وعن علي رضي الله عنه قال: أمرنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن نستشرف العين والأذن ولا نضحي بعوراء ولا مقابلة ولا مدابرة ولا خرقاء ولا ثرماء. أخرجه أحمد والأربعة وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم قربانی والے جانور کی آنکھ، کان اچھی طرح دیکھ لیں۔ جو جانور یک چشم ہو یا اس کے کان کا سامنے والا یا پیچھے والا حصہ کٹ کر لٹک گیا ہو یا کان درمیان سے کٹا ہوا ہو یا دانت گر پڑے ہوں تو ایسے جانور ہم قربان نہ کریں۔ اسے احمد اور چاروں نے نکالا ہے ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1165]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الضحايا، باب ما يكره من الضحايا، حديث:2804، والترمذي، الأضاحي، حديث:1498، والنسائي، الضحايا، حديث:4379، وابن ماجه، الأضاحي، حديث:3142، وأحمد:1 /95،101، 108، وابن حبان (الإحسان):7 /566، 5890، والحاكم:4 /224.»
حدیث نمبر: 1166
وعن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال: أمرني رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن أقوم على بدنه وأن أقسم لحومها وجلودها وجلالها على المساكين ولا أعطي في جزارتها شيئا منها. متفق عليه.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم ارشاد فرمایا کہ میں ” قربانی کے اونٹوں کی نگرانی و حفاظت کروں۔“ یہ حکم دیا کہ میں ” ان کا گوشت اور چمڑا اور جھول کو مساکین و غرباء پر تقسیم کر دوں اور قصاب کو اس سے کچھ بھی نہ دوں۔“(بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1166]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب لا يعطي الجزار من الهدي شيئًا، حديث:1716، 1717، ومسلم، الحج، باب الصدقة بلحوم الهدايا، وجلودها وجلالها...، حديث:1317.»
حدیث نمبر: 1167
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: نحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عام الحديبية البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة. رواه مسلم.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اونٹ اور گائے کو سات سات آدمیوں کی جانب سے نحر کیا۔ (مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1167]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحج، باب جواز الاِشتراك في الهدي، حديث:1318.»
4. باب العقيقة
4. عقیقہ کا بیان
حدیث نمبر: 1168
عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم عق عن الحسن والحسين كبشا كبشا. رواه أبو داود وصححه ابن خزيمة وابن الجارود وعبد الحق لكن رجح أبو حاتم إرساله.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک ایک مینڈھے سے عقیقہ کیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے، ابن خزیمہ، ابن جارود اور عبدالحق نے اسے صحیح کہا ہے لیکن ابوحاتم نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔ نیز ابن حبان نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1168]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأضاحي، باب في العقيقة، حديث:2841، وهو في علل الحديث لا بن أبي حاتم:2 /49، حديث:1631، وحديث أنس: أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:1061 وهو حديث صحيح.»
حدیث نمبر: 1169
وعن عائشة رضي الله عنها: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أمرهم أن يعق عن الغلام شاتان مكافئتان وعن الجارية شاة. رواه الترمذي وصححه. وأخرج أحمد والأربعة عن أم كرز الكعبية نحوه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ ” وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کریں۔“ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے، احمد اور چاروں نے ام کرز کعبیہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1169]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الأضاحي، باب ما جاء في العقيقة، حديث:1513، وابن حبان (الموارد)، حديث:1058، وحديث أم كرز: أخرجه أبوداود، الضحايا، حديث:2834، والترمذي، الأضاحي، حديث:1516، والنسائي، القيقة، حديث:4221، وابن ماجه، الذبائح، حديث:3162، وأحمد:6 /422 وهو حديث صحيح.»
حدیث نمبر: 1170
وعن سمرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «كل غلام مرتهن بعقيقته يذبح عنه يوم سابعه ويحلق ويسمى» رواه أحمد والأربعة وصححه الترمذي.
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ہر بچہ اپنے عقیقہ کے عوض رہن (گروی) ہوتا ہے۔ پیدائش کے ساتویں روز اس کا عقیقہ کیا جائے، سر کے بال منڈائے جائیں اور اس کا نام رکھا جائے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الأطعمة/حدیث: 1170]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأضاحي، باب في العقيقة، حديث:2838، والترمذي، الأضاحي، حديث:1522، والنسائي، العقيقه، حديث:4225، وابن ماجه، الذبائح، حديث:3165، وأحمد:5 /17.»