سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ لوگ «الماء من الماء» کا جو فتویٰ دیتے ہیں، یہ رخصت تھی جو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اول اسلام میں مرحمت فرمائی تھی، پھر بعد میں آپ نے غسل کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 783]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 787] » یہ حدیث و سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداود 215] ، [ترمذي 110] ، [ابن ماجه 609] ۔ نیز دیکھئے پچھلی حدیث کے حوالہ جات۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر جماع کرے، تو اس پر غسل واجب ہوگیا۔“(یعنی چار زانو پر بیٹھ کر جماع کے لئے کوشش کرے تو غسل واجب ہو گیا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 784]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 788] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 291] ، [مسلم 348] ، [صحيح ابن حبان 1174]
76. باب في الْمَرْأَةِ تَرَى في مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ:
سعید بن المسیّب نے کہا میری خالہ (خولہ بنت حکیم السلمیہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورت کے بارے میں دریافت کیا جب اسے احتلام ہو جائے (یعنی وہ کیا کرے)، تو آپ نے اسے غسل کرنے کا حکم دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 785]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 789] » سعيد بن المسیب اس سوال کے وقت موجود نہ تھے، یہ اس روایت کی علت ہے، لیکن دوسری کتب میں بسند صحیح بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [مسند الامام أحمد 409/6] ، [نسائي 198] ، [ابن ماجه 603] ، [المعجم الكبير 240/24، 610، 613] ، [حلية الأولياء 206/5]
عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا: بنو ابوطلحۃ کی ماں سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس داخل ہوئیں، عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا ہے، عورت مرد کی طرح سوتے میں تری دیکھے تو غسل کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، غسل کرے گی“، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تف ہے تمہارے اوپر، کیا عورت کو احتلام ہوتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”مٹی لگے تمہارے ہاتھ کو، پھر کہاں سے مشابہت ہوتی ہے؟“ «تربت يمينك»: یہ عربی محاورہ ہے جو عموماً بددعا کے لئے استعال ہوتا ہے، مطلب ہے تم پر محتاجی و فقیری آئے، لیکن یہاں بددعا مقصد نہیں بلکہ تعجب کے لئے ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 786]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 790] » یہ روایت سنداً ضعیف ہے، لیکن متن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 282] ، [مسلم 314] ، [أبوداؤد 236، 237] ، [ترمذي 113] ، [نسائي 196] ، [ابن ماجه 600] ، [مسند أحمد 121/3] ، [مسند ابي يعلی 4395] و [صحيح ابن حبان 1166]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی تھیں کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا داخل ہوئیں اور پوچھا: اگر عورت خواب میں وہ دیکھے جو مرد یکھتا ہے (یعنی احتلام ہوجائے) تو کیا کرے؟ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، تم نے تو عورتوں کو رسوا کر دیا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی طرف داری کرتے ہوئے فرمایا: ”بلکہ (اے بیوی) تمہارے ہی ہاتھ خاک آلود ہوں، تم عورتوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی ضرورت کے مطابق مسئلہ پوچھے۔“ پھر فرمایا: ”جب عورت تری (پانی) دیکھے تو غسل کرے گی۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا عورتوں کا بھی پانی ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، پھر بچہ ان کے مشابہ کیسے ہوتا ہے؟“ وہ (یعنی عورتیں) مردوں کے مثل ہیں (طبیعت و عادات میں) یا عورتیں مردوں کا جوڑا ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 787]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف محمد بن كثير هو: الصنعاني وهو ضعيف. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 791] » یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے، لیکن متن و معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 310، 314] ، [أحمد 199/3] ، [مسند الموصلي 3495] ، [صحيح ابن حبان 1166]
77. باب مَنْ يَرَى بَلَلاً وَلَمْ يَذْكُرِ احْتِلاَماً:
77. اس کا بیان کہ انسان تری دیکھے لیکن احتلام یاد نہ آئے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو جاگنے پر تری دیکھے، خواب (احتلام) یاد نہ ہو، فرمایا: ”وہ غسل کر لے اور اگر خواب میں احتلام ہوتے دیکھے، لیکن تری نہ پائے تو اس پر غسل نہیں ہے۔“(یعنی جب منی کا اثر دیکھے تبھی غسل واجب ہو گا، صرف خواب دیکھنے سے نہیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 788]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 792] » اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداود 236] ، [ترمذي 113] ، [ابن ماجه 612] ، [دارقطني 133/1] ، [البيهقي 168/1]
78. باب إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے تو پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے تین بار ہاتھ کو دھو لے۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 789]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 793] » اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 162] ، [مسلم 278] ، [ترمذي 24] ، [نسائي 1] ، [ابن ماجه 393] ، [أبويعلی 5863] ، [ابن حبان 1061] ، [الحميدي 981]
79. باب الرَّجُلِ يَخْرُجُ مِنَ الْخَلاَءِ فَيَأْكُلُ:
79. آدمی بیت الخلاء سے نکل کر بلا وضو کھا سکتا ہے؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ حمام میں داخل ہوئے، جب قضائے حاجت سے فارغ ہو کر نکلے تو کھانا پیش کیا گیا، اور کہا گیا: آپ وضو نہیں کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا نماز پڑھنی ہے جو وضو کروں۔“[سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 790]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 794] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 374] ، [أبوداؤد 3760] ، [ترمذي 1848] ، [نسائي 132] ، [أحمد 359/1] ، [المعجم الكبير 122/11، 11241] ، [البيهقي 348/1] و [شرح السنة للبغوي 2835]
عروة بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا جو کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں، سات سال تک مرضِ استحاضہ میں مبتلا رہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حیض کا خون نہیں ہے، یہ ایک رگ کا خون ہے، تو جب تمہیں حیض آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب حیض کی مدت ختم ہو جائے تو غسل کرو اور نماز پڑھو۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: چنانچہ وہ ہرنماز کے لئے غسل کرتیں اور نماز پڑھتی تھیں، اور وہ اپنی بہن زینب بنت جحش کے ٹب یا تسلے میں بیٹھ جاتیں تو خون کی سرخی پانی کے اوپر تیرنے لگتی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 791]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 795] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 228] ، [مسلم 333، واصحاب السنن غير الترمذي] ، [أبويعلي 4405] ، [ابن حبان 1348] ، [الحميدي 193] وغيرهم۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے اور اپنی بیویوں سے مباشرت کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 792]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 796] » یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 1922، 1927] ، [مسلم 1106] ، [أبوداؤد 268] ، [ترمذي 132] ، [نسائي 285] ، [ابن ماجه 636] ، [مسند أبى يعلی 4428] ، [ابن حبان 3537]