ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو شخص جان بوجھ کر اس نیت سے جھوٹی قسم کھائے کہ اس طرح دوسرے کے مال پر اپنی ملکیت جمائے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہو گا۔ اس ارشاد کی تصدیق میں اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران میں) یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی پونجی خریدتے ہیں“ آخر آیت تک انہوں نے تلاوت کی۔ ابووائل نے کہا اس کے بعد اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ ہمارے گھر تشریف لائے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن (ابومسعود رضی اللہ عنہ) نے تم سے کون سی حدیث بیان کی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے حدیث بالا ان کے سامنے پیش کر دی۔ اس پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے سچ بیان کیا ہے۔ میرا ایک (یہودی) شخص سے کنویں کے معاملے میں جھگڑا ہوا تھا۔ ہم اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے گواہ لاؤ ورنہ دوسرے فریق سے قسم لی جائے گی۔ میں نے عرض کیا پھر یہ تو قسم کھا لے گا اور (جھوٹ بولنے پر) اسے کچھ پرواہ نہ ہو گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جان بوجھ کر کسی کا مال ہڑپ کرنے کے لیے جھوٹی قسم کھائے تو اللہ تعالیٰ سے وہ اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر نہایت غضبناک ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق میں یہ آیت نازل کی۔ اس کے بعد انہوں نے وہی آیت پڑھی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا»”جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی پونجی خریدتے ہیں“۔ آیت «ولهم عذاب أليم» تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرَّهْنِ/حدیث: 2516]