الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
عیدین کا بیان
1. عید کے دن ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیلنا۔
حدیث نمبر: 527
 ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں تھیں جو بعاث کی لڑائی کا قصہ گا رہی تھیں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ پھیر لیا۔ پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے مجھے ڈانٹا اور کہا کہ شیطانی آلات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس؟ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا: انھیں چھوڑ دو۔ پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسرے کام میں لگ گئے۔ تو میں نے ان دونوں لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔ یہ عید کا دن تھا اور حبشی لوگ ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے۔ یا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تو یہ کھیل دیکھنا چاہتی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔ میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کے ساتھ مس کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ۔ یہاں تک کہ جب میں اکتا گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جائیے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 527]
2. عیدالفطر کے دن (نماز کے لیے) نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا چاہیے۔
حدیث نمبر: 528
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے روز دن چڑھنے دیتے تھے یہاں تک کہ چند کھجوریں کھا لیتے (یعنی نمازعید سے پہلے)۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم طاق کھجوریں کھاتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 528]
3. عید قربان (عیدالاضحی) کے دن کھانا کھانا (کس وقت مسنون ہے)۔
حدیث نمبر: 529
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ میں فرماتے ہوئے سنا: ہم اپنے اس (عید کے) دن سب سے پہلے جو کام کریں گے وہ یہ ہے کہ نماز پڑھیں گے، اس کے بعد واپس آ کر قربانی کریں گے۔ پس جو کوئی ایسا کرے گا وہ ہماری سنت (کی راہ) پر پہنچ جائے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 529]
حدیث نمبر: 530
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالاضحی کے دن نماز کے بعد ہمارے سامنے خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہماری طرح نماز پڑھے اور ہماری طرح قربانی کرے تو وہ یقیناً (ہمارے) طریقے پر پہنچ گیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو وہ (قربانی جو) نماز سے پہلے (اس نے کی فضول) ہے اور اس کی قربانی نہیں ہے۔ پس ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ براء رضی اللہ عنہ کے ماموں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے اپنی بکری نماز سے پہلے قربان کی ہے اور میں نے یہ سمجھا کہ آج کا دن کھانے اور پینے کا دن ہے اور میں نے چاہا کہ میری بکری سب سے پہلی بکری ہو جو میرے گھر میں ذبح ہو پس میں نے اپنی بکری ذبح کر ڈالی اور قبل اس کے کہ نماز کے لیے آؤں کچھ ناشتہ بھی کر لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری بکری گوشت کی بکری ہے (قربانی کی نہیں ہے) تو انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ ہے جو مجھے دو بکریوں سے زیادہ پیارا ہے تو کیا وہ مجھے کفایت کر جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور تمہارے بعد کسی کو کفایت نہ کرے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 530]
4. عیدگاہ کی طرف بغیر منبر کے جانا۔
حدیث نمبر: 531
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن عیدگاہ تشریف لے جاتے تھے تو سب سے پہلی چیز جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابتداء فرماتے تھے نماز تھی۔ نماز مکمل ہو جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مقابل کھڑے ہو جاتے اور لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں پند و نصائح فرماتے اور احکام دیتے۔ بعدازاں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے کہ کوئی لشکر روانہ کریں تو اس کو تیار کرتے یا دیگر کسی کام کا حکم کرنا چاہتے تو حکم فرماتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہو جاتے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آئندہ لوگ اسی (دستور) پر رہے یہاں تک کہ میں مروان کے ساتھ عیدالاضحی یا عیدالفطر میں نکلا اور وہ اس وقت مدینہ کا حاکم تھا، پس جب ہم عیدگاہ پہنچے تو ایک منبر وہاں رکھا ہوا تھا جس کو کثیر بن صلت نے تیار کیا تھا اور یکایک مروان کے یہ چاہتے ہی کہ نماز پڑھنے سے پہلے اس پر چڑھے میں نے اس کا کپڑا پکڑ لیا۔ اس نے مجھ سے چھڑا لیا اور چڑھ گیا۔ نماز سے پہلے خطبہ دیا اور میں نے اس سے کہا کہ اللہ کی قسم! تم لوگوں نے (سنت نبوی کو) بدل دیا۔ اس پر اس نے جواب دیا کہ اے ابوسعید! وہ بات جاتی رہی جو تم جانتے ہو۔ میں نے کہا کہ جو کچھ میں جانتا ہوں اللہ کی قسم! وہ اس سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ تب اس نے کہا کہ لوگ ہمارے لیے نماز کے بعد بیٹھے نہ تھے اس لیے میں نے خطبہ کو نماز سے پہلے کر دیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 531]
5. عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت نماز ادا کرنا۔
حدیث نمبر: 532
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں) عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن نماز (عید) کی اذان نہ کہی جاتی تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 532]
6. خطبہ، عید کی نماز کے بعد (دینا چاہیے)۔
حدیث نمبر: 533
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عید کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ پڑھی۔ یہ سب لوگ خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 533]
7. ایام تشریق میں عبادت کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 534
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور کسی بھی دن میں عبادت کرنا ان دس دنوں میں عبادت کرنے سے افضل نہیں ہے۔ صحابہ نے عرض کی کہ جہاد بھی نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! جہاد بھی نہیں مگر وہ شخص جو جہاد میں اپنی جان اور مال پیش کرتا ہوا نکلا پھر کسی چیز کو لے کر نہ لوٹا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 534]
8. منیٰ میں قیام کے دوران اور عرفات میں تکبیر کہنا۔
حدیث نمبر: 535
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے تلبیہ کی بابت پوچھا گیا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کس طرح کیا کرتے تھے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہہ لیتا تھا اسے منع نہ کیا جاتا اور تکبیر کہنے والا تکیبر کہہ لیتا تھا تو اسے بھی منع نہ کیا جاتا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 535]
9. عیدگاہ میں اونٹ کی یا اور کسی جانور کی قربانی کرنا۔
حدیث نمبر: 536
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ کی یا کسی اور جانور کی قربانی عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 536]

1    2    Next