ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے منصور نے بیان کیا، ان سے خالد بن سعد نے بیان کیا کہ ہم باہر گئے ہوئے تھے اور ہمارے ساتھ غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ وہ راستہ میں بیمار پڑ گئے پھر جب ہم مدینہ واپس آئے اس وقت بھی وہ بیمار ہی تھے۔ ابن ابی عتیق ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے اور ہم سے کہا کہ انہیں یہ کالے دانے (کلونجی) استعمال کراؤ، اس کے پانچ یا سات دانے لے کر پیس لو اور پھر زیتون کے تیل میں ملا کر (ناک کے) اس طرف اور اس طرف اسے قطرہ قطرہ کر کے ٹپکاؤ۔ کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلونجی ہر بیماری کی دوا ہے سوا «سام» کے۔ میں نے عرض کیا «سام» کیا ہے؟ فرمایا کہ موت ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5687]
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ اور سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سیاہ دانوں میں ہر بیماری سے شفاء ہے سوا «سام» کے۔ ابن شہاب نے کہا کہ «سام» موت ہے اور سیاہ دانہ کلونجی کو کہتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5688]
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں یونس بن یزید نے خبر دی، انہیں عقیل نے، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار کے لیے اور میت کے سوگواروں کے لیے تلبینہ (روا، دودھ اور شہد ملا کر دلیہ) پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تلبینہ مریض کے دل کو سکون پہنچاتا ہے اور غم کو دور کرتا ہے (کیونکہ اسے پینے کے بعد عموماً نیند آ جاتی ہے یہ زود ہضم بھی ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5689]
ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ وہ تلبینہ پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگرچہ وہ (مریض کو) ناپسند ہوتا ہے لیکن وہ اس کو فائدہ دیتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5690]
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور پچھنا لگانے والے کو اس کی مزدوری دی اور ناک میں دوا ڈلوائی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5691]
اسے «كست» بھی کہتے ہیں جیسے «كافور» کو «قافور» اور قرآن میں بھی سورۃ التکویر میں «كشطت» اور «قشطت.» دونوں قرآت ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے «قشطت.» سے پڑھا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: Q5692]
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، کہا میں نے زہری سے سنا، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے کہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس عود ہندی ( «كست») کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے۔ حلق کے درد میں اسے ناک میں ڈالا جاتا ہے، پسلی کے درد میں چبائی جاتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5692]
اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک شیرخوار لڑکے کو لے کر حاضر ہوئی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر اس نے پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر پیشاب کی جگہ پر چھینٹا دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5693]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ أَيَّ سَاعَةٍ يَحْتَجِمُ:
11. باب: کس وقت پچھنا لگوایا جائے۔
حدیث نمبر: Q5694
وَاحْتَجَمَ أَبُو مُوسَى لَيْلاً.
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے رات کے وقت پچھنا لگوایا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: Q5694]
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5694]