الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
حدیث نمبر: 5762
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ عَنِ الْكُهَّانِ، فَقَالَ: لَيْسَ بِشَيْءٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَا أَحْيَانًا بِشَيْءٍ فَيَكُونُ حَقًّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ، يَخْطَفُهَا مِنَ الْجِنِّيِّ فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ، وَلِيِّهِ فَيَخْلِطُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ"، قَالَ عَلِيٌّ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: مُرْسَلٌ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ، ثُمَّ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَسْنَدَهُ بَعْدَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں یحییٰ بن عروہ بن زبیر نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے متعلق پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! بعض اوقات وہ ہمیں ایسی چیزیں بھی بتاتے ہیں جو صحیح ہو جاتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمہ حق ہوتا ہے۔ اسے کاہن کسی جننی سے سن لیتا ہے وہ جننی اپنے دوست کاہن کے کان میں ڈال جاتا ہے اور پھر یہ کاہن اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر بیان کرتے ہیں۔ علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ عبدالرزاق اس کلمہ «تلك الكلمة من الحق» کو مرسلاً روایت کرتے تھے پھر انہوں نے کہا مجھ کو یہ خبر پہنچی کہ عبدالرزاق اس کے بعد اس کو مسنداً عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5762]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

47. بَابُ السِّحْرِ:
47. باب: جادو کا بیان۔
حدیث نمبر: Q5763
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاقٍ سورة البقرة آية 102 وَقَوْلِهِ تَعَالَى: وَلا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى سورة طه آية 69 وَقَوْلِهِ: أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ سورة الأنبياء آية 3 وَقَوْلِهِ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَى سورة طه آية 66 وَقَوْلِهِ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ سورة الفلق آية 4 وَالنَّفَّاثَاتُ: السَّوَاحِرُ، تُسْحَرُونَ تُعَمَّوْنَ
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انہیں نقصان پہنچاتی اور انہیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقیناً وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اور جادوگر کامیاب نہیں ہوتا جہاں سے بھی آئے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان تو کیا تم جادو کے پاس آتے ہو، حالانکہ تم دیکھ رہے ہو؟ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اس کے خیال میں ڈالا جاتا تھا، ان کے جادو کی وجہ سے کہ واقعی وہ دوڑ رہی ہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے گرہوں میں پھونکنے والیوں سے مراد جادوگرنیاں۔ «تسحرون» تم اندھے بنتے ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: Q5763]
حدیث نمبر: 5763
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ، يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، حَتَّى كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ كَانَ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَمَا فَعَلَهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَهُوَ عِنْدِي لَكِنَّهُ دَعَا وَدَعَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ: أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟، فَقَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟، قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِي أَيِّ شَيْءٍ؟، قَالَ: فِي مُشْطٍ، وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعِ نَخْلَةٍ ذَكَرٍ، قَالَ: وَأَيْنَ هُوَ؟، قَالَ: فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ، فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَجَاءَ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ كَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ أَوْ كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا اسْتَخْرَجْتَهُ، قَالَ: قَدْ عَافَانِي اللَّهُ فَكَرِهْتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ فِيهِ شَرًّا، فَأَمَرَ بِهَا، فَدُفِنَتْ"، تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ، وَأَبُو ضَمْرَةَ، وَابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامٍ، وَقَالَ اللَّيْثُ , وَابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ، يُقَالُ الْمُشَاطَةُ: مَا يَخْرُجُ مِنَ الشَّعَرِ إِذَا مُشِطَ، وَالْمُشَاقَةُ مِنْ مُشَاقَةِ الْكَتَّانِ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ اشعری نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بنی زریق کے ایک شخص یہودی لبید بن اعصم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا تھا اور اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کے متعلق خیال کرتے کہ آپ نے وہ کام کر لیا ہے حالانکہ آپ نے وہ کام نہ کیا ہوتا۔ ایک دن یا (راوی نے بیان کیا کہ) ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف رکھتے تھے اور مسلسل دعا کر رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ! تمہیں معلوم ہے اللہ سے جو بات میں پوچھ رہا تھا، اس نے اس کا جواب مجھے دے دیا۔ میرے پاس دو (فرشتے جبرائیل و میکائیل علیہما السلام) آئے۔ ایک میرے سر کی طرف کھڑا ہو گیا اور دوسرا میرے پاؤں کی طرف۔ ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے پوچھا ان صاحب کی بیماری کیا ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو ہوا ہے۔ اس نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے۔ پوچھا کس چیز میں؟ جواب دیا کہ کنگھے اور سر کے بال میں جو نر کھجور کے خوشے میں رکھے ہوئے ہیں۔ سوال کیا اور یہ جادو ہے کہاں؟ جواب دیا کہ زروان کے کنویں میں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر اپنے چند صحابہ کے ساتھ تشریف لے گئے اور جب واپس آئے تو فرمایا عائشہ! اس کا پانی ایسا (سرخ) تھا جیسے مہندی کا نچوڑ ہوتا ہے اور اس کے کھجور کے درختوں کے سر (اوپر کا حصہ) شیطان کے سروں کی طرح تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اس جادو کو باہر کیوں نہیں کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے عافیت دے دی اس لیے میں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اب میں خواہ مخواہ لوگوں میں اس برائی کو پھیلاؤں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جادو کا سامان کنگھی بال خرما کا غلاف ہوتے ہیں اسی میں دفن کرا دیا۔ عیسیٰ بن یونس کے ساتھ اس حدیث کو ابواسامہ اور ابوضمرہ (انس بن عیاض) اور ابن ابی الزناد تینوں نے ہشام سے یوں روایت کیا اور لیث بن مسور اور سفیان بن عیینہ نے ہشام سے یوں روایت کیا ہے «في مشط ومشاقة‏.‏، المشاطة» اسے کہتے ہیں جو بال کنگھی کرنے میں نکلیں سر یا داڑھی کے اور «مشاقة‏.‏» روئی کے تار یعنی سوت کے تار کو کہتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5763]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

48. بَابُ الشِّرْكُ وَالسِّحْرُ مِنَ الْمُوبِقَاتِ:
48. باب: شرک اور جادو ان گناہوں میں سے ہیں جو آدمی کو تباہ کر دیتے ہیں۔
حدیث نمبر: 5764
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اجْتَنِبُوا الْمُوبِقَاتِ الشِّرْكُ بِاللَّهِ وَالسِّحْرُ".
مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے، ان سے ابوالغیث نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تباہ کر دینے والی چیز اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اس سے بچو اور جادو کرنے کرانے سے بھی بچو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5764]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

49. بَابُ هَلْ يَسْتَخْرِجُ السِّحْرَ:
49. باب: جادو کا توڑ کرنا۔
حدیث نمبر: Q5765
وَقَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: رَجُلٌ بِهِ طِبٌّ أَوْ يُؤَخَّذُ عَنِ امْرَأَتِهِ أَيُحَلُّ عَنْهُ أَوْ يُنَشَّرُ؟، قَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ، إِنَّمَا يُرِيدُونَ بِهِ الْإِصْلَاحَ، فَأَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَلَمْ يُنْهَ عَنْهُ.
قتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن مسیب سے کہا ایک شخص پر اگر جادو ہو یا اس کی بیوی تک پہنچنے سے اسے باندھ دیا گیا ہو اس کا دفعیہ کرنا اور جادو کے باطل کرنے کے لیے منتر کرنا درست ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں جادو دفع کرنے والوں کی تو نیت بخیر ہوتی ہے اور اللہ پاک نے اس بات سے منع نہیں فرمایا جس سے فائدہ ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: Q5765]
حدیث نمبر: 5765
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ، يَقُولُ: أَوَّلُ مَنْ حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ جُرَيْجٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي آلُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، فَسَأَلْتُ هِشَامًا عَنْهُ، فَحَدَّثَنَا، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ حَتَّى كَانَ يَرَى أَنَّهُ يَأْتِي النِّسَاءَ وَلَا يَأْتِيهِنَّ"، قَالَ سُفْيَانُ: وَهَذَا أَشَدُّ مَا يَكُونُ مِنَ السِّحْرِ، إِذَا كَانَ كَذَا، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ أَعَلِمْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلْآخَرِ، مَا بَالُ الرَّجُلِ؟، قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ؟، قَالَ: لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ حَلِيفٌ لِيَهُودَ كَانَ مُنَافِقًا، قَالَ: وَفِيمَ؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ، قَالَ: وَأَيْنَ؟ قَالَ: فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ تَحْتَ رَاعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ، قَالَتْ: فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبِئْرَ حَتَّى اسْتَخْرَجَهُ، فَقَالَ: هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، قَالَ: فَاسْتُخْرِجَ، قَالَتْ: فَقُلْتُ أَفَلَا أَيْ تَنَشَّرْتَ، فَقَالَ: أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ شَرًّا".
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سفیان بن عیینہ سے سنا، کہا کہ سب سے پہلے یہ حدیث ہم سے ابن جریج نے بیان کی، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھ سے یہ حدیث آل عروہ نے عروہ سے بیان کی، اس لیے میں نے (عروہ کے بیٹے) ہشام سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ہم سے اپنے والد (عروہ) سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا گیا تھا اور اس کا آپ پر یہ اثر ہوا تھا آپ کو خیال ہوتا کہ آپ نے ازواج مطہرات میں سے کسی کے ساتھ ہمبستری کی ہے حالانکہ آپ نے کی نہیں ہوتی۔ سفیان ثوری نے بیان کیا کہ جادو کی یہ سب سے سخت قسم ہے جب اس کا یہ اثر ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! تمہیں معلوم ہے اللہ تعالیٰ سے جو بات میں نے پوچھی تھی اس کا جواب اس نے کب کا دے دیا ہے۔ میرے پاس دو فرشتے آئے ایک میرے سر کے پاس کھڑا ہو گیا اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس۔ جو فرشتہ میرے سر کی طرف کھڑا تھا اس نے دوسرے سے کہا ان صاحب کا کیا حال ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ ان پر جادو کر دیا گیا ہے۔ پوچھا کہ کس نے ان پر جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے یہ یہودیوں کے حلیف بنی زریق کا ایک شخص تھا اور منافق تھا۔ سوال کیا کہ کس چیز میں ان پر جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ کنگھے اور بال میں۔ پوچھا جادو ہے کہاں؟ جواب دیا کہ نر کھجور کے خوشے میں جو زروان کے کنویں کے اندر رکھے ہوئے پتھر کے نیچے دفن ہے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جادو اندر سے نکالا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی وہ کنواں ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا اس کا پانی مہندی کے عرق جیسا رنگین تھا اور اس کے کھجور کے درختوں کے سر شیطانوں کے سروں جیسے تھے۔ بیان کیا کہ پھر وہ جادو کنویں میں سے نکالا گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کہا آپ نے اس جادو کا توڑ کیوں نہیں کرایا۔ فرمایا: ہاں اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی اب میں لوگوں میں ایک شور ہونا پسند نہیں کرتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5765]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

50. بَابُ السِّحْرِ:
50. باب: جادو کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5766
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَمَا فَعَلَهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ عِنْدِي، دَعَا اللَّهَ وَدَعَاهُ، ثُمَّ قَالَ: أَشَعَرْتِ يَا عَائِشَةُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: جَاءَنِي رَجُلَانِ فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، ثُمَّ قَالَ: أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ، مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟، قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ؟، قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ الْيَهُودِيُّ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ، قَالَ: فِيمَا ذَا؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ، قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فِي بِئْرِ ذِي أَرْوَانَ، قَالَ: فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِلَى الْبِئْرِ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَعَلَيْهَا نَخْلٌ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَأَخْرَجْتَهُ؟ قَالَ: لَا، أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِيَ اللَّهُ، وَشَفَانِي، وَخَشِيتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا"، وَأَمَرَ بِهَا فَدُفِنَتْ.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا گیا تھا اور اس کا اثر یہ تھا کہ آپ کو خیال ہوتا کہ آپ کوئی چیز کر چکے ہیں حالانکہ وہ چیز نہ کی ہوتی ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف رکھتے تھے اور مسلسل دعائیں کر رہے تھے، پھر فرمایا: عائشہ! تمہیں معلوم ہے اللہ تعالیٰ سے جو بات میں نے پوچھی تھی اس کا جواب اس نے مجھے دے دیا ہے۔ میں نے عرض کی وہ کیا بات ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس دو فرشتے (جبرائیل و میکائیل علیہما السلام) آئے اور ایک میرے سر کے پاس کھڑا ہو گیا اور دوسرا پاؤں کی طرف پھر ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا ان صاحب کی تکلیف کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے۔ پوچھا کس نے ان پر جادو کیا ہے؟ فرمایا بنی زریق کے لبید بن اعصم یہودی نے، پوچھا کس چیز میں؟ جواب دیا کہ کنگھے اور بال میں جو نر کھجور کے خوشے میں رکھا ہوا ہے۔ پوچھا اور وہ جادو رکھا کہاں ہے؟ جواب دیا کہ ذروان کے کنویں میں۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کے ساتھ اس کنویں پر تشریف لے گئے اور اسے دیکھا وہاں کھجور کے درخت بھی تھے پھر آپ واپس عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لائے اور فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم! اس کا پانی مہندی کے عرق جیسا (سرخ) ہے اور اس کے کھجور کے درخت شیاطین کے سروں جیسے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کنگھی بال وغیرہ غلاف سے نکلوائے یا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، سن لو اللہ نے تو مجھ کو شفاء دے دی، تندرست کر دیا اب میں ڈرا کہیں لوگوں میں ایک شور نہ پھیلے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سامان کے گاڑ دینے کا حکم دیا وہ گاڑ دیا گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5766]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

51. بَابُ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا:
51. باب: اس بیان میں کہ بعض تقریریں بھی جادو بھری ہوتی ہیں۔
حدیث نمبر: 5767
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ لِبَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا"، أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ لَسِحْرٌ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ دو آدمی پورب کی طرف (ملک عراق) سے (سنہ 9 ھ میں) مدینہ آئے اور لوگوں کو خطاب کیا لوگ ان کی تقریر سے بہت متاثر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بعض تقریریں بھی جادو بھری ہوتی ہیں یا یہ فرمایا کہ بعض تقریر جادو ہوتی ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5767]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

52. بَابُ الدَّوَاءِ بِالْعَجْوَةِ لِلسِّحْرِ:
52. باب: عجوہ کھجور جادو کیلئے دوا ہے۔
حدیث نمبر: 5768
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، أَخْبَرَنَا هَاشِمٌ، أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اصْطَبَحَ كُلَّ يَوْمٍ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهُ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ ذَلِكَ الْيَوْمَ إِلَى اللَّيْلِ" وَقَالَ غَيْرُهُ: سَبْعَ تَمَرَاتٍ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا، کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم بن عقبہ نے خبر دی، کہا ہم کو عامر بن سعد نے خبر دی اور ان سے ان کے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص روزانہ چند عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن رات تک زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ علی بن عبداللہ مدینی کے سوا دوسرے راوی نے بیان کیا کہ سات کھجوریں کھا لیا کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5768]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 5769
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ، سَمِعْتُ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ تَصَبَّحَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابواسامہ حماد بن اسامہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم نے بیان کیا کہ میں نے عامر بن سعد سے سنا، انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اس دن اسے نہ زہر نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ جادو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 5769]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


Previous    6    7    8    9    10    11    12    Next