سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”بسم الله کہو (الله کا نام لو) اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2058]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2062] » اس حدیث کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5376] ، [مسلم 2022] ، [أبوداؤد 3777] ، [ترمذي 1857] ، [ابن ماجه 3267] ، [ابن حبان 5211] ، [موارد الظمآن 1338] ، [الحميدي 580]
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور دو لقموں میں سارا کھانا چٹ کر گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے کھانے سے پہلے اللہ کا نام لے لیا ہوتا تو تم سب کے لئے یہ کھانا کافی تھا، لہٰذا جب تم میں سے کوئی کھانا شروع کرے تو الله کا نام لے (یعنی بسم اللہ سے کھانا شروع کرے)، اور اگر بسم اللہ کہنا بھول جائے تو پھر (جب یاد آئے یا یاد دلایا جائے) «بِسْمِ اللّٰهِ أَوَّلَهٗ وَآخِرَهٗ» کہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2059]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2063] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3767] ، [ترمذي 1858] ، [ابن حبان 5214] ، [موارد الظمآن 1341]
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جو کچھ دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے: میرے والد نے امی جان سے کہا: کاش تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا بناؤ، چنانچہ والدہ صاحبہ نے ثرید بنایا، ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ ثرید تھوڑا سا تھا، اس کے بعد میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے) اور اس کے بیچ کی چوٹی پر ہاتھ رکھا (یعنی برکت کی دعا کی) پھر فرمایا: ”الله کا نام لے کر شروع کرو“، چنانچہ حاضرین نے کنارے کنارے سے کھانا شروع کیا، جب وہ کھانے سے شکم سیر ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے یہ دعا فرمائی: ”اے اللہ! ان کی مغفرت فرما، ان پر رحم کر اور جو روزی تو نے ان کو عطا کی ہے، اس میں برکت نازل کر۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2061]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2065] » اس روایت کی سند جید اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2042] ، [أبوداؤد 3729] ، [ترمذي 3576] ، [ابن حبان 5297] ۔ ان محدثین نے اس دعا کو دوسرے سیاق سے ذکر کیا ہے۔
3. باب الدُّعَاءِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الطَّعَامِ:
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے پینے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ حَمْدًا كَثِيْرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيْهِ غَيْرَ مَكْفُوْرٍ وَّلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًي (عَنْهُ) رَبَّنَا» یعنی ”تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، ایسی تعریف جو بہت پاکیزہ و برکت والی ہیں، ہم اس کھانے کا شکر ادا نہیں کر سکتے، یہ ہمیشہ کے لئے رخصت نہ ہو جائے اور ہم اس سے مستغنیٰ نہیں رہ سکتے (یعنی بغیر کھائے نہیں رہ سکتے)، اے ہمارے رب! ہماری دعا قبول فرما۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2062]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «محمد بن القاسم الأسدي كذبوه ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2066] » اس حدیث کی سند میں محمد بن القاسم کو محدثین نے کذاب کہا ہے، لیکن یہ حدیث صحیح سند سے بخاری وغیرہ میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5458] ، [أبوداؤد 3849] ، [ترمذي 3456] ، [ابن ماجه 3284] ، [ابن حبان 5217] ، [بيهقي فى الشعب 6038، وغيرهم]
سیدنا سنان بن سنہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانا کھا کر شکر کرنے والا صبر کرنے والے روزے دار کی طرح ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2063]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2067] » اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1765] ، [أحمد 343/4] ، [ابن حبان 315] ، [موارد الظمآن 952]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھا لے تو تین مرتبہ اپنی انگلیوں کو چاٹ لے۔“(تاکہ کھانے کا کوئی جزء انگلیوں میں لگا نہ رہ جائے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2064]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2068] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2034] ، [أبوداؤد 3845] ، [ترمذي 1803] ، [طبراني فى الأوسط 3620] ، [مجمع الزوائد 28/5]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو ہاتھ چاٹنے یا (کسی کو) چٹانے سے پہلے ہاتھ نہ پونچھے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2065]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2069] » اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5456] ، [مسلم 2031] ، [أبوداؤد 3847] ، [ابن ماجه 3269] ، [أبويعلی 2503] ، [ابن حبان 5252]
ابوالیمان نے کہا: میری دادی ام عاصم (رحمہا اللہ تعالیٰ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام نبیشہ ہمارے پاس آئے، اس وقت ہم کھانا کھا رہے تھے، ہم نے ان کو دعوت دی اور وہ ہمارے ساتھ کھانے لگے، پھر انہوں نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا: ”جو شخص بڑے تھال میں (یا پلیٹ میں) کھا لے پھر اس کو چاٹ کر صاف کر دے تو وہ پلیٹ (یا تھالی) اس کے لئے مغفرت کی دعا کرے گی۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2066]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه أم عاصم وما رأيت فيها جرحا ولا تعديلا فهي على شرط ابن حبان، [مكتبه الشامله نمبر: 2070] » اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1804] ، [ابن ماجه 3271] ، [أحمد 76/5] ، [بغوي 2827]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اس سے مٹی کو صاف کر دے، الله کا نام لے اور اس کو کھا لے۔“[سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2067]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2071] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2034] ، [أبوداؤد 3845] ، [ترمذي 1804] ، [ابن ماجه 3279] ، [أحمد 100/3، 177، 290]