الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
210. باب مَا جَاءَ في وَقْتِ الْوِتْرِ:
210. وتر کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 1626
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهَا، قَالَتْ:"فِي كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھی ہے، اور اخیر میں آپ کا وتر صبح کے قریب پہنچا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1626]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1628] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 996] ، [مسلم 742] ، [أبوداؤد 1435] ، [ترمذي 456] ، [نسائي 1680] ، [ابن ماجه 1185] ، [أبويعلی 4370] ، [ابن حبان 2443] ، [مسند الحميدي 188]

حدیث نمبر: 1627
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو نَضْرَةَ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ سُئِلَ عَنْ الْوِتْرِ، فَقَالَ: "أَوْتِرُوا قَبْلَ الْفَجْرِ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر سے پہلے وتر پڑھ لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1627]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1629] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 754/169] ، [ترمذي 468] ، [نسائي 1683] ، [ابن ماجه 1189، وغيرهم]

211. باب الْقِرَاءَةِ في الْوِتْرِ:
211. وتر کی قرأت کا بیان
حدیث نمبر: 1628
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ: يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى، وَفِي الثَّانِيَةِ بِقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، وَفِي الثَّالِثَةِ بِقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے، پہلی رکعت میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» دوسری رکعت میں «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور تیسری رکعت میں «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1628]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1630] »
اس حدیث کی تخریج (1625)، میں گذر چکی ہے۔

212. باب الْوِتْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ:
212. سواری پر وتر پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1629
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَقُولُ بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ کہا: ہاں (یعنی وتر سواری پر پڑھا جا سکتا ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1629]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1631] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 999] ، [مسلم 700] ، [أبوداؤد 1226] ، [ترمذي 472] ، [نسائي 1687] ، [ابن ماجه 1200] ، [أبويعلی 5459] ، [ابن حبان 2413]

213. باب الدُّعَاءِ في الْقُنُوتِ:
213. قنوت میں دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1630
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ: مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:"حَمَلَنِي عَلَى عَاتِقِهِ، فَأَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَأَدْخَلْتُهَا فِي فَمِي، فَقَالَ لِي:"أَلْقِهَا، أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ؟". قَالَ: وَكَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: "اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ"..
ابوحوراء سعدی نے کہا: میں نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے پوچھا: آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا چیز یاد ہے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار مجھے اپنے کندھے پر بٹھا لیا، میں نے صدقہ کی کھجور میں سے ایک کھجور لی اور اپنے منہ میں ڈال لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اگل دو، کیا تم کو معلوم نہیں کہ ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (وتر میں) یہ دعا کرتے تھے: «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ ...... تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ» ۔ اے الله جن لوگوں کو تو ہدایت فرمائے ان کے ساتھ مجھے بھی ہدایت دے، اور جن کو تو عافیت دے ان کے ساتھ مجھے بھی عافیت دے، اور جن کا تو کارساز ہے ان کے ساتھ میرا بھی کارساز بن، اور ان تمام چیزوں میں جو تو نے مجھے دی ہیں برکت دے، اور جو تو نے میرے لئے مقدر کیا ہے مجھے اس کے شر سے بچا، تیرا ہی حکم چلتا ہے اور تیرے اوپر کسی کا حکم نہیں چلتا، جس کا تو دوست ہو گیا وہ ذلیل و خوارنہیں ہوتا، تو بڑی برکت والا بڑی شان والا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1630]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1632] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1425] ، [ترمذي 464] ، [نسائي 1744] ، [ابن ماجه 1178]

حدیث نمبر: 1631
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْقُنُوتِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ..
سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کلمات یاد کرائے جو میں قنوت میں کہتا ہوں۔ پھر مذکورہ بالا دعا ذکر کی، یعنی «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ ........... الخ» ۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1631]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1633] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [أبويعلی 6759] ، [ابن حبان 945] ، [موارد الظمآن 512]

حدیث نمبر: 1632
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ: "اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَبُو الْحَوْرَاءِ اسْمُهُ: رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ.
ابوحوراء سعدی سے مروی ہے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات یاد کرائے جو میں قنوت وتر میں پڑھتا ہوں اور «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ فِيْمَنْ هَدَيْتَ آخرتك پڑهي تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ» تک۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے کہا: ابوحوراء سعدی کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔ ٭بعض نسخ میں ابوالجوزاء طبع ہو گیا ہے جو غلط ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1632]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1634] »
اس روایت کی سند صحیح اور تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

214. باب في الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ:
214. وتر کے بعد دو رکعت پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1633
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ:"إِنَّ هَذَا السَّهَرَ جَهْدٌ وَثِقَلٌ، فَإِذَا أَوْتَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، فَإِنْ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ، وَإِلَّا كَانَتَا لَهُ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جاگنا مشقت اور بوجھ ہے، پس جب تم میں سے کوئی وتر پڑھ لے تو اس کے بعد دو رکعت اور پڑھ لے، اگر وہ رات میں اٹھ گیا تو ٹھیک ورنہ یہ دو رکعت ہی اس کے قیام اللیل میں شمار ہوں گی۔ «هٰذا السهر» کے بجائے «‏‏‏‏ «هٰذا السفر» بھی کہا گیا ہے، لیکن میں «هٰذا السهر» ہی کہتا ہوں۔ یعنی سو کر جاگنا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1633]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1635] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 2577] ، [موارد الظمآن 683] ، [مجمع الزوائد 3021] ، [شرح معاني الآثار 442/1] ، ليكن طحاوی کی سند ضعیف ہے۔

215. باب في الْقُنُوتِ بَعْدَ الرُّكُوعِ:
215. رکوع کے بعد قنوت کا بیان
حدیث نمبر: 1634
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ"إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَرُبَّمَا قَالَ إِذَا قَالَ:"سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ"، وَيَجْهَرُ بِذَلِكَ، يَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ:"اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا"لِحَيَّيْنِ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پر بددعا کرتے یا کسی کو دعا دیتے تو رکوع کے بعد قنوت پڑھتے، بعض اوقات کہا کہ «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کے بعد دعا فرماتے: «اَللّٰهُمَّ ........ الخ» یعنی اے اللہ ولید بن ولید اور سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مسلمانوں میں سے جو کمزور ہیں ان کو نجات دے، اے اللہ مضر پر اپنی پکڑ سخت کر دے اور ایسی قحط سالی میں مبتلا فرما دے جیسی قحط سالی یوسف علیہ السلام کے زمانے میں آئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بآواز بلند یہ دعا کرتے اور عرب کے بعض قبیلوں پر بدعا کرتے «اَللّٰهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا» اے اللہ فلاں اور فلاں پرلعنت کر، یہاں تک کہ یہ آیت شریفہ نازل ہوئی: «لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ» [آل عمران: 128/3] اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے یا انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1634]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1636] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 804] ، [مسلم 675] ، [أبوداؤد 1442] ، [نسائي 1073] ، [ابن ماجه 1244] ، [أبويعلی 5873] ، [ابن حبان 1972] ، [مسند الحميدي 968]

حدیث نمبر: 1635
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ الْقُنُوتِ، فَقَالَ: قَبْلَ الرُّكُوعِ. قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ فُلَانًا زَعَمَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ. قَالَ: كَذَبَ، ثُمَّ حَدَّثَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ، يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ".
عاصم نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رکوع سے پہلے ہے، میں نے کہا: فلاں کا تو خیال ہے کہ آپ نے کہا ہے قنوت رکوع کے بعد ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے جھوٹ بولا، پھر انہوں نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک رکوع کے بعد قنوت پڑھی، یا یہ کہا کہ ایک مہینے تک آپ بنی سلیم کے ایک قبیلے پر بددعا کرتے رہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1635]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1637] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1001] ، [مسلم 677] ، [أبويعلی 2921] ، [ابن حبان 1973]


Previous    38    39    40    41    42    43    Next