الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
138. باب النَّهْيِ عَنْ الاِخْتِصَارِ في الصَّلاَةِ:
138. نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1466
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1466]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1468] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1220] ، [مسلم 545] ، [أبوداؤد 947] ، [ترمذي 383] ، [نسائي 889] ، [أبويعلی 6043] ، [ابن حبان 2285]

139. باب النَّهْيِ عَنِ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثِ بَعْدَهَا:
139. عشاء کی نماز سے پہلے سونے اور عشاء کے بعد باتیں کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1467
أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْمِنْهَالِ الرِّيَاحِيِّ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے پہلے سونے کو اور نماز کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1467]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1469] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 541] ، [مسلم 647] ، [أبوداؤد 398] ، [نسائي 494]

140. باب النَّهْيِ عَنْ دُخُولِ الْمُشْرِكِ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ:
140. مسجد حرام میں مشرک کے داخل ہونے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1468
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَى بِأَرْبَعٍ حَتَّى صَهِلَ صَوْتُهُ:"أَلَا إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ، وَلَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، فَإِنَّ أَجَلَهُ إِلَى أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعَةُ، فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو مکۃ المکرمہ کی طرف بھیجا تو میں ان کے ہمراہ تھا، انہوں نے چار چیزوں کا اعلان کیا یہاں تک کہ ان کی آواز بھرا گئی: سنو جنت میں صرف ایمان والا نفس ہی داخل ہو گا، اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے گا، نہ کوئی بیت اللہ کا ننگے ہو کر طواف کرے گا، اور جس کسی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عہد و پیمان ہو اس کی مدت چار مہینے کی ہے، یہ مدت گزرنے پر اللہ اور اس کے رسول مشرکین سے بری الذمہ ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1468]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1470] »
اس روایت کی سند جید اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 369، 1622] ، [مسلم 1347] ، [أبوداؤد 1946] ، [نسائي 2957] ، [ابن حبان 3820] ، [أبويعلی 76، 104] ، [الحميدي 48]

141. باب مَتَى يُؤْمَرُ الصَّبِيُّ بِالصَّلاَةِ:
141. بچے کو کب نماز کا حکم دیا جائے
حدیث نمبر: 1469
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عَلِّمُوا الصَّبِيَّ الصَّلَاةَ ابْنَ سَبْعِ سِنِينَ، وَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا ابْنَ عَشْرٍ".
سبره (بن معبد جہنی) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات سال کے بچے کو نماز پڑھنا سکھاؤ اور جب دس سال کا ہو تو نماز پڑھنے کے لئے اسے مارو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1469]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1471] »
اس حدیث کی یہ سند حسن ہے، لیکن بمجموع طرق صحیح کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 494] ، [ترمذي 407] ، [طبراني 6546] ، [مشكل الآثار للطحاوي 231/3] ، [ابن خزيمه 1002] ، [الحاكم 258/1 وغيرهم]

142. باب أَيُّ سَاعَةٍ تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ:
142. کون سے وقت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1470
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، قَالَ: "ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تین گھڑیاں (وقت) ایسی تھیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے سے اور ان اوقات میں میت دفن کرنے سے روکتے تھے: طلوع آفتاب کے وقت حتی کہ سورج کچھ بلندی پر آجائے، زوال کے وقت حتی کہ سورج مغرب کی طرف جھک جائے، غروب کے وقت حتی کہ سورج بالکل غروب ہو جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1470]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1472] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 831] ، [أبوداؤد 3192] ، [ترمذي 1030] ، [نسائي 559] ، [ابن ماجه 1519] ، [أبويعلی 1755] ، [ابن حبان 1546 وغيرهم]

حدیث نمبر: 1471
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے کچھ پسندیدہ اشخاص نے حدیث بیان کی جن میں سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی ہیں اور عمر رضی اللہ عنہ میرے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ آفتاب طلوع ہو جائے، اور عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ آ فتاب غروب ہو جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1471]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1473] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ ابوالعالیہ کا نام رفیع بن مہران الریاحی ہے۔ دیکھئے: [بخاري 581] ، [مسلم 287، 826] ، [أبوداؤد 1276] ، [ترمذي 183] ، [نسائي 561] ، [ابن ماجه 1250 وغيرهم]

143. باب في الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ:
143. عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1472
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ، وَمَسْرُوقًا، يَشْهَدَانِ عَلَى عَائِشَةَ، أَنَّهَا شَهِدَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهَا يَوْمًا إِلَّا "صَلَّى هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: تَعْنِي: بَعْدَ الْعَصْرِ.
ابواسحاق نے کہا: میں نے اسود بن یزید اور مسروق سے سنا، انہوں نے گواہی دی کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ان کے گھر میں تشریف لاتے تو یہ دو رکعت ضرور پڑھتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ان کی مراد عصر کی نماز کے بعد کی دو رکعتیں تھیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1472]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1474] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 593] ، [مسلم 835] ، [أبوداؤد 1279] ، [نسائي 575 وغيرهم]

حدیث نمبر: 1473
أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ قَطُّ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1473]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1475] »
یہ حدیث بھی صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 591] ، [مسلم 832] ، [ترمذي 184] ، [أبويعلی 4489] ، [ابن حبان 1570] ، [الحميدي 194]

حدیث نمبر: 1474
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا:"اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا، وَسَلْهَا عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَقُلْ: إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُمَا. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَكُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ النَّاسَ عَلَيْهِمَا. قَالَ كُرَيْبٌ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي بِهِ. فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ. فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي إِلَى عَائِشَةَ. فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا، ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا، أَمَّا حِينَ صَلَّاهُمَا، فَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَصَلَّاهُمَا، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ، فَقُلْتُ: قُومِي بِجَنْبِهِ، فَقُولِي: أُمُّ سَلَمَةَ تَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ أَسْمَعْكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ، وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا؟ فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ، قَالَتْ: فَفَعَلَتْ الْجَارِيَةُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:"يَا ابْنَةَ أَبِي أُمَيَّةَ، سَأَلْتِ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ؟ إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ، فَشَغَلُونِي عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، فَهُمَا هَاتَانِ". سُئِلَ أَبُو مُحَمَّد عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: أَنَا أَقُولُ بِحَدِيثِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَلَا بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
کریب (ابن عباس کے آزاد کردہ غلام) سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عباس، سیدنا عبدالرحمٰن بن الازہر، اور سیدنا سعود بن مخرمہ رضی اللہ عنہم نے انہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا اور کہا کہ ان سے ہم سب کا سلام کہنا اور عصر کی نماز کے بعد کی دو رکعت کے بارے میں پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ آپ بھی یہ رکعت پڑھتی ہیں حالانکہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اور عصر کے بعد نماز پڑھنے پر میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ لوگوں کو مارا تھا، کریب نے کہا: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کو ان لوگوں کا پیغام پہنچایا تو انہوں نے کہا: جاؤ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھو، چنانچہ میں ان لوگوں کے پاس واپس آیا اور انہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا جواب سنا دیا، پھر انہوں نے مجھے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس وہی پیغام لے کر بھیجا جو پیغام لے کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا تھا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے روکتے تھے لیکن ایک دن میں نے آپ کو عصر کے بعد دو رکعت پڑھتے دیکھا لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں رکعتیں پڑھیں تو آپ نے عصر کی نماز پڑھی پھر آپ میرے پاس تشریف لائے، اس وقت میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی کچھ عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ یہ دو رکعتیں پڑھیں تو میں نے لونڈی سے کہا: جاؤ آپ کے پاس کھڑی ہو جانا اور کہنا کہ ام سلمہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! میں نے تو آپ کو ان سے ممانعت کرتے سنا ہے، پھر میں کیا دیکھتی ہوں کہ آپ خود پڑھ رہے ہیں؟ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کریں تو تھوڑا ٹھہر جانا، چنانچہ لونڈی نے ایسا ہی کیا اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ آپ سے پیچھے ہٹ کر ٹھہر گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے مجھ سے نماز عصر کے بعد دو رکعت پڑھنے کے بارے میں پوچھا؟ بات یہ ہے کہ میرے پاس عبدالقیس کے کچھ لوگ اسلام لانے کے لئے آ گئے تھے اور ان کے ساتھ گفتگو کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا، سو یہ وہی دو رکعتیں ہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: اس حدیث کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کہا: میری رائے وہی ہے جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے واضح ہے: «لا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس ولا بعد الفجر حتى تطلع الشمس» - ترجمہ کے لئے دیکھئے: رقم (1471)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1474]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1476] »
اس روایت کی سند صحیح، حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1233] ، [مسلم 834] ، [أبوداؤد 1273] ، [أبويعلی 6946] ، [ابن حبان 1574، 1576]

144. باب في صَلاَةِ السُّنَّةِ:
144. نماز کی سنتوں کا بیان
حدیث نمبر: 1475
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَبَعْدَ الْعِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر سے پہلے دو رکعت اور بعد میں دو رکعت، مغرب کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں اور نماز عشاء کے بعد دو رکعت اور جمعہ کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں ادا فرماتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1475]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1477] »
اس روایت کی یہ سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 937] ، [مسلم 882] ، [أبوداؤد 1252] ، [نسائي 872، 1426] ، [أبويعلی 5435] ، [ابن حبان 2454] ، [الحميدي 690]


Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next