الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 1316
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شام کا کھانا سامنے ہو اور اقامت کہی جائے تو پہلے کھانا کھا لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1316]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1318] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 671] ، [مسلم 557] ، [أبويعلی 2796] ، [ابن حبان 2066، وغيرهما]

59. باب كَيْفَ يُمْشَى إِلَى الصَّلاَةِ:
59. نماز کے لئے جاتے ہوئے کس طرح چلنا چاہئے
حدیث نمبر: 1317
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ، فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ، فَأَتِمُّوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے آؤ تو دوڑتے ہوئے مت آؤ اور (اپنی معمول رفتار سے) چلتے ہوئے آؤ، اور تمہارے اوپر اطمینان و سکون ہو، پھر نماز کا جو حصہ امام کے ساتھ پا لو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1317]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1319] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 908] ، [مسلم 604] و [أصحاب السنن أبويعلی 6997] ، [ابن حبان 2145] ، [الحميدي 965]

حدیث نمبر: 1318
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ، فَصَلُّوا، وَمَا سُبِقْتُمْ، فَأَتِمُّوا".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے آؤ تو آرام و سکون سے آؤ، پھر جو (نماز کا حصہ) ملے اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1318]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1320] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 603] ، [ابن حبان 1755، 2222] ، [الحميدي 431]

60. باب فَضْلِ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ:
60. مساجد کی طرف (دور سے) جانے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1319
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ لَا أَعْلَمُ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ يُصَلِّي إِلَى الْقِبْلَةِ أَبْعَدَ مَنْزِلًا مِنْ الْمَسْجِدِ مِنْهُ، وَكَانَ يُصَلَّي الصَّلَوَاتِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: لَوْ ابْتَعْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الرَّمْضَاءِ وَالظَّلْمَاءِ؟ قَالَ: وَاللَّهِ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَنْزِلِي بِلِزْقِ الْمَسْجِدِ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْمَا يُكْتَبَ أَثَرِي وَخُطَايَ، وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي، وَإِقْبَالِي وَإِدْبَارِي، أَوْ كَمَا قَالَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَنْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ، وَأَعْطَاكَ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ"أَوْ كَمَا قَالَ.
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے علم میں مدینے کے لوگوں میں نمازیوں میں سے کسی کا مکان مسجد (نبوی) سے اتنا دور نہ تھا جتنا ایک شخص کا تھا، (اس کے باوجود) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام نمازوں میں حاضر ہوتا تھا (یعنی جماعت سے کوئی نماز ناغہ نہ ہوتی تھی) اس سے کہا گیا: اگر تم گدھا خرید لو اور گرمی و اندھیرے میں اس پر سوار ہو کر آیا کرو تو مناسب ہے، اس نے جواب دیا: الله کی قسم مجھے یہ بالکل پسند نہیں کہ میرا گھر مسجد (نبوی) سے لگا ہوا ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے اس بارے میں پوچھا تو اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول (میں نے ایسا اس لئے کہا) تاکہ میرے نامۂ اعمال میں میرے نقش قدم اور اہل و عیال کی طرف واپسی اور میرا آنا جانا سب لکھا جائے (اور مجھے اس کا ثواب ملے)، یا اس جیسے الفاظ کہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہاری نیت کے مطابق تمہیں یہ سب کچھ عنایت فرما دیا۔ (یا اس جیسا جملہ کہا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1319]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1321] »
اس حدیث کی سند میں تیمی کا نام سلیمان اور أبوعثمان: عبدالرحمٰن ہیں اور سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 662] ، [أبوداؤد 554] ، [ابن ماجه 783] ، [ابن حبان 2040] ، [الحميدي 380]

61. باب في صَلاَةِ الرَّجُلِ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ:
61. صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز کا حکم و بیان
حدیث نمبر: 1320
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ هُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي زِيَادُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، فَأَقَامَنِي عَلَى شَيْخٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهُ: وَابِصَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي هَذَا وَالرَّجُلُ يَسْمَعُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّى خَلْفَهُ رَجُلٌ، وَلَمْ يَتَّصِلْ بِالصُّفُوفِ، "فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: كَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ يُثْبِتُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَى حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ.
ہلال بن یساف نے کہا: زیاد بن ابی الجعد نے میرا ہاتھ پکڑا اور بنو اسد کے ایک شیخ کے پاس مجھے کھڑا کر دیا جن کو وابصۃ بن معبد کہا جاتا تھا، پھر کہا کہ انہوں نے مجھ سے حدیث بیان کی اور وہ شخ (وابصہ) سن رہے تھے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس نے (تنہا) آپ کے پیچھے نماز پڑھی اور صف میں نہیں ملا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: سند کے اعتبار سے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ عمرو بن مرة کی حدیث کو زیادہ صحیح کہتے تھے اور میرے نزدیک یزید بن زیاد بن ابی الجعد کی حدیث زیادہ صحیح ہے (مفہوم دونوں حدیث کا ایک ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1320]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1322] »
اس حدیث کی سند جید اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 230] ، [أبويعلی 1588] ، [ابن حبان 2198] و [حديث عمرو بن مرة: ابن حبان 2199] ، [موارد الظمآن 403، 404]

حدیث نمبر: 1321
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، أَنَّ رَجُلًا صَلَّى خَلْفَ الصُّفُوفِ وَحْدَهُ، "فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهَذَا.
وابصۃ بن معبد سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے صفوں کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی تو اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس (نماز) کو لوٹائے (یعنی دوبارہ پڑھے)، امام ابومحمد رحمہ اللہ نے کہا: میں یہی کہتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1321]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1323] »
تخریج اس روایت کی تخریج گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 2201]

حدیث نمبر: 1322
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ، فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ: "قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ"، قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ، وَالْعَجُوزُ وَرَاءَنَا، فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ ان کی نانی ملیکہ نے کھانا بنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی دعوت دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا تناول فرمایا پھر فرمایا: آؤ تمہیں نماز پڑھا دوں، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اپنا ایک بوریا اٹھایا جو کثرث استعمال سے کالا ہو گیا تھا، میں نے اس پر پانی چھڑکا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لئے) اس بوریے پر کھڑے ہوئے، میں اور ایک یتیم لڑکے (ضمیر ة) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور نانی ماں ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر واپس ہو گئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1322]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1324] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 380] ، [مسلم 658] ، [أبوداؤد 608] ، [ترمذي 234] ، [نسائي 800] ، [أبويعلی 4206] ، [ابن حبان 2205] ، [الحميدي 1228]

62. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ في الظُّهْرِ:
62. ظہر کی نماز میں قراءت کی مقدار کا بیان
حدیث نمبر: 1323
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ الْوَلِيدِ: أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يَقُومُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى قَدْرِ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَفِي الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى قَدْرِ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں تیس آیات کے برابر قیام فرماتے اور آخری دو رکعتوں میں اس سے آدھا قیام ہوتا، اور عصر کی (پہلی دو رکعت میں) ظہر کی آخری رکعات کے برابر اور عصر کی آخری دو رکعتوں میں اس کے نصف قیام کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1323]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1325] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور اس کے شواہد کتبِ حدیث میں موجود ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 759] ، [مسلم 452] ، [أبوداؤد 795] ، [ابن حبان 1825، 1828]

حدیث نمبر: 1324
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ بِنَحْوِهِ، وَزَادَ: قَدْرَ قِرَاءَةِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ.
اس طریق سے بھی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایسا ہی مروی ہے اور اس میں یہ تحدید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورة السجدة کے بعد قراءت کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1324]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1326] »
اس روایت کی تخریج مذکورہ بالا مراجع میں ملاحظہ فرمایئے۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 1827] و [موارد الظمآن 465]

حدیث نمبر: 1325
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ، وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں «والسماء والطارق» اور «والسماء ذات البروج» کی قرأت فرماتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1325]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1327] »
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 796] ، [ترمذي 307] ، [نسائي 982] ، [ابن حبان 1827] ، [موارد الظمآن 465]


Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next