اس سند سے بھی حسن نے سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے ویسی ہی حدیث بیان کی جیسی اوپر ذکر کی گئی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2231]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 2240] » اس حدیث کی سند بھی ضعیف ہے کیونکہ حسن کا سماع سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [الطيالسي 1555] ، [أحمد 11/5، 12، 18] ، [ابن الجارود 622] ، [الحاكم 35/2] ، [طبراني 203/7، 6841] ، [وانظر تلخيص الحبير 165/3]
ربیع بن سبرہ سے مروی ہے کہ ان کے والد (سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ) نے حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجۃ الوداع کو جا رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان عورتوں سے متعہ کر لو“، اور متعہ کا مطلب ہمارے نزدیک نکاح کرنا تھا۔ ہم نے کچھ عورتوں پر یہ امر پیش کیا، انہوں نے بنا مدت معینہ مقرر کئے ہم سے نکاح کرنے سے انکار کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدت مقرر کر لو“، چنانچہ میں اور میرا چچا زاد بھائی اپنی اپنی چادر لے کر نکل پڑے، میرے چچا زاد بھائی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی لیکن میں اس کی بہ نسبت زیادہ خوبرو جوان تھا، ہم دونوں ایک عورت کے پاس پہنچے، اس کو میرا شباب اچھا لگا اور بھائی کی چادر اچھی لگی، اس نے کہا: چادر چادر برابر ہے (لہٰذا اس نے سبرہ کو پسند کر لیا) اور ہمارے درمیان دس دن تک مدت قرار پائی، میں نے وہ رات اس کے پاس گزاری، صبح کو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے فرما رہے تھے: ”اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کا اذن دیا تھا لیکن خبردار رہو کہ الله تعالیٰ نے اس کو حرام کر دیا ہے، قیامت تک کے لئے، اب جس کے پاس ان متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ اس کو دے چکا ہے وہ ان سے واپس نہ لے۔“[سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2232]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث عند مسلم في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2241] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1406] ، [أبوداؤد 2072] ، [نسائي 3368] ، [ابن ماجه 1962] ، [أبويعلی 938، 939] ، [ابن حبان 4144] ، [الحميدي 870] ، [أحمد 404/3] ، [طبراني 107/7، وغيرهم]
ربیع بن سبرہ جہنی سے مروی ہے، ان کے والد نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت نکاح متعہ سے منع فرما دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2233]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2242] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الحميدي 869] ، [مسلم 1406]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے خیبر کے سال منع فرما دیا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2234]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2243] » اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ تخریج حدیث رقم (2032) پرگذر چکی ہے۔
امیرالمومنین سیدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احرام والا آدمی (حالت احرام میں) نہ خود اپنا نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے۔“[سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2235]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2244] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1409] ، [أبوداؤد 1841، 1842] ، [نسائي 2842] ، [ابن ماجه 1966] ، [ابن حبان 4123] ، [موارد الظمآن 1274] ، [مسند الحميدي 33]
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا، پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو وہ نش کیا ہے؟ عرض کیا: نہیں، فرمایا: آدھا اوقیہ، یہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2236]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن نعيما توبع عليه فيصح الإسناد، [مكتبه الشامله نمبر: 2245] » یہ سند حسن ہے لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1426] ، [أبوداؤد 2105] ، [نسائي 3347] ، [ابن ماجه 1886] ، [أحمد 93/6]
ابوعجفاء سلمی نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: خبردار غلو اور زیادتی نہ کیا کرو عورتوں کے مہر میں، کیونکہ اگر (مہر میں غلو) دنیا میں عزت و شرف کا اور الله تعالیٰ کے نزدیک پرہیزگاری کا سبب ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے پہلے اس بات کے مستحق ہوتے (یعنی بیویوں اور بیٹیوں کا مہر زیادہ رکھتے) حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی کا اور کسی لڑکی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں رکھا، خبردار، سنو! تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے مہر میں غلو اور زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ اس کے دل میں بیوی کی طرف سے عداوت ہو جاتی ہے اور وہ کہنے لگتا ہے: میں نے تیرے لئے تکلیف اٹھائی جو مشک کی رسی اٹھانے کی طرح ہے یا مجھے پسینہ آیا مشک کے پانی کی طرح۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2237]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2246] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2105] ، [نسائي 3347] ، [ابن ماجه 1886] ، [ابن حبان 4620] ، [موارد الظمآن 1259]
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ اس نے اپنے نفس کو اللہ اور رسول کے لئے ہبہ کر دیا (یہ کنایہ تھا شادی کے لئے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اب عورتوں کی حاجت نہیں“، ایک صحابی نے عرض کیا: (آپ کو حاجت نہیں تو) اس سے میری شادی کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کو مہر میں کپڑ ا دیدو“، عرض کیا: میرے پاس اور کپڑے نہیں، فرمایا: ”کچھ تو دو چاہے وہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔“ راوی نے کہا: اس سے بھی انہوں نے معذوری ظاہر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں کچھ قرآن پاک یاد ہے؟“ عرض کیا: فلاں فلاں سورت یاد ہے، فرمایا: ”جاؤ، میں نے اس کو تمہاری زوجیت میں دیا، اس قرآن کے بدلے جو تمہیں یاد ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2238]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2247] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2310، 5087] ، [مسلم 1425] ، [أبويعلی 7521] ، [ابن حبان 4093] ، [الحميدي 957]
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجت و ضرورت کا یہ خطبہ سکھایا: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ يا إِنَّ الْحَمْدُ لِلّٰهِ ............. وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ» یعنی سب تعریفیں یا بیشک سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، ہم اس کی حمد و ثنا کرتے ہیں اور اسی سے مدد کے طلب گار ہیں اور اسی سے مغفرت و بخشش مانگتے ہیں اور اپنے نفسوں کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، جس کو الله تعالیٰ ہدایت سے نوازے اس کو پھر کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے اللہ ہی گمراہ کر دے اسے پھر کوئی ہدایت دینے والا نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، پھر یہ تین آیات تلاوت فرمائیں: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾» [آل عمران: 102/3] ، «﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾» [النساء: 1/4] «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ٭ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا﴾»[الاحزاب: 70/33 -71] ، پھر اپنی حاجت بیان کرتے (یعنی اس کے بعد نکاح کا ایجاب و قبول کراتے)۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2239]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2248] » اس روایت کی سند منقطع ہے، لیکن دوسری اسانید سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2118] ، [ترمذي 1105] ، [نسائي 1403] ، [ابن ماجه 1892] ، [أبويعلی 5233، 5234]
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”وہ شرطیں جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے پوری کی جانے کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔“[سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2240]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2249] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2721] ، [مسلم 1418] ، [أبوداؤد 2139] ، [ترمذي 1127] ، [نسائي 3281] ، [ابن ماجه 1954] ، [أبويعلی 1754] ، [ابن حبان 4092]