الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
18. استنجا میں طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرنا
حدیث نمبر: 100
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، وَمَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص وضو کرے تو وہ ناک جھاڑے، اور جو ڈھیلوں کے ساتھ استنجا کرے تو وہ طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 100]
تخریج الحدیث: «مسلم، باب الايتار اسنتشار والستجمار، رقم: 298»

19. سر کا مسح
حدیث نمبر: 101
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ: ((أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعْتُ لَهُ الْمِيضَأَةَ فَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ)).
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ کے لیے پانی کا بڑا برتن رکھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین بار اعضاء وضو دھوئے اور دو بار سر کا مسح کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 101]
تخریج الحدیث: «سنن ابودواد، كتاب الطهارة، باب وضو النبى صلى الله عليه وسلم، رقم: 126 . ابواب الطهارة، باب ماجاء انه بيدا يموخر الراس، رقم: 33 . قال الشيخ الالباني: حسن»

20. طریقہ وضو
حدیث نمبر: 102
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ فَقَالَتْ:" مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَتْ: فَمَنْ أُمُّكَ؟ فَقُلْتُ: رَيْطَةُ بِنْتُ عَلِيٍّ أَوْ فُلَانَةُ بِنْتُ عَلِيٍّ، فَقَالَتْ: مَرْحَبًا بِكَ يَا ابْنَ أَخِي، فَقُلْتُ: جِئْتُكَ أَسْأَلُكِ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصِلُنَا وَيَزُورَنَا، فَتَوَضَّأَ فِي هَذَا الْإِنَاءِ، أَوْ فِي مِثْلِ هَذَا الْإِنَاءِ، وَهُوَ نَحْوٌ مِنْ مُدٍّ، قَالَتْ: فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْثَرَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ، وَمَسَحَ بِأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَتْ: إِنَّمَا ابْنُ عَبَّاسٍ دَخَلَ عَلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: يَأْبَى النَّاسُ إِلَّا الْغَسْلَ، وَنَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ الْمَسْحَ , يَعْنِي: عَلَى الْقَدَمَيْنِ".
عبداللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب نے بیان کیا، میں سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کے ہاں گیا تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن محمد بن عقیل ہوں، انہوں نے فرمایا: تمہاری ماں کون ہیں؟ میں نے کہا: ریطہ بنت علی یا فلانہ بنت علی، تو انہوں نے فرمایا: بھتیجے! خوش آمدید، میں نے کہا:، میں آپ کے ہاں آیا ہوں تاکہ آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے متعلق پوچھوں، انہوں نے فرمایا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لایا کرتے تھے، آپ نے اس برتن سے وضو کیا، یا اس جیسے برتن سے، اور وہ مگہ (تقریباً دس چھٹانک) کے برابر ہے، آپ نے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر کلی کی، ناک جھاڑا، اور تین بار چہرہ دھویا، پھر تین تین بار ہاتھ دھوئے، پھر دو بار سر کا مسح کیا، کانوں کی اندرونی اور بیرونی جانب سے مسح کیا، پھر تین تین بار پاؤں دھوئے، پھر فرمایا: ابن عباس رضی اللہ عنہما میرے ہاں آئے تو انہوں نے اس حدیث کے متعلق مجھ سے پوچھا:، تو میں نے انہیں بتایا، تو انہوں نے فرمایا: لوگ صرف غسل (دھونے) ہی کو مانتے ہیں، جبکہ ہم اللہ کی کتاب میں مسح کرنا پاتے ہیں، یعنی پاؤں پر۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 102]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوضوء، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، رقم: 159 . مسلم، كتاب الطهارة، باب صفة الوضوء وكماله، رقم: 226 . سنن ابوداود، رقم: 106 . سنن ترمذي، رقم: 28»

21. شیرخوارگی کی عمر میں لڑکے اور لڑکی کے پیشاب کا حکم
حدیث نمبر: 103
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ الْمُخَارِقِ، أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرِنِي ثَوْبَكَ كَيْمَا أَغْسِلَهُ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أُمَّ الْفَضْلِ، إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ وَيُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ)).
قابوس بن مخارق سے روایت ہے کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھے، انہوں نے آپ پر پیشاب کر دیا، تو ام الفضل رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اپنا کپڑا مجھے دیں تاکہ میں اسے دھو دوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام الفضل! لڑکی کا پیشاب دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 103]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطهارة، باب بول الصبي يصيب الثوب، رقم: 375 . سنن ابن ماجه، كتاب الطهارة، باب ماجاء فى بول الصبي، رقم: 522 . قال الشيخ الالباني: حسن صحيح . مسند احمد: 339/6»

حدیث نمبر: 104
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، - أَوْ غَيْرُهُ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ الْمُخَارِقِ، عَنْ لُبَابَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ فَوَضَعَهُ فِي حِجْرِهِ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي إِزَارَكَ كَيْ أَغْسِلَهُ، فَقَالَ: ((إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ)).
لبابہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو لیا اور انہیں اپنی گود میں بٹھا لیا، انہوں نے آپ پر پیشاب کر دیا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اپنا ازار مجھے دیں تاکہ میں اسے دھو دوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے، اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 104]
تخریج الحدیث: «ايضاً»

22. کوئی چیز حائضہ کو لگ جائے تو ناپاک نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 105
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ، عَنْ أَبِي يَزِيدَ الْمَدَنِيِّ قَالَ: قَالَتْ أُمُّ أَيْمَنَ: قَالَ: ((نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ))، قِيلَ: مَنْ؟ قَالَتِ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ: ((إِنَّ حَيْضَتُكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ)).
ام ایمن (برکہ بنت ثعلبہ) رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے چٹائی پکڑا دو۔ انہوں نے عرض کیا: میں حیض کی حالت میں ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 105]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحيض، باب جواز غسل رامن زوجها الخ، رقم: 298 . سنن ابوداود، كتاب الطهارة، باب فى الحائض تناول من المسجد، رقم: 261 . سنن ترمذي، رقم: 134 . مسند احمد: 45/6»

حدیث نمبر: 106
اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانْ، نَا الشَّیْبَانِیُّ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَیْمُوْنَة، قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاَنَا اِلٰی جَنْبِهٖ، فَیُصِیْبُ ثَوْبِیْ ثِیَابَهٗ اِذَا سَجَدَ، وَاَنَا حَائِضٌ.
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو میرا کپڑا آپ کے کپڑے کو لگ جاتا، جبکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 106]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحيض، باب جواز غسل راس زوجها الخ، رقم: 298 . سنن ابوداود، كتاب الطهارة، باب فى الحائض تناول من المسجد، رقم: 261 . سنن ترمذي، رقم: 134 . مسند احمد: 45/1»

23. مینڈیوں کو غسل جنابت میں کھولنا ضروری نہیں
حدیث نمبر: 107
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ مِنَ الْجَنَابَةِ أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ: لَقَدْ كَلَّفَهُنَّ تَعَبًا، أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ رُءُوسَهُنَّ ‍ لَقَدْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ فَمَا أَزِيدُ عَلَى ثَلَاثِ إِفْرَاغَاتٍ".
عبید بن عمیر نے بیان کیا، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ خواتین کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب وہ غسل جنابت کریں تو اپنے سر کے بال کھول لیں، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس کی خبر پہنچی تو انہوں نے فرمایا: انہوں نے تو انہیں بڑی مشقت میں مبتلا کر دیا ہے، وہ انہیں سر مونڈ ڈالنے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے؟ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک برتن سے غسل کیا کرتی تھی، پس میں صرف تین لپ پانی ہی ڈالا کرتی تھی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 107]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحيض، باب حكم ضفائر المغتسله، رقم: 331 . سنن ابن ماجه، رقم: 604 . مسند احمد: 43/6»

24. ایام حیض میں حائضہ سے خدمت لینا
حدیث نمبر: 108
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بالوں میں کنگھی کیا کرتی تھیں، جبکہ وہ حائضہ ہوتی تھیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 108]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحيض، باب غسل الحائض راس زوجها وترجله، رقم: 295 . مسلم، كتاب الحيض، باب جواز غسل راس زوجها الخ، رقم: 297 . سنن ابوداود، رقم: 2467 . سنن ابن ماجه، رقم: 633»

25. آگ پر پکی چیز کھانے سے وضو
حدیث نمبر: 109
أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ)).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترم ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز کو آگ نے چھوا ہو (آگ پر پکی ہو) اس (کے کھانے پینے) سے وضو کرو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 109]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحيض، باب الوضوء مما مست النار، رقم: 352 . سنن ابوداود، رقم: 194 . سنن ترمذي، رقم: 79 . سنن ابن ماجه، رقم: 485»


Previous    1    2    3    4    5    Next