سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن پر لعنت کرنا قتل کے مترادف ہے اور جس شخص نے دنیا میں کسی چیز سے خودکشی کر لی اسے اسی چیز سے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2398]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2406] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1363] ، [مسلم 110] ، [أبويعلي 1525] ، [ابن حبان 4366] ، [الحميدي 873]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے لوہے سے خودکشی کی اس کا وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا جس کو وہ اپنے پیٹ میں بھونکتا رہے گا، اور ہمیشہ جہنم کی آگ میں رہے گا، اور جو شخص زہر کھا کر خودکشی کرے تو اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جس کو جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیش پیتا رہے گا، اور جو شخص پہاڑ سے گرا کر اپنے کو مار ڈالے وہ ہمیشہ گرا کرے گا جہنم کی آگ میں، صدا اس کا یہی حال رہے گا۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2399]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2407] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5778] ، [مسلم 109] ، [ترمذي 2043] ، [ابن ماجه 3460] ، [ابن حبان 5986]
11. باب كَمِ الدِّيَةُ مِنَ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے ایک آدمی کو مار ڈالا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی، یہ اس لئے کہ آیتِ شریفہ میں ہے ترجمہ یعنی: یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے (8ہ) نہیں کہا حالانکہ کفر کا کلمہ یقیناً ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہو گئے ہیں اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کر سکے اور وہ کافر غصہ نہیں ہوئے مگر اس بات سے کہ اللہ اور رسول نے ان کو مال دار کر دیا اپنے فضل سے (التوبه: 74/9) یعنی دیت لے کر۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2400]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2408] » اس حدیث کی سند میں بہت کلام ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4546] ، [ترمذي1388] ، [نسائي 4807] ، [ابن ماجه 2629] ۔ نیز دیکھئے: [المحلی لابن حزم 393/10]
سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو لکھا: ”سونے والوں پر دیت ایک ہزار دینار ہے۔“(یعنی جن کے پاس سونا ہو)[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2401]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2409] » اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 6559] ، [موارد الظمآن 793] ۔ نیز دیکھئے: [نيل الأوطار 162/7، 164]
سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو جو مکتوب بھیجا اس میں لکھا تھا کہ: ”بسم الله الرحمٰن الرحیم، یہ خط ہے محمد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شرحبیل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال، نعیم بن عبدکلال، قیل ذی رعین و معافر اور ہمدان کے لئے کہ ایک جان کے قتل کی دیت سو اونٹ ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2402]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2410] » اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن ابوداؤد میں اس کا صحیح شاہد موجود ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4541] ، [ابن ماجه 2630] ، [ابن حبان 6011] ، [الموارد 1526]
ابوبکر بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا (سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو لکھا جس میں تحریر تھا: ”اور ناک میں پوری دیت ہے جب کہ اسے جڑ سے کاٹ دے، اور زبان، ہونٹ، خصیتین، ذکر (عضو مخصوص) میں پوری دیت اور پشت، دونوں آنکھوں میں بھی پوری دیت ہے، ایک پیر کی آدھی دیت ہے، دماغ کے زخم اور پیٹ کے زخم میں ایک تہائی دیت ہے، اور وہ زخم جس سے ہڈی ٹوٹ جائے اس میں پندرہ اونٹ کی دیت ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2403]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2411] » اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن کئی طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 6559] ، [موارد الظمآن 793]
13. باب كَيْفَ الْعَمَلُ في أَخْذِ دِيَةِ الْخَطَإِ:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا کی دیت پانچ قسم میں قرار دی۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2404]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطأة، [مكتبه الشامله نمبر: 2412] » حجاج بن ارطاة کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، اور زید بن جبیر میں بھی علماء نے کلام کیا ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4545] ، [ترمذي 1386] ، [نسائي فى الكبريٰ 7005] ، [ابن ماجه 2631] ، [أحمد 450/1] ، [دارقطني 173/3] ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الأوطار 237/7]
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فقیروں کے غلام نے مالداروں کے غلام کا ہاتھ کاٹ ڈالا، اس کے مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، لوگوں نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ غلام فقیروں کا ہے (یعنی جو دیت ادا نہیں کر سکتے) اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر کچھ بھی (دیت) مقرر نہ کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2405]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل محمد بن يزيد الرفاعي وأبو نضرة هو: المنذر بن مالك بن قطة، [مكتبه الشامله نمبر: 2413] » اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4590] ، [نسائي 4765] ، [البيهقي 105/8] ، [الطبراني 512، 208/18 باسناد صحيح]
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انگلیاں سب برابر ہیں۔“ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: (ہر انگلی پر) دس ہیں۔ فرمایا: ”ہاں۔“[سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2406]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد مسروق بن أوس، [مكتبه الشامله نمبر: 2414] » اس روایت کی سند جید قابلِ احتجاج ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4557] ، [نسائي 4860] ، [ابن ماجه 2654] ، [أبويعلی 7334] ، [ابن حبان 6013] ، [الموارد 1527]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اور یہ (سب) برابر ہیں“ اور چھنگلیا اور انگوٹھے کی طرف اشارہ کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2407]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2415] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6895] ، [أبوداؤد 4558] ، [ترمذي 1392] ، [نسائي 4863] ، [ابن ماجه 2652] ، [ابن حبان 6012] ، [موارد الظمان 1528] ، [ابن أبى شيبه 7033] ، [ابن الجارود 782]