وعن ابن عباس أن الصعب بن جثامة الليثي أخبره أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «لا حمى إلا لله ولرسوله» . رواه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مصعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ نے ان کو بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے لئے چراگاہ مخصوص کر لے۔“(بخاری)[بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 778]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المساقاة، باب لا حمي إلا لله ولرسوله صلي الله عليه وسلم، حديث:2370.»
حدیث نمبر: 779
وعنه رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا ضرر ولا ضرار» . رواه أحمد وابن ماجه. وله من حديث أبي سعيد مثله وهو في الموطأ مرسل.
انہی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اپنے بھائی کو ایسا ضرر پہنچانا کہ اس کے حق میں کمی واقع ہو جائے اور پہنچائی گئی اذیت و ضرر سے زیادہ ضرر و نقصان پہنچانا جائز نہیں۔“ اسے احمد، ابن ماجہ نے روایت کیا اور ابن ماجہ میں ابوسعید سے اسی طرح کی حدیث منقول ہے اور وہی حدیث موطا میں مرسل ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 779]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الأحكام، باب من بني في حقه ما يضر بجاره، حديث:2341، وأحمد:5 /327، وحديث أبي سعيد أخرجه الحاكم:2 /58، والبيهقي:6 /69، 70، ومرسل يحي المازني أخرجه مالك:2 /745.»
حدیث نمبر: 780
وعن سمرة بن جندب رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من أحاط حائطا على أرض فهي له» . رواه أبو داود وصححه ابن الجارود.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس کسی نے غیر مملوکہ زمین کے اردگرد دیوار بنا لی، اتنی زمین اسی کی ملکیت ہے۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن جارود نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 780]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إحياء الموات، حديث:3077.* قتادة عنعن.»
حدیث نمبر: 781
وعن عبد الله بن مغفل أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من حفر بئرا فله أربعون ذراعا عطنا لماشيته» . رواه ابن ماجه بإسناد ضعيف.
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص کہیں کنواں کھودے تو وہاں مال مویشی باندھنے کیلئے چالیس ہاتھ زمین اس کی ہے۔“ اسے ابن ماجہ نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 781]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الرهون، باب حريم البئر، حديث:2486، وسنده ضعيف، وله شاهد عند البيهقي:6 /155.»
حدیث نمبر: 782
وعن علقمة بن وائل عن أبيه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أقطعه أرضا بحضرموت. رواه أبو داود والترمذي وصححه ابن حبان.
سیدنا علقمہ بن وائل نے اپنے باپ وائل رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حضرموت میں زمین بطور جاگیر عطا فرمائی۔ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 782]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3058، والترمذي، الأحكام، حديث:1381، وابن حبان(الإحسان):9 /166، 167.»
حدیث نمبر: 783
وعن ابن عمر رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أقطع الزبير حضر فرسه فأجرى الفرس حتى قام ثم رمى بسوطه فقال: «أعطوه حيث بلغ السوط» . رواه أبو داود وفيه ضعف.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کے گھوڑے کی دوڑ کے برابر زمین جاگیر کے طور پر عنایت فرمائی۔ جب ان کا گھوڑا ٹھہر گیا تو انہوں نے اپنا کوڑا آگے پھینک دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جہاں تک کوڑا گرا وہاں تک زبیر کی زمین ہے۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے مگر اس میں ضعف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 783]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3072.* عبدالله بن عمر العمري حسن الحديث عن نافع، ضعيف عن غيره.»
حدیث نمبر: 784
وعن رجل من الصحابة رضي الله عنه قال: غزوت مع النبي صلى الله عليه وآله وسلم فسمعته يقول: «الناس شركاء في ثلاثة: في الكلإ والماء والنار» . رواه أحمد وأبو داود ورجاله ثقات.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ”تین چیزیں ایسی ہیں جن میں سب حصہ دار ہیں۔ گھاس، پانی اور آگ۔“ احمد و ابوداؤد اس کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 784]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في منع الماء، حديث:3477، وأحمد:5 /364.»
17. باب الوقف
17. وقف کا بیان
حدیث نمبر: 785
عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا مات ابن آدم انقطع عنه عمله إلا من ثلاث: صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يدعو له» . رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جب انسان وفات پا جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے مگر تین عمل ایسے ہیں جن کا اجر و ثواب اسے مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔ صدقہ جاریہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہو، صالح اولاد جو مرنے والے کیلئے دعا کرے۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 785]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته، حديث:1631.»
حدیث نمبر: 786
وعن ابن عمر قال: أصاب عمر رضي الله عنه أرضا بخيبر فأتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يستأمره فيها فقال: يا رسول الله إني أصبت أرضا بخيبر لم أصب مالا قط هو أنفس عندي منه فقال: «إن شئت حبست أصلها وتصدقت بها» قال: فتصدق بها عمر: أنه لا يباع أصلها ولا يورث ولا يوهب فتصدق بها في الفقراء وفي القربى وفي الرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل والضيف لا جناح على من وليها أن يأكل منها بالمعروف ويطعم صديقا غير متمول مالا.متفق عليه واللفظ لمسلم. وفي رواية للبخاري: تصدق بأصلها لا يباع ولا يوهب ولكن ينفق ثمره.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ(میرے والد) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر کے علاقہ میں زمین ملی تھی۔ (میرے والد) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشورہ طلب کرنے کیلئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے خیبر میں کچھ زمین حاصل ہوئی ہے ایسی نفیس و قیمتی کہ اس سے پہلے کبھی بھی ایسی زمین مجھے نہیں ملی۔ میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر چاہو تو اصل کو اپنے پاس روک لو اور اس کی پیداوار صدقہ کر دو۔“ راوی کا بیان ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو فقیروں، قرابت داروں، غلاموں کو آزاد کرنے میں اور راہ خدا میں، راہ چلتے مسافروں اور مہمانوں کی مہمان نوازی کیلئے وقف کر دیا اور وصیت بھی کر دی کہ اس کا منتظم و نگہبان معروف طریقہ کے مطابق خود بھی کھا سکتا ہے اور احباب و رفقاء کو بھی کھلا سکتا ہے۔ مگر مال کو ذخیرہ بنا کر نہ رکھے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور بخاری کی روایت میں ہے کہ اس کے اصل کو صدقہ کر دیا (یعنی وقف کر دیا) جو نہ فروخت کیا جائے گا اور نہ ھبہ کیا جائے گا لیکن اس کی پیداوار، راہ خدا میں خرچ کی جائے گی۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 786]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الشروط، باب الشروط في الوقف، حديث:2737، ومسلم، الوصية، باب الوقف، حديث:1632.»
حدیث نمبر: 787
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عمر على الصدقة الحديث وفيه: «وأما خالد فقد احتبس أدراعه وأعتاده في سبيل الله» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو صدقات کی وصولی پر مقرر فرما کر بھیجا۔ (الحدیث) اور اس میں ہے کہ ”رہا خالد (رضی اللہ عنہ) تو انہوں نے اپنی تمام زرہیں اللہ کے راستے میں وقف کر دی ہیں۔“(بخاری ومسلم)[بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 787]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب قول الله تعالي:(وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله)، حديث:1468، ومسلم، الزكاة، باب في تقديم الزكاة ومنعها، حديث:983.»