سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کی کہ تقر یباً رات کا ایک تہائی حصہ گزرنے لگا، پھر آپ تشریف لائے اس حال میں کہ نمازی ٹولیوں اور حلقوں میں بیٹھے اونگھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خفا ہوتے ہوئے فرمایا: ”اگر کوئی آدمی لوگوں کو ایک ہڈی یا دو کھر کے واسطے بلائے تو وہ دوڑے آئیں، لیکن اس نماز سے (عشاء کی نماز) وہ پیچھے رہ جاتے ہیں، میں نے ارادہ کر لیا کہ کسی شخص سے کہوں کہ وہ نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کے گھروں کی طرف جاؤں جو نماز (جماعت) سے پیچھے رہ جاتے ہیں، اور ان پر ان کے گھروں میں آگ لگا دوں۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1246]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1248] » اس سند و سیاق سے یہ حدیث حسن کے درجے میں ہے، لیکن اس کی اصل صحیحین میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 644] ، [مسلم 651] ، [مسند أبى يعلی 6338] ، [صحيح ابن حبان 2096] ، [مسند الحميدي 986]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک رات) عشاء کی نماز میں تاخیر کی یہاں تک کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکارا کہ عورتیں اور بچے سو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور فرمایا: ”تمہارے علاوہ اہل زمین میں سے کوئی یہ نماز نہیں پڑھتا“، اور مدینہ کے سوا اس وقت اور کہیں مسلمان نہ تھے یا کہ ایسی شان والی نماز کے انتظار کا ثواب اللہ نے صرف امت محمدیہ کی قسمت میں رکھا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1247]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1249] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 566] ، [ مسلم 638] ، [نسائي 534] ، [صحيح ابن حبان 1535]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات (نماز عشاء) میں تاخیر کی حتی کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا، اور مسجد میں جو لوگ تھے سو گئے، پھر آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”اگر اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا خیال نہ ہوتا تو یہی اس (نماز) کا وقت ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1248]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1250] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 150/6] ، [مسلم 638] ، [نسائي 537] ، [بيهقي 450/1]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء کو مؤخر کیا، عرض کیا گیا: نماز اے اللہ کے رسول، عورتیں اور بچے سو چکے ہیں، لہٰذا آپ باہر تشریف لائے اور آپ کے پہلو سے پانی ٹپک رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”یہی (اس نماز کا) وقت ہے اگر میری امت پر مشقت نہ ہو۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1249]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وابن جريج قد صرح بالتحديث عند مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 1251] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 571] ، [مسلم 642] ، [أبويعلی 2398] ، [ابن حبان 1098] ، [الحميدي 499]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھتی تھیں، پھر وہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی واپس لوٹتی تھیں، اس وقت سے پہلے کہ وہ پہچان لی جائیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1250]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1252] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 372] ، [مسلم 645] ، [مسند أبى يعلی 4415] ، [ابن حبان 1498] ، [الحميدي 174 وغيرهم]
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح ہو جانے پر فجر کی نماز پڑھو کیونکہ یہ باعثِ اجر عظیم ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1251]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنهن ولكنه متابع كما في الرواية التالية، [مكتبه الشامله نمبر: 1253] » اس حدیث میں ابن اسحاق کا عنعنہ ہے، لیکن متابعت موجود ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 154] ، [نسائي 547] ، [ابن حبان 1489] ، [الموارد 263]
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ نماز فجر کو روشنی میں پڑھو یہی باعث اجر عظیم ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1252]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، [مكتبه الشامله نمبر: 1254] » اس روایت کی سند میں محمد بن عجلان متکلم فیہ ہیں، لیکن اس کے شواہد ہیں۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1490/1489] ، [موارد الظمآن 263] ، [مصنف عبدالرزاق 2159]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے نماز (با جماعت) کو پا لیا۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1254]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف غير أن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1256] » اس روایت کی سند ضعیف لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 580] ، [مسلم 607] ، [أبويعلي 5962] ، [ابن حبان 1483] ، [الحميدي 976]