کا گھوڑا مارا جائے اور اس کا خون بہا دیا جائے“، (یعنی جس جہاد میں مجاہد اپنا جان و مال سب کچھ اللہ کے راستے میں قربان کر دے اور شہید ہو جائے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2429]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2437] » اس حدیث کی سند صحیح مسلم کی شرط پر ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2794] ، [أبويعلی 2081] ، [ابن حبان 2639] ، [موارد الظمآن 1608] ، [الحميدي 1313]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: سب سے اچھا عمل کون سا ہے؟ فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول پر ایمان لانا“، عرض کیا گیا: اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے؟ فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنا“، عرض کیا گیا: پھر کون سا عمل افضل ہے؟ فرمایا: ”حج مبرور۔“[سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2430]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2438] » اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 26، 1519] ، [مسلم 83] ، [ابن حبان 151، 4598]
5. باب مَنْ قَاتَلَ في سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ:
5. جو شخص تھوڑی دیر کے لئے اللہ کی راہ میں جہاد کرے اس کا بیان
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں اونٹنی کے دو بار دودھ اتارنے تک جہاد کرے اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ اور یہ اتنی سی مدت ہے کہ دودھ نکالنے والا دودھ نکالے اور اونٹنی اپنا دودھ چھوڑ دے۔“[سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2431]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2439] » اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2541] ، [ترمذي 1657] ، [نسائي 3141] ، [ابن حبان 4618] ، [موارد الظمآن 5196]
6. باب أَفَضْلُ النَّاسِ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ:
6. سب سے افضل وہ آدمی ہے جو اللہ کے راستے میں گھوڑے کی لگام تھامے رہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کے پاس سے گذرے جو بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو نہ بتلاؤں وہ شخص جو الله تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ بہتر ہے؟“ عرض کیا: ضرور بتلایئے، فرمایا: ”وہ شخص جو اپنے گھوڑے کو لئے ہوئے اللہ کی راہ میں نکلے (یعنی جہاد کرے) یہاں تک کہ وہ مر جائے، یا شہید کر دیا جائے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے بعد جو شخص عمل میں اس کے قریب ہے وہ تمہیں بتاؤں؟“ عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ضرور بتایئے، فرمایا: ”پھر ایسا شخص ہے جو لوگوں سے جدا ہو کر کسی گھاٹی میں نماز ادا کرتا ہے، زکاة دیتا ہے اور لوگوں کی شرارتوں، برائیوں سے دور رہتا ہے، اور نہیں بتا دوں جو سب سے زیادہ بدتر ہے؟“ ہم نے عرض کیا: بتایئے، فرمایا: ”ایسا شخص جس سے اللہ تعالیٰ کے نام پر مانگا جائے اور وہ کچھ نہ دے (یہ سب سے بدترین آدمی ہے)۔“ بعض روایات میں ہے کہ وہ شخص جو اللہ کے نام سے مانگے اور اسے کچھ نہ دیا جائے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2432]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2440] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1652] ، [نسائي 2568] ، [ابن حبان 604، 605] ، [موارد الظمآن 1593، 1594]
7. باب فَضْلِ مَقَامِ الرَّجُلِ في سَبِيلِ اللَّهِ:
7. اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کا مقام و مرتبہ
سیدنا عمران بن حصین رضى اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جو شخص صف میں آ کر کھڑا ہو اس کا مقام و مرتبہ اور کھڑا ہونا ایک آدمی کی ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2433]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده علتان: ضعف عبد الله بن صالح والانقطاع فإن الحسن لم يثبت سماعه من عمران، [مكتبه الشامله نمبر: 2441] » اس روایت میں عبداللہ بن صالح ضعیف ہیں اور حسن رحمہ اللہ کا سماع سیدنا عمران بن حصین رضى اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [بزار 1666] ، [طبراني 168/18، 377] ، [مجمع البحرين 2713، وله شاهد عند أحمد 524/2] ، [ترمذي 1650] ، [حاكم فى المستدرك 68/2] ۔ لیکن ترندی میں ہے: ”تم میں سے کسی ایک کا اللہ کی راہ میں ایک بار کھڑے ہونا اپنے گھر میں ستر برس تک نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔“
عبداللہ بن سلیمان سے مروی ہے کہ مالک بن عبداللہ، حبیب بن مسلمہ کے پاس سے گذرے یا حبیب مالک کے پاس سے گزرے جو اپنے گھوڑے کی نکیل پکڑے پیدل جارہے تھے۔ انہوں نے کہا: آپ سوار کیوں نہیں ہو جاتے۔ اللہ آپ کو سوار کرے، کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے دونوں قدم اللہ کی راہ میں گرد آلود ہوں، اللہ نے اس پر جہنم کی آگ حرام کردی ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2434]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 2442] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1632] ، [أبويعلی 2075] ، [ابن حبان 4604] ، [موارد الظمآن 1588، وغيرهم]
9. باب الْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ في سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں گذرنے والی ایک صبح یا اللہ کے راستے میں گذرنے والی ایک شام دنیا میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2435]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2443] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2794] ، [مسلم 1881] ، [نسائي 3118] ، [أبويعلی 7514]
10. باب مَنْ صَامَ يَوْماً في سَبِيلِ اللَّهِ:
10. جو شخص اللہ عزوجل کے راستے میں ایک دن روزہ رکھے اس کی فضیلت
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بندہ بھی الله تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھے، الله تعالیٰ اس کو ستر سال کی دوری پر جہنم سے دور کر دے گا۔“[سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2436]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2444] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2840] ، [مسلم 1153] ، [ترمذي 1623] ، [نسائي 2247] ، [ابن ماجه 1717] ، [أبويعلی 1257] ، [ابن حبان 3417]