الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
46. باب فَضْلِ مَنْ أَعْتَقَ أَمَةً ثُمَّ تَزَوَّجَهَا:
46. جو شخص لونڈی کو آزاد کرے پھر اسی سے شادی کر لے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2281
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ الْهَمْدَانِيِّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ الشَّعْبِيِّ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْرٍو، إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ: إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا، فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ؟ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، ثُمَّ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا، فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا فَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ". ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ: خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ، فَقَدْ كَانَ يُرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ هُشَيْمٌ: أَفَادُونِي بِالْبَصْرَةِ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ.
صالح بن صالح بن حیی ہمدانی نے کہا: میں امام شعبی رحمہ اللہ کے پاس تھا کہ ایک خراسانی آدمی ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے ابوعمرو! ہمارے یہاں اہل خراسان کہتے ہیں کہ جو آدمی اپنی لونڈی کو آزاد کرے پھر اسی سے شادی کرے وہ اپنے اونٹ پر سوار آدمی کی طرح ہے۔ امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوبردہ بن ابوموسیٰ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ہیں جن کو دوہرا (ڈبل) اجر دیا جائے گا۔ ایک تو وہ آدمی جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر ایمان لایا، پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی، دوسرا وہ غلام ہے جس نے اللہ کا بھی حق ادا کیا اور اپنے مالکوں کا بھی، اس کے لئے ڈبل اجر و ثواب ہے، تیسرا وہ آدمی جس کے پاس لونڈی ہو، اس نے اس لونڈی کو اچھی سے اچھی غذا کھلائی اور اچھے سے اچھا ادب سکھایا پھر اس کو آزاد کیا اور اسی سے شادی کر لی، اس کے لئے بھی ڈبل اجر و ثواب ہے۔ پھر امام شعبی رحمہ اللہ نے صالح سے کہا: اس حدیث کو یاد کر لو جو ہم نے تمہیں بلا اجرت مفت میں سنا دی ہے، ورنہ لوگ ایسی حدیث سننے کے لئے مدینہ جایا کرتے تھے۔ ہشیم نے کہا: بصرہ میں مجھے اس حدیث کی خبر لگی تو میں ان کے پاس گیا اور اس حدیث کے بارے میں پوچھا۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2281]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2290] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 97] ، [مسلم 154] ، [ترمذي 1116] ، [نسائي 3344] ، [ابن ماجه 1956] ، [أبويعلی 7256] ، [ابن حبان 227] ، [الحميدي 786]

حدیث نمبر: 2282
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ.
ابوبردہ نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی حدیث بیان کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2282]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2291] »
تخریج اور تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔

47. باب الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَمُوتُ قَبْلَ أَنْ يَفْرِضَ لَهَا:
47. کوئی آدمی عورت سے شادی کرے اور اس کا مہر مقرر کرنے سے پہلے انتقال کر جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2283
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَكُنْ فَرَضَ لَهَا شَيْئًا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَمَاتَ عَنْهَا، قَالَ فِيهَا: لَهَا صَدَاقُ نِسَائِهَا، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، قَالَ مَعْقِلٌ الْأَشْجَعِيُّ: "قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي رُوَاسٍ بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ". قَالَ: فَفَرِحَ بِذَلِكَ، قَالَ مُحَمَّدٌ، وَسُفْيَانُ: نَأْخُذُ بِهَذَا.
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی لیکن اس کا مہر مقرر نہیں کیا اور نہ اس سے صحبت کی اور انتقال کر گیا۔ اس کے بارے میں انہوں نے کہا: اس کے لئے مہر مثل نساء ہوگا اور اس کو عدت گزارنی ہو گی اور اس کو وراثت میں حصہ بھی ملے گا۔ سیدنا معقل اشجعی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بروع بنت واشق بنورواس کی ایک عورت کے بارے میں ایسا ہی فیصلہ کیا جیسا کہ آپ نے کہا ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ یہ سن کر خوش ہو گئے۔ محمد اور سفیان نے کہا: ہمارا بھی یہی مسلک ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2283]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك في الرضاع، [مكتبه الشامله نمبر: 2292] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2114] ، [ترمذي 1145] ، [نسائي 3354] ، [ابن ماجه 1891] ، [ابن حبان 4098] ، [الموارد 1263]

48. باب مَا يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ:
48. رضاعت سے جو حرام ہو جاتے ہیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 2284
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَسَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُ صَوْتَ إِنْسَانٍ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"نَعَمْ، يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: وہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں کہ ایک آدمی کی آواز سنی اور کہا: یا رسول! میں نے آپ کے گھر میں کسی آدمی کے داخل ہونے کی آواز سنی ہے؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے وہ فلاں آدمی ہوگا۔، وہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! میرے رضائی چچا اگر زندہ ہوتے تو وہ میرے گھر میں آ سکتے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، رضاعت سے بھی ویسی ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسی ولادت سے ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2284]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك في الرضاع، [مكتبه الشامله نمبر: 2293] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2646] ، [مسلم 1444] ، [نسائي 3313] ، [أبويعلی 4374]

حدیث نمبر: 2285
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ: أَنَّ عَمَّهَا أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْتَأْذِنَهُ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَتْ: جَاءَ عَمِّي أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ فَرَدَدْتُهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ، قَالَ: "أَوَ لَيْسَ بِعَمِّكِ؟"، قَالَتْ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِيَ الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَقَالَ:"إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ"، قَالَ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ان کے (رضاعی) چچا ابوقعیس کے بھائی (افلح) حکم حجاب کے بعد ان کے پاس آئے، داخل ہونے کی اجازت چاہتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اجازت دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کریں، پھر جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا اور عرض کیا کہ میرے رضاعی چچا ابوقعیس کے بھائی آئے (اور اندر آنے کی اجازت چاہی) تو میں نے انہیں واپس کر دیا یہاں تک کہ آپ سے پوچھ نہ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ تمہارے رضاعی چچا نہیں ہیں؟ عرض کیا: مجھے عورت نے دودھ پلایا تھا آدمی نے نہیں (پھر آدمی یعنی ابوقعیس یا ان کے بھائی کی حرمت کیسے ثابت ہوئی؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (افلح) تمہارے چچا ہوئے، وہ تمہارے پاس اندر آ سکتے ہیں۔ عروہ نے کہا: اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں: جو ولادت سے حرام ہوتا ہے وہی رضاعت سے بھی حرام ہوتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2285]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2294] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2644] ، [مسلم 1445][ترمذي 1148] ، [أبويعلی 4501] ، [ابن حبان 4109]

حدیث نمبر: 2286
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو (رشتے) ولادت سے حرام ہو جاتے ہیں وہی رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2286]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك في الرضاع، [مكتبه الشامله نمبر: 2295] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1442] ، [نسائي 3302] ، [أبويعلی 4374]

حدیث نمبر: 2287
قَالَ مَالِكٌ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مثلِ سابق روایت ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2287]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك في الرضاع، [مكتبه الشامله نمبر: 2296] »
تخریج اور ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔ مزید دیکھئے: [الموطأ للإمام مالك، كتاب الرضا ع 1]

49. باب كَمْ رَضْعَةً تُحَرِّمُ:
49. کتنی بار کے دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے؟
حدیث نمبر: 2288
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2288]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2297] »
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں صحیح سند سے موجود ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1450] ، [أبوداؤد 2063] ، [ترمذي 1150] ، [نسائي 3310] ، [ابن ماجه 1941] ، [أبويعلی 4710] ، [ابن حبان 4227]

حدیث نمبر: 2289
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً وَعِنْدِي أُخْرَى، فَزَعَمَتِ الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتِ الْحُدْثَى، فَقَالَ: "لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ".
سیدہ ام الفضل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے ایک عورت سے شادی کی اور میرے پاس دوسری بیوی بھی تھی، تو اس پہلی بیوی نے کہا کہ میں نے اس نئی دلہن کو ایک یا دو بار دودھ چوسایا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار یا دو بار چوسانے سے حرمت نہیں ہوتی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2289]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2298] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1451] ، [نسائي 3308] ، [أبويعلی 7072]

حدیث نمبر: 2290
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "نَزَلَ الْقُرْآنُ بِعَشْرِ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: قرآن پاک میں یہ حکم نازل ہوا کہ دس بار دودھ پینے سے حرمت ہو جاتی ہے (یعنی نکاح حرام ہو جاتا ہے)، پھر یہ حکم پانچ بار دودھ پینے سے منسوخ کر دیا گیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، اس وقت پانچ کی معروف تعداد قرآن میں پڑھی جاتی تھی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2290]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك في الرضاع، [مكتبه الشامله نمبر: 2299] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1452] ، [أبوداؤد 2062] ، [ترمذي 1150] ، [نسائي 3307] ، [ابن ماجه 1944]


Previous    5    6    7    8    9    10    Next