الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1536
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ مِنْ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرِو بْنِ نَضْلَةَ الْخُزَاعِيُّ، وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ: أَقُصِرَتْ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرْ". فَقَالَ ذُو الشِّمَالَيْنِ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ:"أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟"قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "فَأَتَمَّ الصَّلَاةَ، وَلَمْ يُحَدِّثْنِي أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي تِلْكَ الصَّلَاةِ"، وَذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّاسَ يَقَّنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى اسْتَيْقَنَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھی اور ان میں سے کسی ایک نماز میں دو رکعت پر سلام پھیر دیا تو ذوالشمالین بن عبد بن عمرو بن نضلۃ خزاعی جو کہ بنوزہرہ کے حلیف تھے، نے کہا: اے اللہ کے رسول! نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم ہوئی ہے۔ ذوالشمالین نے عرض کیا: کچھ تو ہے اے اللہ کے رسول، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟ عرض کیا: جی ہاں، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پوری کی، اور کسی راوی نے مجھے نہیں بتایا کہ اسی حالت میں بیٹھے ہوئے اس نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے (یہ ان کے خیال میں واللہ اعلم) اس لئے کہ لوگوں نے آپ کو یقین دلایا اور آپ نے یقین کر لیا کہ نماز میں کمی رہ گئی (اور صرف دو رکعت پڑھی) ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1536]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح كاتب الليث، [مكتبه الشامله نمبر: 1538] »
اس حدیث کا حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔

حدیث نمبر: 1537
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ "صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعت نماز پڑھی، آپ کو جب آگاه کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے (سہو کے) کر لئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1537]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1539] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 404] ، [مسلم 572] ، [أبوداؤد 1019] ، [ترمذي 392] ، [نسائي 1253، 1254] ، [ابن ماجه 1205] ، [أبويعلی 5002] ، [ابن حبان 2656] ، [مسند الحميدي 96]

175. باب إِذَا كَانَ في الصَّلاَةِ نُقْصَانٌ:
175. نماز میں اگر کمی رہ جائے تو کیا کرنا چاہئے
حدیث نمبر: 1538
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ:"صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ وَلَمْ يَجْلِسْ، وَقَامَ النَّاسُ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، نَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ فَكَبَّرَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ سَلَّمَ".
سیدنا عبدالله بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور کھڑے ہو گئے اور بیٹھے نہیں (یعنی تشہد نہیں کیا) اور مقتدی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو ہم سلام پھیرنے کے انتظار میں تھے کہ آپ نے تکبیر کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے پر سلام پھیرا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1538]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1540] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 829، 830] ، [مسلم 570] ، [أبوداؤد 1034] ، [أبويعلی 2639] ، [ابن حبان 1938]

حدیث نمبر: 1539
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ مَالِكِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ، فَلَمْ يَرْجِعْ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ الْوَهْمِ، ثُمَّ سَلَّمَ".
سیدنا مالک ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر یا عصر کی نماز میں دو رکعت پر کھڑے ہو گئے اور پھر تشہد کے لئے لوٹے نہیں، یہاں تک کہ اپنی نماز سے فارغ ہو گئے، پھر دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1539]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1541] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 830، 1224] ، [مسلم 87، 570] ، [أبوداؤد 1034]

حدیث نمبر: 1540
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَلَمَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قَامَ وَلَمْ يَجْلِسْ، فَسَبَّحَ بِهِ مَنْ خَلْفَهُ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ: أَنْ قُومُوا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ، "سَلَّمَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: هَكَذَا صَنَعَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ يَزِيدُ: يُصَحِّحُونَهُ.
زیاد بن علاقہ نے کہا: سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو دو رکعت پر بیٹھے نہیں کھڑے ہو گئے، نمازیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن انہوں نے اشارہ کیا کہ وہ بھی کھڑے ہو جائیں، پھر جب نماز پوری کر لی تو سلام پھیرا اور دو سجدے کئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی ہمارے ساتھ کیا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1540]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف يزيد بن هارون متأخر السماع من عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة المسعودي، [مكتبه الشامله نمبر: 1542] »
اس روایت کی سند میں کلام ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1036، 1037] ، [ترمذي 365] ، [أحمد 247/4، 253] و [عبدالرزاق 3483]

176. باب النَّهْيِ عَنِ الْكَلاَمِ في الصَّلاَةِ:
176. نماز میں بات کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1541
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، قَالَ: فَحَدَّقَنِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقُلْتُ: وَاثُكْلَاهُ! مَا لَكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ؟ قَالَ: فَضَرَبَ الْقَوْمُ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُسْكِتُونَنِي قُلْتُ: مَا لَكُمْ تُسْكِتُونَنِي؟ لَكِنِّي سَكَتُّ. قَالَ: فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي، مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ، وَاللَّهِ مَا ضَرَبَنِي، وَلَا كَهَرَنِي، وَلَا سَبَّنِي، وَلَكِنْ قَالَ:"إِنَّ صَلَاتَنَا هَذِهِ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ، إِنَّمَا هِيَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ".
سیدنا معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ دفعتاً ایک شخص نے چھینک دیا تو میں نے «يرحمك الله» کہہ دیا، اب لوگ مجھے گھورنے لگے، میں نے کہا: (گھبرا کر اپنے لئے بدعا کی)، تجھے تیری ماں روئے، کیا ہے تم لوگ مجھے گھور رہے ہو، میں نے یہ کہا تو لوگ اپنی رانوں پر ہاتھ مار کر چپ کرنے لگے، جب میں نے یہ دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرنا چاہتے ہیں تو کہا کہ مجھے کیوں خاموش کر رہے ہو، پھر میں چپ ہو گیا، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے، تو میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں نے آپ سے پہلے یا آپ کے بعد کوئی ایسا معلم نہیں دیکھا جو آپ سے بہتر تعلیم دے، قسم اللہ کی نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مارا، نہ ڈانٹا، نہ برا کہا، صرف یہ کہا کہ ہماری یہ جو نماز ہے اس میں بات کرنا درست نہیں، وہ تو صرف تسبیح تکبیر اور تلاوت کا نام ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1541]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1543] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 537] ، [أبوداؤد 930] ، [نسائي 1217] ، [شرح السنة 726، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1542
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَنْبأَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1542]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1544] »
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند أحمد 447/5]

177. باب قَتْلِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ في الصَّلاَةِ:
177. نماز میں سانپ بچھو مار ڈالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1543
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ ضَمْضَمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ". قَالَ يَحْيَى: وَالْأَسْوَدَيْنِ: الْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دو کالی چیزوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، راوی الحدیث یحییٰ بن سعید نے کہا: «أسودان» سے مراد: سانپ اور بچھو ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1543]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1545] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 921] ، [ترمذي 390] ، [نسائي 1201] ، [ابن ماجه 1245] ، [ابن حبان 2351]

178. باب قَصْرِ الصَّلاَةِ في السَّفَرِ:
178. سفر میں قصر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1544
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ سورة النساء آية 101، فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ. قَالَ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ، فَاقْبَلُوهَا".
یعلی بن امیہ نے کہا: میں نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ الله تعالیٰ نے فرمایا ہے: «أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ ...» [نساء: 101/4] یعنی اگر تمہیں کافروں کے ستانے کا ڈر ہو تو کوئی حرج نہیں کہ تم نماز قصر پڑھو۔ اب تو امن قائم ہو گیا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے اس پر تعجب ہوا تھا جس پر تمہیں تعجب ہے (لیکن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ کا صدقہ ہے جو اس نے تم کو دیا ہے، لہٰذا اس کو قبول کرو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1544]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1546] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 686] ، [أبوداؤد 1199] ، [ترمذي 3034] ، [نسائي 1432] ، [ابن ماجه 1065] ، [أبويعلی 181] ، [ابن حبان 2739] ، [ابن الجارود 146، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1545
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "صَلَّى بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ"، وَأَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَعُمَرُ رَكْعَتَيْنِ، وَعُثْمَانُ رَكْعَتَيْنِ، صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، ثُمَّ أَتَمَّهَا بَعْدَ ذَلِكَ.
سالم نے اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں (ظہر عصر قصر کر کے) دو دو رکعت قصر پڑھی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھی لیکن بعد میں آپ اسے پوری پڑھنے لگے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1545]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1547] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1082، 1655] ، [مسلم 690] ، [أبويعلی 2794] ، [ابن حبان 2743]


Previous    29    30    31    32    33    34    35    36    37    Next