ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں تھیں جو بعاث کی لڑائی کا قصہ گا رہی تھیں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ پھیر لیا۔ پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے مجھے ڈانٹا اور کہا کہ شیطانی آلات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس؟ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”انھیں چھوڑ دو۔“ پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسرے کام میں لگ گئے۔ تو میں نے ان دونوں لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔ یہ عید کا دن تھا اور حبشی لوگ ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے۔ یا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تو یہ کھیل دیکھنا چاہتی ہے؟“ میں نے عرض کی جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔ میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کے ساتھ مس کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ۔“ یہاں تک کہ جب میں اکتا گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس؟“ میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جائیے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 527]