عبداللہ بن بریدہ نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن کھا کر باہر نکلتے تھے، اور عیدالاضحیٰ میں کچھ نہ کھاتے تھے یہاں تک کہ واپس آ جاتے اور اپنی قربانی ہی سے کھاتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1639]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «هذا إسناد ضعيف لضعف عقبة وهو: ابن عبد الله بن الأصم. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1641] » اس روایت میں عقبہ بن عبدالله الاصم ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے حدیث رقم 1640۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ہم معنی روایت کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1640]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنعن وهو مدلس ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1642] » پہلی روایت میں عقبہ بن عبدالله الاصم ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ اس دوسری سند سے واقع ہے، جس کے تمام رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 953] ، [ترمذي 542] ، [ابن ماجه 1754، 1756] ، [ابن حبان 2812، 2813]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں عید کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا اذان و اقامت خطبے سے پہلے نماز پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1641]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1643] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 958] ، [مسلم 885] ، [أبوداؤد 1141] ، [نسائي 1574] ، [ابن حبان 2819] ، [أبويعلی 2033]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز شروع کی پھر خطبہ دیا، خیال کیا گیا کہ خواتین نہیں سن سکیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے، ان کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کرنے کا حکم دیا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کو پکڑے ہوئے تھے اور خواتین سونے چاندی کے زیور لے کر آ تیں اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالتی رہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1642]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1644] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 961] ، [مسلم 884] ، [أبوداؤد 1142] ، [نسائي 1568] ، [ابن ماجه 1223]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عید کے دن حاضر ہوتا رہا، سب ہی عید میں خطبے سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1643]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1645] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 962] ، [مسلم 884] ، [أبوداؤد 1147] ، [ابن ماجه 1273]
218. باب لاَ صَلاَةَ قَبْلَ الْعِيدِ وَلاَ بَعْدَهَا:
218. عید کی نماز سے پہلے یا بعد میں کوئی (نفلی) نماز نہیں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عيد الفطر کے دن تشریف لائے اور دوگانہ نماز ادا کی اور اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نماز نہیں پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1644]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1646] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 964] ، [مسلم 884/13] ، [أبوداؤد 1159] ، [ترمذي 537] ، [نسائي 1586] ، [ابن ماجه 1291]
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی پہلی رکعت میں سات بار تکبیر کہتے اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے اور خطبے سے پہلے نماز سے ابتدا کرتے۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1645]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن سعد، [مكتبه الشامله نمبر: 1647] » اس حدیث کی سند میں عبدالرحمٰن بن سعد الموذن ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے بھی مروی ہونے کے سبب حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1277، 1278]
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ کی نماز میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» اور «هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» پڑھتے تھے، اور جب کبھی عید و جمعہ ایک ساتھ ہو جاتے تو بھی انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔ (یعنی «سورة الأعلى و الغاشية» کو)۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1646]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1648] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 878/63] ، یہ حدیث (1607) میں گذر چکی ہے۔
سلمہ بن نبیط نے بیان کیا کہ میرے والد یا نعیم بن ابی ہند نے کہا: میں نے اپنے والد اور چچا کے ساتھ حج کیا تو میرے والد نے کہا: دیکھو وہ سرخ اونٹ پر جو خطبہ دے رہے ہیں وہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1647]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح بفرعيه وسلمة بن نبيط قيل: إنه لم يسمع من أبيه ولكنه ثقة وقد صرح بالتحديث. وهو ليس ممن وصفوا بالتدليس، [مكتبه الشامله نمبر: 1649] » اس روایت کی سند اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1286] ، [أبوداؤد 1916] ، [نسائي 253/5 في المناسك] و [أحمد 306/4]
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے باپ ان پر فدا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ ”ہم عید الفطر اور عید الاضحیٰ میں جوان کنواری لڑکیوں اور پردے والیوں کو بھی ساتھ لے جائیں اور حیض والی عورتیں (بھی عیدگاہ آئیں لیکن) صف سے دور رہیں اور اچھے عمل (یعنی خطبہ سننے) و مسلمانوں کی دعاؤں میں شامل رہیں۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کے پاس پردے کی چادر نہ ہو تو؟ فرمایا: ”اس کی بہن اپنی چادر اس کو اوڑھا دے۔“[سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1648]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1650] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 351] ، [مسلم 890] ، [ترمذي 540] ، [ابن ماجه 1307] ، [ابن خزيمه 1466، وغيرهم]