-" أبايعك على أن تعبد الله وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتناصح المسلمين وتفارق المشرك".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لے رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہاتھ پھیلائیں تاکہ میں بھی آپ کی بیعت کروں اور آپ مجھ پر شرط لگائیں، کیونکہ آپ بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھ سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے گا، نماز قائم کرے گا، زکاۃ ادا کرے گا، مسلمانوں سے ہمدردی کرے گا اور مشرکوں سے علیحدگی اختیار کرے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 471]
حدیث نمبر: 472
- (ألا تُبايعون رسولَ الله؟! - فردَّدها ثلاث مرات-: على أن تعبدوا الله ولا تشركوا به شيئاً، والصلوات الخمس- وأسرَّ كلمة خفيَّة-[و] أن لا تسألوا الناس شيئاً).
سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم سات، آٹھ یا نو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کیا تم رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیعت نہیں کرتے؟“ ہم نے کہا: ہم نے تھوڑا عرصہ پہلے ہی آپ کی بیعت کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیعت نہیں کرتے؟“ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم تو آپ کی بیعت کر چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تیسری دفعہ) فرمایا: ”کیا تم رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیعت نہیں کرتے؟“ سو ہم نے بیعت کے لیے اپنے ہاتھ پھیلا دیے اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت تو کر چکے ہیں، اس لیے (آپ وضاحت کیجیئے) اب کس چیز پر بیعت کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات پر کہ تم ایک اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، پانچ نمازیں پڑھو گے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو گے۔“ اور ایک بات آہستہ انداز میں ارشاد فرمائی کہ ”لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرو گے۔“ میں نے دیکھا کہ اگر ان مذکورہ (بیعت کندگان) میں سے بعض افراد کا کوڑا بھی زمین پر گر جاتا تو وہ کسی سے سوال نہیں کرتے تھے کہ وہ اسے اٹھا کر انہیں پکڑا دے (بلکہ وہ خود اٹھا لیتے تھے)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 472]
318. فرضی نمازوں کی تعداد
حدیث نمبر: 473
-" افترض الله على عباده صلوات خمسا، [قالها ثلاثا]، فحلف الرجل [بالله] لا يزيد عليه شيئا ولا ينقص منه شيئا، قال صلى الله عليه وسلم: إن صدق ليدخلن الجنة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کتنی نمازیں فرض کیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کیں“۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آیا ان سے پہلے یا بعد میں بھی کوئی نماز (فرض) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین دفعہ دہرائی۔ اس آدمی نے اللہ کی قسم اٹھاتے ہوئے کہا: میں ان (پانچ نمازوں) میں زیادتی کروں گا نہ کمی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ (اپنے دعوے میں) سچا ہے تو جنت میں ضرور داخل ہو گا“۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 473]
319. نماز دوسرے اعمال کے مقبول یا غیر مقبول ہونے کے لیے معیار ہے
حدیث نمبر: 474
-" أول ما يحاسب به العبد الصلاة، وأول ما يقضى بين الناس في الدماء".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت والے دن (حقوق اللہ میں سے) لوگوں کا سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گا اور (حقوق العباد میں سے) سب سے پہلے خون کے بارے میں فیصلہ ہو گا“۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 474]
حدیث نمبر: 475
-" أول ما يحاسب به العبد يوم القيامة الصلاة، فإن صلحت صلح له سائر عمله وإن فسدت فسد سائر عمله".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے روز سب سے پہلے بندے کا نماز کے بارے میں محاسبہ کیا جائے گا۔ اگر وہ درست ہوئی تو اس کے بقیہ اعمال بھی درست ہوں گے اور اگر ان میں خرابی آ گئی تو بقیہ اعمال میں بھی بگاڑ آ جائے گا“۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 475]
320. نماز کی اہمیت
حدیث نمبر: 476
- (قال الله عز وجل: افترضتُ على أمتك خمس صلوات، وعهدتُ عندي عهداً: أنه من حافظ عليهنَّ لوقتهنَّ؛ أدخلتُه الجنة، ومن لم يحافظ عليهنَّ؛ فلا عهدَ له عندي).
سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تیری امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور اپنے اوپر یہ لازم کیا ہے کہ جو آدمی ان نمازوں کی ان کے اوقات میں محافظت کرے گا، اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو ان کی حفاظت نہیں کرے گا اس کو (بخشنے کا) میرا کوئی معاہدہ نہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 476]
حدیث نمبر: 477
-" الصلاة ثلاثة أثلاث: الطهور ثلث والركوع ثلث والسجود ثلث، فمن أداها بحقها قبلت منه وقبل منه سائر عمله ومن ردت عليه صلاته رد عليه سائر عمله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز تین حصوں پر مشتمل ہے: ایک تہائی حصہ طہارت ہے، ایک تہائی رکوع اور ایک تہائی سجدے ہیں۔ جس نے کماحقہ نماز ادا کی اس کے بقیہ اعمال بھی مقبول ہوں گے اور جس کی نماز مردود ہو گئی، اس کے بقیہ اعمال بھی رائیگاں جائیں گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 477]
حدیث نمبر: 478
- (من صام رمضان، وصلّى الصلوات [الخمس]، وحجَّ البيت- لا أدري أذكر الزكاة أم لا؟ -؛ إلا كان حقاً على الله أن يغفر له، إن هاجر في سبيل الله، أو مكث بأرضه التي ولد بها، قال معاذٌ: ألا أُخبر بهذا الناس؟! فقال: ذرِ الناس [يا معاذُ] يعملون).
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے، پانچوں نمازیں پڑھیں اور بیت اللہ کا حج کیا۔ راوی کہتا ہے میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کا ذکر کیا تھا یا نہیں۔ تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے معاف کر دے، وہ اللہ کے راستے میں ہجرت کرے یا اپنی جائے پیدائش میں ٹھہرا رہے۔“ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں لوگوں کو (اس حدیث) کی خبر دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہنے دو معاذ! تاکہ وہ (مزید) عمل کرتے رہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 478]
حدیث نمبر: 479
- (كان إذا أَسْلَمَ الرَّجُلُ، كان أَوَّلُ ما يُعَلِّمُنَا الصلاة، أو قال: عَلِّمَهُ الصلاة).
ابومالک اشجعی اپنے باپ طارق بن اشیم سے بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی آدمی مسلمان ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سب سے پہلے نماز کی تعلیم دیتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 479]
حدیث نمبر: 480
-" من آمن بالله وبرسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة، جاهد في سبيل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها، فقالوا: يا رسول الله أفلا نبشر الناس؟ قال: إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والأرض، فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس، فإنه أوسط الجنة وأعلى الجنة - أراه -، فوقه عرش الرحمن، ومنها تفجر أنهار الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے یا اپنی جائے ولادت میں رہائش پذیر رہے۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم لوگوں کو (یہ حدیث بیان کر کے) خوشخبری نہ سنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا تفاوت ہے، جتنا آسمان اور زمین کے مابین ہے، جب تم اللہ تعالیٰ سے (جنت کا) سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو، کیونکہ یہ جنت کا منتخب اور اعلیٰ مقام ہے، (میرا خیال ہے کہ یہ بھی فرمایا) اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 480]