الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1596
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:"صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا".
سیدنا جابر بن سمرة رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز بھی درمیانی اور خطبہ بھی در میانہ (متوسط) تھا (یعنی نہ لمبا اور نہ بہت مختصر)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1596]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1598] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مسلم 866] ، [ترمذي 507] ، [نسائي 1581] ، [ابن حبان 2802] ، [معرفة السنن و الآثار 6805]

199. باب الْقُعُودِ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ:
199. دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1597
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ وَهُوَ قَائِمٌ، وَكَانَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا بِجُلُوسٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر دو خطبے دیتے تھے اور دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1597]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1599] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 920، 928] ، [مسلم 861] ، [ابوداؤد 1092] ، [ترمذي 506] ، [نسائي 1415] ، [ابن ماجه 1103] ، [أحمد 98/2] ، [ابن حبان 2802]

حدیث نمبر: 1598
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:"كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيُذَكِّرُ النَّاسَ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ دو خطبے پڑھا کرتے تھے اور ان کے بیچ میں بیٹھتے تھے اور خطبے کے دوران قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1598]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1600] »
اس روایت کی سند قوی اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 862] ، [أبوداؤد 1094] ، [نسائي 1419] ، [ابن ماجه 1106] ، [أبويعلی 2621، وغيرهم]

200. باب كَيْفَ يُشِيرُ الإِمَامُ في الْخُطْبَةِ:
200. خطبہ کے دوران امام کے ہاتھ اٹھانے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 1599
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ قَالَ: رَأَى عُمَارَةُ بْنُ رُوَيْبَةَ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ رَافِعًا يَدَيْهِ، فَقَالَ:"قَبَّحَ اللَّهُ هَاتَيْنِ الْيَدَيْنِ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَمَا يُشِيرُ إِلَّا بِإِصْبُعِهِ".
حصین (بن عبدالرحمٰن) نے کہا: عمارہ بن رویبہ نے مروان کے بیٹے بشر کو منبر پر ہاتھ اٹھاتے دیکھا تو کہا: برا کرے اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا ہے، اور آپ صرف اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے تھے (بعض نسخ میں ایک انگلی سے اشارہ کرنے کا ذکر ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1599]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1601] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 874] ، [أبوداؤد 1104] ، [ترمذي 515] ، [ابن حبان 882]

حدیث نمبر: 1600
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ، قَالَ: رَأَى بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَالَ: فَسَبَّهُ، وَقَالَ:"لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَا يَقُولُ بِأُصْبُعِهِ إِلَّا هَكَذَا، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ عِنْدَ الْخَاصِرَةِ".
حصین بن عبدالرحمٰن نے کہا: عمارہ بن رویبہ نے بشر بن مروان کو جمعہ کے دن منبر پر دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے دیکھا تو انہیں برا بھلا کہا اور فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور آپ (اس طرح نہ کرتے تھے بلکہ) صرف انگلی سے اشارہ کرتے تھے، اور انہوں نے شہادت کی انگلی سے پہلو کے پاس سے اشارہ کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1600]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1602] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی مثلِ سابق صحیح ہے۔

201. باب مَقَامِ الإِمَامِ إِذَا خَطَبَ:
201. امام خطبہ کے لئے کہاں کھڑا ہو؟
حدیث نمبر: 1601
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يُجْعَلَ الْمِنْبَرُ، فَلَمَّا جُعِلَ الْمِنْبَرُ، حَنَّ ذَلِكَ الْجِذْعُ حَتَّى سَمِعْنَا حَنِينَهُ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَيْهِ، فَسَكَنَ".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر بنائے جانے سے پہلے کھجور کے ایک تنے کے پاس کھڑے ہو کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ پھر جب منبر بنا دیا گیا (اور آپ اس کی طرف جانے لگے) تو وہ تنا باریک آواز سے رو پڑا یہاں تک کہ ہم نے اس کی آواز سنی، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا تو اس کی آواز تھم گئی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1601]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1603] »
یہ حدیث صحیح ہے، اور اس کی اصل [بخاري شريف 918] میں موجود ہے۔ نیز حدیث رقم (33، 34) میں اس کی تفصیل گذر چکی ہے۔ مزید حوالے آگے آ رہے ہیں۔

حدیث نمبر: 1602
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يَتَّخِذَ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ، تَحَوَّلَ إِلَيْهِ، حَنَّ الْجِذْعُ فَاحْتَضَنَهُ فَسَكَنَ، وَقَالَ:"لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ، لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر بنائے جانے سے قبل کھجور کے تنے سے لگ کر خطبہ دیا کرتے تھے، جب منبر بن گیا اور آپ اس کی طرف جانے لگے تو وہ تنا رونے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سینے سے لگایا تو وہ خاموش ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اسے گود میں نہ لیتا (یعنی سینے سے نہ لگاتا) تو قیامت تک روتا رہتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1602]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1604] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث رقم (39) پر اس کی تفصیل گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن ماجه 1415]

حدیث نمبر: 1603
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1603]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1605] »
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 1604
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ بِالْمَدِينَةِ، جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ وَالْقَوْمُ يَجِيئُونَ فَلَا يَكَادُونَ أَنْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَرْجِعُوا مِنْ عِنْدِهِ، فَقَالَ لَهُ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ قَدْ كَثُرُوا، وَإِنَّ الْجَائِيَ يَجِيءُ فَلَا يَكَادُ يَسْمَعُ كَلَامَكَ. قَالَ:"فَمَا شِئْتُمْ"، فَأَرْسِلْ إِلَى غُلَامٍ لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، نَجَّارٍ، وَإِلَى طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، فَجَعَلُوا لَهُ مِرْقَاتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَجْلِسُ عَلَيْهِ وَيَخْطُبُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ حَنَّتِ الْخَشَبَةُ الَّتِي كَانَ يَقُومُ عِنْدَهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، فَسَكَنَتْ".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: جب مدینہ میں لوگوں کی کثرت ہوئی تو لوگ آتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سن نہیں پاتے اور ایسے ہی واپس ہو جاتے، چنانچہ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ: اے اللہ کے نبی! لوگ بڑھ گئے ہیں، آنے والا آتا ہے اور آپ کا کلام سن نہیں پاتا، فرمایا: پھر تم جو چاہو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت کے لڑکے کو جو نجار (بڑھئی) تھا بلایا اور جنگل کے جھاؤ سے منبر بنانے کو کہا، چنانچہ اس نے دو یا تین سیڑھی بنائیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے اور خطبہ دینے لگے، جب انہوں نے ایسا کیا تو وہ لکڑی جس کے پاس کھڑے ہو کر آپ خطبہ دیتے تھے باریک آواز سے رونے لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے اور اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو وہ چپ ہو گئی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1604]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الإسناد ضعيف والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1606] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث کی اصل موجود ہے جو بخاری شریف و دیگر کتبِ حدیث میں مختلف مقامات پر موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 377، 448، 917] ، [مسلم 544] ، [ابن ماجه 1416] ، نیز دیکھئے حدیث رقم (41)

202. باب الْقِرَاءَةِ في صَلاَةِ الْجُمُعَةِ:
202. نماز جمعہ میں قرأت کا بیان
حدیث نمبر: 1605
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ سَأَلَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيّ: "مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عَلَى إِثْرِ سُورَةِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ".
ضحاک بن قیس نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن سورہ جمعہ کے بعد کون سی سورہ پڑھتے تھے؟ جواب دیا کہ: «هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» پڑھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1605]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1607] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 878] ، [أبوداؤد 1123] ، [نسائي 1422] ، [ابن ماجه 1119]


Previous    35    36    37    38    39    40    41    42    43    Next