سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعت نماز پڑھی، اور ذوالحلیفہ میں آپ نے عصر دو رکعت (قصر) پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1546]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1548] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1089] ، [مسلم 690/11] ، [ترمذي 546] ، [نسائي 468]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مکہ جاتے ہوئے) مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت اور ذوالحلیفہ میں عصر دو رکعت پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1547]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1549] »
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نماز پہلے پہل جب فرض کی گئی تو دو ہی رکعت تھی جو سفر میں باقی رکھی گئی اور حضر (یعنی اقامت کے دوران) میں بڑھا دی گئی، (امام زہری نے عروہ سے کہا): پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سفر میں کیوں پوری نماز پڑھتی تھیں؟ کہا: ان کی بھی وہی رائے تھی جو سیدنا عثان رضی اللہ عنہ کی رائے تھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1548]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1550] »
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 350] ، [مسلم 685] ، [أبوداؤد 1198] ، [نسائي 554] ، [أبويعلی 2638] ، [ابن حبان 2736]
179. باب فِيمَنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِبَلْدَةٍ كَمْ يُقِيمُ حَتَّى يَقْصُرَ الصَّلاَةَ:
179. کوئی شخص کسی شہر میں کتنے دن قیام کرے تو اس کے لئے قصر جائز ہے؟
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: (ہم حجۃ الوداع کے لئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کے ارادے سے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصر کرتے رہے یہاں تک کہ ہم مکہ پہنچ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں دس دن تک قیام کیا اور قصر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس آ گئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1549]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1551] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1081] ، [مسلم 1352] ، [أبوداؤد 1233] ، [ترمذي 548] ، [نسائي 1437] ، [ابن ماجه 1077] ، [ابن حبان 2751]
سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجر حج کی ادائیگی کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔“ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1550]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1552] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3933] ، [مسلم 1352] ، [ابن حبان 3906، 3907] ، [مسند الحميدي 867] و [مصنف عبدالرزاق 8842]
سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کو حج کے بعد لوٹنے کے لیے تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت دی۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں بھی یہی کہتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1551]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1553] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ کا مقصد بھی ان احادیث کو ذکر کرنے کا یہ ہے کہ اگر تین دن تک مسافر کسی دوسرے شہر میں رہے تو وہ قصر کر سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔
180. باب الصَّلاَةِ عَلَى الرَّاحِلَةِ:
180. سواری پر نماز پڑھنے کا بیان
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر مشرق کی طرف منہ کئے ہوئے (نفلی) نماز پڑھتے تھے اور جب فرض پڑھتے تو سواری سے اتر جاتے اور پھر قبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1552]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1554] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1099] ، [مسلم 540] ، [أبوداؤد 1227] ، [نسائي 1188] ، [ابن ماجه 1018] ، [أبويعلی 2120] ، [ابن حبان 2120]
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹنی پر نفل نماز پڑھتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے اشارے سے نماز پڑھ رہے تھے، اس کا خیال کئے بغیر کہ سواری کا منہ کسی طرف ہے، لیکن فرض نمازوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نہیں کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1553]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا. ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1555] »
اس روایت میں عبدالله بن صالح سئی الحفظ جدا ہیں لیکن حدیث دوسرے طرق سے بھی مروی اور صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1197] ، [مسلم 701] ، [أبويعلی 7202] ، [أبوداؤد 1224] ، [نسائي 489]
181. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ:
181. جمع بین الصلاتین کا بیان
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے سال میں نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمع کر کے پڑھتے تھے، اس طرح کہ ظہر اور عصر ایک ساتھ آپ نے پڑھی، پھر آپ اندر ہو گئے، اس کے بعد باہر آئے تو مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1554]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1556] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 706] ، [أبوداؤد 1206] ، [نسائي 586] ، [ابن ماجه 1070] ، [ابن حبان 1458] ، [موارد الظمآن 549]
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء پڑھی اور دونوں کو جمع کیا (یعنی یکے بعد دیگرے ایک ساتھ پڑھا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1555]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1557] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1674] ، [مسلم 1287] ، [نسائي 604] ، [ابن ماجه 3020] ، [ابن حبان 3858] ، [مسند الحميدي 387]