-" إن من أشد الناس بلاء الأنبياء، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم".
سیدنا ابو عبیدہ بن حذیفہ اپنی پھوپھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم چند خواتین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کرنے کے لیے گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا بخار کی حرارت کی وجہ سے اس کے قطرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ٹپک رہے تھے ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ سے شفا کی دعا کریں تو وہ آپ کو شفا دے دے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے انبیاء پر سب سے کڑی آزمائش پڑتی ہیں، پھر ان پر جو مرتبے میں ان کے قریب ہوتے ہیں، پھر ان پر جو ان کے قریب ہوتے ہیں، پھر ان پر جو ان کے قریب ہوتے ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1689]
حدیث نمبر: 1690
-" أشد الناس بلاء الأنبياء، ثم الصالحون، إن كان أحدهم ليبتلى بالفقر، حتى ما يجد أحدهم إلا العباءة التي يحويها، وإن كان أحدهم ليفرح بالبلاء كما يفرح أحدكم بالرخاء".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ شدید بخار میں مبتلا تھے، میں نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رکھا لحاف کے اوپر سے مجھے حرارت محسوس ہوئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو اتنا سخت بخار ہے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے حق میں جہاں آزمایش دو گنا ہوتی ہے وہاں اجر بھی دو گنا ہوتا ہے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کن لوگوں پر آزمائش سب سے سخت ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء پر اور ان کے بعد نیکوکار لوگوں پر، بسا اوقات ان پر فکر و فاقہ کی ایسی کڑی آزمائش پڑتی ہے کہ جسم ڈھانپنے کے لیے ایک چوغہ کے علاوہ کسی چیز کے مالک نہیں ہوتے، لیکن یہ لوگ ابتلا و امتحان پر اتنے ہی خوش ہوتے ہیں جتنا کہ لوگ فراخی و خوشحالی پر خوش رہتے ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1690]
حدیث نمبر: 1691
-" إن الصالحين يشدد عليهم، وإنه لا يصيب مؤمنا نكبة من شوكة فما فوق ذلك إلا أحطت بها عنه خطيئة ورفع بها درجة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف لاحق ہوئی جس کی وجہ سے آپ فریاد کرنے لگے اور پانسے پلٹنے لگے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر (تکلیف کی وجہ سے) اس طرح ہم سے کوئی کرتا تو آپ محسوس کرتے (لیکن خود کر رہے ہیں)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بیماریوں کے معاملے میں) نیکوکار لوگوں پر سختی کی جاتی ہے اور کانٹا چبھنے جیسی تکلیف سے بھی مومن کا گناہ معاف اور اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1691]
حدیث نمبر: 1692
-" أشد الناس بلاء الأنبياء، ثم الأمثل فالأمثل، يبتلى الرجل على حسب (وفي رواية: قدر) دينه، فإن كان دينه صلبا اشتد بلاؤه وإن كان في دينه رقة ابتلي على حسب دينه، فما يبرح البلاء بالعبد حتى يتركه يمشي على الأرض ما عليه خطيئة".
مصعب بن سعد اپنے باپ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کن لوگوں پر آزمائشیں سخت ہوتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء پر، ان کے بعد نیکی میں سب سے افضل آدمی پر، ہر آدمی کو اس کے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔ اگر کوئی دین میں مضبوط ہے تو اس پر ابتلا و امتحان سخت ہو گا اور اگر دین میں کمزوری ہے تو اسی کے مطابق (ہلکی) آزمائش ہو گی۔ آدمی پر آزمائشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے یہاں تک وہ زمین پر اس حال میں چل رہا ہوتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1692]
1137. آزمائش زدہ لوگوں کا عظیم اجر و ثواب
حدیث نمبر: 1693
-" ليودن أهل العافية يوم القيامة أن جلودهم قرضت بالمقاريض، مما يرون من ثواب أهل البلاء".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آزمائش زدہ لوگوں کے ثواب کو دیکھ کر صحت مند لوگ قیامت والے دن یہ تمنا کریں گے کہ اے کاش ان کے چمڑے قینچیوں سے کاٹ دیے جاتے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1693]
1138. آنکھوں سے محرومی پر جنت، لیکن . . .
حدیث نمبر: 1694
-" قال الله تعالى: إذا قبضت من عبدي كريمته - وهو بها ضنين - لم أرض له ثوابا دون الجنة، إذا حمدني عليها".
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میں اپنے بندے کی آنکھ (کی بینائی) سلب کر لیتا ہوں، جبکہ وہ اس کا حریص بھی ہو، تو میں (اس آزمائش کے بدلے) اس کو بطور ثواب جنت دیے بغیر راضی نہیں ہوتا، بشرطیکہ وہ اس آزمائش پر میری تعریف کرے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1694]
1139. فرزندان امت کے حق میں سب سے بڑا صدمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہے
حدیث نمبر: 1695
-" إذا أصيب أحدكم بمصيبة فليذكر مصيبته بي فإنها أعظم المصائب".
عطا بن ابو رباح مرسلاً بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی مصیبت میں مبتلا ہو تو وہ میری (وفات) والی مصیبت کو یاد کر کے (اپنی مصیبت کا غم ہلکا کر لے) کیونکہ (میری امت کے حق میں) سب سے بڑی مصیبت میری (جدائی) ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1695]
1140. بخار کو مدینہ منورہ میں روک لیا گیا
حدیث نمبر: 1696
-" أتاني جبريل بالحمى والطاعون، فأمسكت الحمى بالمدينة وأرسلت الطاعون إلى الشام والطاعون شهادة لأمتي ورحمة لهم ورجسا على الكافرين".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابو عسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار اور طاعون لے کر جبریل میرے پاس آئے، میں نے بخار کو مدینہ میں روک لیا اور طاعون کو شام بھیج دیا۔ (یاد رہے کہ) طاعون کی موت میری امت کے لیے شہادت و رحمت ہے، جبکہ کافروں کے لیے عذاب (وعقاب)۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1696]
1141. مخصوص قبر پر کوئی نشانی لگانی
حدیث نمبر: 1697
- (أَتَعَلَّمُ بها قبرَ أخي، وأَدْفِنُ إليه مَنْ مات من أهلي. يعني: عثمانَ بنَ مَظْعُونٍ رضي الله عنه).
مطلب بیان کرتے ہیں: جب سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو دفن سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک پتھر لانے کا حکم دیا، لیکن وہ اس کو نہ اٹھا سکا، یہ دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اٹھے، اپنے بازؤوں سے کپڑا ہٹایا، صحابی رسول کہتے ہیں: گویا کے میں (اب بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازؤوں کی سفیدی کی طرف دیکھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پتھر اٹھایا اور قبر پر سر والی جانب رکھ دیا اور فرمایا: ”یہ پتھر میرے بھائی کی قبر کی نشانی ہے، میں اپنے خاندان کے افراد کو اس کے ساتھ دفن کروں گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1697]
1142. قبر پر پانی چھڑکنا
حدیث نمبر: 1698
- (رَشَّ على قَبْرِ ابنِهِ إبراهيمَ [الماء]).
عبداللہ بن محمد بن ابن عمر اپنے باپ سے مرسلاً روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم کی قبر پر پانی چھڑکا فرمایا۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1698]