الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 355
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ،" أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ قَدْ أَلْقَى طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے عمر بن ابی سلمہ سے نقل کر کے بیان کیا کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ام سلمہ کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا، کپڑے کے دونوں کناروں کو آپ نے دونوں کاندھوں پر ڈال رکھا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 355]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 356
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلًا بِهِ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے ہشام کے واسطے سے بیان کیا، وہ اپنے والد سے جن کو عمر بن ابی سلمہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اسے لپیٹے ہوئے تھے اور اس کے دونوں کناروں کو دونوں کاندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 356]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 357
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ:" ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ، قَالَتْ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا قَدْ أَجَرْتُهُ فُلَانَ ابْنَ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ، قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ: وَذَاكَ ضُحًى".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک بن انس نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن امیہ سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے غلام ابومرہ یزید نے بیان کیا کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب سے یہ سنا۔ وہ فرماتی تھیں کہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا پردہ کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون ہے؟ میں نے بتایا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھی آئی ہو، ام ہانی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہانے سے فارغ ہو گئے تو اٹھے اور آٹھ رکعت نماز پڑھی، ایک ہی کپڑے میں لپٹ کر۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے (علی بن ابی طالب) کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک شخص کو ضرور قتل کرے گا۔ حالانکہ میں نے اسے پناہ دے رکھی ہے۔ یہ (میرے خاوند) ہبیرہ کا فلاں بیٹا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام ہانی جسے تم نے پناہ دے دی، ہم نے بھی اسے پناہ دی۔ ام ہانی نے کہا کہ یہ نماز چاشت تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 357]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 358
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ سَائِلًا سَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے ابن شہاب کے حوالہ سے خبر دی، وہ سعید بن مسیب سے نقل کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک پوچھنے والے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کچھ برا نہیں) بھلا کیا تم سب میں ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں؟ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 358]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5. بَابُ إِذَا صَلَّى فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَلْيَجْعَلْ عَلَى عَاتِقَيْهِ:
5. باب: جب ایک کپڑے میں کوئی نماز پڑھے تو اس کو کندھوں پر ڈالے۔
حدیث نمبر: 359
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ شَيْءٌ".
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے امام مالک رحمہ اللہ کے حوالہ سے بیان کیا، انہوں نے ابوالزناد سے، انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کو بھی ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھنی چاہیے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 359]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 360
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ أَوْ كُنْتُ سَأَلْتُهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے یحییٰ بن ابی کثیر کے واسطہ سے، انہوں نے عکرمہ سے، یحییٰ نے کہا میں نے عکرمہ سے سنایا میں نے ان سے پوچھا تھا تو عکرمہ نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے۔ میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ ارشاد فرماتے سنا تھا کہ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے اسے کپڑے کے دونوں کناروں کو اس کے مخالف سمت کے کندھے پر ڈال لینا چاہیے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 360]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6. بَابُ إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَيِّقًا:
6. باب: جب کپڑا تنگ ہو تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 361
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَجِئْتُ لَيْلَةً لِبَعْضِ أَمْرِي فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي وَعَلَيَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ، فَاشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَانِبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: مَا السُّرَى يَا جَابِرُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي، فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ: مَا هَذَا الِاشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ؟ قُلْتُ: كَانَ ثَوْبٌ يَعْنِي ضَاقَ، قَالَ: فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ".
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، وہ سعید بن حارث سے، کہا ہم نے جابر بن عبداللہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ بواط) میں گیا۔ ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مشغول ہیں، اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا۔ اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا اور آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا۔ میں جب فارغ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا۔ میں نے عرض کی کہ (ایک ہی) کپڑا تھا (اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 361]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 362
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ، قَالَ: كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِي أُزْرِهِمْ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ، وَقَالَ لِلنِّسَاءِ:" لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، انہوں نے سفیان ثوری سے، انہوں نے کہا مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی سے، انہوں نے کہا کہ کئی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچوں کی طرح اپنی گردنوں پر ازاریں باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے اور عورتوں کو (آپ کے زمانے میں) حکم تھا کہ اپنے سروں کو (سجدے سے) اس وقت تک نہ اٹھائیں جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 362]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7. بَابُ الصَّلاَةِ فِي الْجُبَّةِ الشَّأْمِيَّةِ:
7. باب: شام کے بنے ہوئے چغہ میں نماز پڑھنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: Q363
وَقَالَ الْحَسَنُ: فِي الثِّيَابِ يَنْسُجُهَا الْمَجُوسِيُّ لَمْ يَرَ بِهَا بَأْسًا، وَقَالَ مَعْمَرٌ: رَأَيْتُ الزُّهْرِيَّ يَلْبَسُ مِنْ ثِيَابِ الْيَمَنِ مَا صُبِغَ بِالْبَوْلِ، وَصَلَّى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فِي ثَوْبٍ غَيْرِ مَقْصُورٍ.
‏‏‏‏ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جن کپڑوں کو پارسی بنتے ہیں اس کو استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ معمر بن راشد نے فرمایا کہ میں نے ابن شہاب زہری کو یمن کے ان کپڑوں کو پہنے دیکھا جو (حلال جانوروں کے) پیشاب سے رنگے جاتے تھے اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نئے بغیر دھلے کپڑے پہن کر نماز پڑھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: Q363]
حدیث نمبر: 363
حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: يَا مُغِيرَةُ خُذْ الْإِدَاوَةَ، فَأَخَذْتُهَا، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فَقَضَى حَاجَتَهُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَذَهَبَ لِيُخْرِجَ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا فَضَاقَتْ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ صَلَّى".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے، انہوں نے مسلم بن صبیح سے، انہوں نے مسروق بن اجدع سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ سے، آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ تبوک) میں تھا۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا۔ مغیرہ! پانی کی چھاگل اٹھا لے۔ میں نے اسے اٹھا لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میری نظروں سے چھپ گئے۔ آپ نے قضائے حاجت کی۔ اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ ہاتھ کھولنے کے لیے آستین اوپر چڑھانی چاہتے تھے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آستین کے اندر سے ہاتھ باہر نکالا۔ میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح وضو کیا اور اپنے خفین پر مسح کیا۔ پھر نماز پڑھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 363]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


Previous    1    2    3    4    5    6    Next