اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک شیرخوار لڑکے کو لے کر حاضر ہوئی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر اس نے پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر پیشاب کی جگہ پر چھینٹا دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5693]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5693
حدیث حاشیہ: بچہ بہت چھوٹا شیر خوارتھا ا س لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیشاب پر صرف چھینٹا دینا کافی قرار دیا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سینے میں غلیظ اور فاسد ریاح کے جمع ہو جانے سے جو تکلیف ہوتی ہے عود ہندی اس میں مفید ہے۔ صاحب خواص الادویہ لکھتے ہیں کہ قسط بحری شیریں گرم خشک ہے۔ دماغ کو قوت بخشی ہے اعضائے رئیسہ کو اور باہ اور جگر اور پٹھوں کو طاقت دیتی ہے۔ ریاح کو تحلیل کرتی ہے دماغی بیماریوں فالج اور لقوہ اور رعشہ کو مفید ہے۔ پیٹ کے کیڑے مارتی ہے، پیشاب اور حیض کو جاری کرتی ہے۔ باب میں قسط ہندی اور بحری ہر دو کو ملا کر ناس بنانا اور ناک میں سونگھنا مراد ہے۔ یہ ایک بوٹی کی جڑ ہوتی ہے ہندی میں اسے کوٹ کہتے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5693
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5693
حدیث حاشیہ: (1) سخت گرمی کی وجہ سے بچوں کے گلے میں ورم آ جاتا ہے۔ بعض دفعہ خون جمع ہو کر حلق سرخ ہو جاتا ہے تو خواتین اس کا علاج اس طرح کرتی ہیں کہ انگلی پر کپڑا لپیٹ کر اسے زور سے دباتی ہیں۔ بعض اوقات انگلی پر راکھ لگا کر یہ کام کرتی ہیں تو اس سے سیاہ خون نکلتا ہے جس کے اخراج سے بچے کو سکون مل جاتا ہے۔ (2) بہرحال اس عمل سے بچے کو تکلیف ہوتی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا علاج یہ تجویز کیا کہ عود ہندی کو پیس کر پانی یا تیل میں ملایا جائے اور اسے ناک میں ڈالا جائے۔ اس طرح دوا خود بخود حلق تک پہنچ جاتی ہے اور بچے کو آرام پہنچ جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات بیماریوں میں سے دو کی نشاندہی کی ہے کیونکہ اس ماحول میں یہ دو بیماریاں عام تھیں: ایک بچوں کا گلا خراب ہونا اور دوسرا سینے میں درد ہونا، سو ان دو بیماریوں کے لیے قسط ہندی بہت ہی مفید ہے۔ (فتح الباري: 184/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5693