الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1426
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ، فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ، فَلَا يَمسْحِ الْحَصَا".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کو کھڑا ہوتا ہے تو رحمت الٰہی اس کے سامنے ہوتی ہے، لہٰذا وہ کنکری نہ ہٹائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1426]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1428] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 945] ، [ترمذي 379] ، [نسائي 1190] ، [ابن ماجه 1027] ، [ابن حبان 2273] ، [موارد الظمآن 481] ، [الحميدي 128] ، [الطيالسي 445] ، [ابن الجارود 219]

111. باب الأَرْضُ كُلُّهَا طَاهِرَةٌ مَا خَلاَ الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ:
111. مقبرہ اور حمام کے علاوہ ساری زمین پاک ہے
حدیث نمبر: 1427
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ الْفَقِيرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي: كَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْمَغَانِمُ، وَحُرِّمَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلِي، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَيِّبَةً مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَيَرْعَبُ مِنَّا عَدُوُّنَا مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ نبی خاص اپنی اپنی قوم کے لئے مبعوث ہوتے تھے اور مجھے تمام انسانوں کے لئے عام طور پر نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔ میرے لئے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں پر حرام تھا۔ اور تمام زمین میرے لئے پاک سجدہ گاہ اور طاہر بنا دی گئی۔ اور ہمارے دشمنوں کے (دلوں میں) ایک مہینے کی مسافت تک رعب ڈال دیا گیا (یعنی اتنی دور تک دشمن ہم سے ڈرتا ہے)۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1427]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1429] »
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ روایت ہے۔ دیکھئے: [بخاري 335] ، [مسلم 521] ، [نسائي 430] ، [ابن حبان 6398 وغيرهم]

حدیث نمبر: 1428
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنْبأَنَا سَأَلْتُهُ عَنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تُجْزِئُ الصَّلَاةُ فِي الْمَقْبَرَةِ؟ قَالَ: إِذَا لَمْ تَكُنْ عَلَى الْقَبْرِ فَنَعَمْ، وَقَالَ: الْحَدِيثُ أَكْثَرُهُمْ أَرْسَلُوهُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام زمین سجده گاه (مسجد) ہے سوائے مقبرے اور حمام کے۔ (یعنی مقبرے اور حمام میں نماز پڑھنا جائز نہیں)۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: اگر کوئی مقبرے میں نماز پڑھ لے تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ جواب دیا: اگر ایسی جگہ نماز پڑھ لی جہاں قبر نہیں تھی تو نماز ہو جائے گی، اور فرمایا: اکثر رواۃ نے اس حدیث کو مرسل روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1428]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1430] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 492] ، [ترمذي 317] ، [ابن ماجه 745] ، [ابن حبان 1700] ، [الموارد 336]

112. باب الصَّلاَةِ في مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَمَعَاطِنِ الإِبِلِ:
112. اونٹ اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1429
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلَمْ تَجِدُوا إِلَّا مَرَابِضَ الْغَنَمِ، وَأَعْطَانَ الْإِبِلِ، فَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت ہو جائے اور تمہیں بکریوں اور اونٹ کے باڑے (ان کے بیٹھنے کی جگہ) کے علاوہ اور کوئی جگہ نہ ملے تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو اور اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1429]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1431] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 348، 349] ، [ابن ماجه 768] ، [ابن حبان 1700] ، [موارد الظمآن 336]

113. باب مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِداً:
113. جو شخص اللہ کے لئے مسجد بنائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1430
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، أَنَّ عُثْمَانَ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَبْنِيَ الْمَسْجِدَ كَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَقَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا، بَنَى اللَّهُ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مِثْلَهُ".
محمود بن لبید سے مروی ہے کہ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارادہ فرمایا تو لوگوں نے اسے ناپسند کیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو شخص اللہ کے لئے ایک مسجد بنائے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ویسا ہی ایک گھر جنت میں بنا دے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1430]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1432] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 450] ، [مسلم 533] ، [ترمذي 318] ، [ابن ماجه 736] ، [ابن حبان 1609]

114. باب الرَّكْعَتَيْنِ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ:
114. مسجد میں داخل ہونے پر دو رکعت پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1431
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَفُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ".
سیدنا ابوقتادہ السلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں آئے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ لے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1431]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1433] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 444] ، [مسلم 714] ، [أبوداؤد 467] ، [ترمذي 316] ، [نسائي 731] ، [ابن ماجه 1013] ، [ابن حبان 2495] ، [موارد الظمآن 323] ، [الحميدي 425]

115. باب الْقَوْلِ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ:
115. مسجد میں دخول کے وقت کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1432
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، أَنْبأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ، أَوْ أَبَا أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ، ثُمَّ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، وَإِذَا خَرَجَ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ".
ابوحمید اور ابواسید انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے پھر یہ کہے: «اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِيْ أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ» اے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، اور جب مسجد سے باہر نکلے تو یہ کہے: «اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ» اے اللہ میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں یعنی رزق اور دنیا کی دیگر نعمتیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1432]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1434] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 713 بدون ذكر التسليم على النبي] ، [أبوداؤد 465] ، [نسائي 728] ، [ابن ماجه 772] ، [ابن حبان 2048] ، بعض روایات میں ابوحمید او ابواسید آیا ہے۔

116. باب كَرَاهِيَةِ الْبُزَاقِ في الْمَسْجِدِ:
116. مسجد میں تھوکنے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 1433
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِقَتَادَةَ: أَسَمِعْتَ أَنَسًا، يَقُولُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ؟"قَالَ: نَعَمْ، وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا".
شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے پوچھا: کیا تم نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے سنا کہ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے؟ قتادہ نے کہا: ہاں، اور (یہ بھی سنا کہ) اس کا کفارہ اس کو دفن کر دینا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1433]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1435] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 415] ، [مسلم 552] ، [أبوداؤد 475] ، [نسائي 722] ، [أبويعلی 2850] ، بخاری وغیرہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ تھوک کو دفن کر دینا ہے“ (چھپا دینا یا زائل کر دینا ہے)۔

حدیث نمبر: 1434
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى، فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ أَوْ رَبُّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا بَزَقَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، أَوْ يَقُولُ هَكَذَا"، وَبَزَقَ فِي ثَوْبِهِ وَدَلَكَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی (مناجات) کرتا ہے یا یہ کہا کہ اس کے اور قبلہ کے درمیان اس کا رب ہوتا ہے، پس جب تم میں سے کوئی شخص تھوکنے پر مجبور ہو تو اپنے بائیں طرف تھوکے یا اپنے قدم کے نیچے یا اس طرح کرے اور آپ نے اپنے کپڑے میں تھوکا اور کنارے پکڑ کر اسے مسل دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1434]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1436] »
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث دوسری سند سے متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 413، 416، 417] ، [مسلم 551] ، [أبويعلی 2884] ، [ابن حبان 2267] ، [الحميدي 1253] ، بخاری شریف میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کے ایک کنارے پر تھوکا اور اسے مسل دیا۔

حدیث نمبر: 1435
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، إِذْ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَتَغَيَّظَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ، وَقَالَ:"إِنَّ اللَّهَ قِبَلَ أَحَدِكُمْ إِذَا كَانَ فِي صَلَاتِهِ، فَلَا يَبْزُقَنَّ أَوْ قَالَ: لَا يَتَنَخَّعَنَّ"، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُكَّ مَكَانُهَا، وَأَمَرَ بِهَا فَلُطِخَتْ. قَالَ حَمَّادٌ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: بِزَعْفَرَانٍ.
سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی اثناء میں مسجد کے قبلہ کی طرف (دیوار پر) بلغم کو دیکھا تو آپ کو حاضرین مسجد پر غصہ آ گیا اور آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو الله جل جلالہ اس کے سامنے ہوتا ہے (خطابی وغیرہ نے کہا اللہ کی رحمت یا اللہ کا قبلہ سامنے ہوتا ہے) اس لئے وہ ہرگز اپنے سامنے نہ تھوکے یا کہا ناک کا رینٹ نہ ڈالے، پھر آپ نے حکم دیا اور اس جگہ کو کھرچ دیا گیا یا حکم دیا پس اسے پوت دیا گیا۔ حماد نے کہا: مجھے اس کے سوا علم نہیں کہ کہا زعفران سے پوت دیا گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1435]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1437] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 417] ، [مسلم 547/51] ، [أبوداؤد 479] ، [نسائي 725] ، [ابن ماجه 763] ، [الموطأ 4] ، [أحمد 32/2، 141]


Previous    18    19    20    21    22    23    24    25    26    Next