الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشعار کہنے کا انداز
1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار کوئی شعر پڑھ لیتے تھے
حدیث نمبر: 240
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قِيلَ لَهَا: هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ، وَيَتَمَثَّلُ بِقَوْلِهِ: «وَيَأْتِيكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوَّدِ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مثال کے طور پر کسی شعر کو پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا: کہ (ہاں) مثال کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی عبداللہ بن رواحہ کا کوئی شعر پڑھ لیتے تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کلام کو بھی بطور تمثیل پڑھ لیا کرتے تھے، تیرے پاس خبریں لے کر وہ آدمی آئے گا جسے تو نے زادِراہ بھی نہیں دیا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2848 وقال: حسن صحيح)، عمل اليوم واليلته للنسائي (997)»
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی شریک القاضی مدلس تھے اور یہ سند معنعن ہے۔ اس کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔ دیکھئے انوار الصحیفہ (ص270)

2. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ شعر
حدیث نمبر: 241
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَصْدَقَ كَلِمَةٍ قَالَهْا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ، وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کلام بھی شاعر نے کہا اس میں سب سے سچا کلام لبید کا یہ قول ہے۔ «الا كل شيء ما خلا الله باطل» خبردار! اللّٰہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز باطل (فانی) ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جاتا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2849 وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (6489)، صحيح مسلم (2256)»

3. ایک رجزیہ شعر
حدیث نمبر: 242
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ قَالَ: أَصَابَ حَجَرٌ أُصْبُعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَمِيَتْ، فَقَالَ: «هَلْ أَنْتِ إِلَا أُصْبُعٌ دَمِيتِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ»
سیدنا جندب بن سفیان البجلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی کو ایک پتھر لگا جس سے وہ زخمی ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تو ایک انگلی ہی ہے جو خون آلود ہو گئی اور جو تکلیف تجھے پہنچی وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3345، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (4951)، صحيح مسلم (1796، 1797)»

حدیث نمبر: 243
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، نَحْوَهُ
اسود بن قیس نے سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے اسی کی مثل روایت کی ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3345، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (4951)، صحيح مسلم (1796، 1797)»

5. انا النبی لاکذب
حدیث نمبر: 244
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا عُمَارَةَ؟ فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ تَلَقَّتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَرَسُولُ اللَّهِ يَقُولُ: «أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ»
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے ان سے دریافت کیا، اے ابوعمارہ! کیا تم لوگ (حنین کے دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم تو پیچھے نہیں ہٹے، بلکہ بعض جلد باز لوگوں نے قبیلہ ہوزان کی تیر اندازی کی وجہ سے منہ پھیر لیا تھا اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے جس کی لگام ابوسفیان بن الحارث بن عبدالمطلب نے پکڑ رکھی تھی۔ اس وقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (بآواز بلند) یہ ارشاد فرما رہے تھے: میں اللہ کا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 1688، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (2874)، صحيح مسلم (1776)»

6. اے عمر! عبد اللہ بن رواحہ کو اشعار پڑھنے دو
حدیث نمبر: 245
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ، وَابْنُ رَوَاحَةَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ: خَلُّوا بَنِي الْكُفَّارِ عَنْ سَبِيلِهْ... الْيَوْمَ نَضْرِبُكُمْ عَلَى تَنْزِيلِهْ ضَرْبًا يُزِيلُ الْهَامَ عَنْ مَقِيلِهْ... وَيُذْهِلُ الْخَلِيلَ عَنْ خَلِيلِهْ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا ابْنَ رَوَاحَةَ، بَيْنَ يَدِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَرَمِ اللَّهِ تَقُولُ الشِّعْرَ، فَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلِّ عَنْهُ يَا عُمَرُ، فَلَهِيَ أَسْرَعُ فِيهِمْ مِنْ نَضْحِ النَّبْلِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ قضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چل رہے تھے اور یہ اشعار پڑھ رہے تھے: اے فرزندانِ کفار! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ چھوڑ دو، آج ہم تمہیں قرآن کے حکم کے مطابق ایسی ضرب لگائیں گے جس سے تمہارے سر جسموں سے جدا ہو جائیں گے اور وہ ضرب دوست کو دوست سے غافل کر دے گی۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابن رواحہ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے اور اللہ کے حرم میں تم شعر کہہ رہے ہو؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! اسے چھوڑ دو۔ یہ اشعار تو ان کفار پر تیروں سے بھی زیادہ تیز اور شدید انداز میں واقع ہو رہے ہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 245]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2847، وقال: حسن غريب صحيح)، المجتبيٰ يعني السنن الصغريٰ للنسائي (202/5 ح2876)، شرح السنته للبغوي (375/12 ح3404) وحسنه .»

7. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام سے اشعار سننا
حدیث نمبر: 246
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: «جَالَسْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ وَكَانَ أَصْحَابُهُ يَتَنَاشَدُونَ الشِّعْرَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ سَاكِتٌ وَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ»
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں سو سے زیادہ مرتبہ حاضر ہوا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک دوسرے کو شعر سنایا کرتے اور زمانہ جاہلیت کی کچھ چیزیں ایک دوسرے کو یاد دلاتے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہتے اور بعض دفعہ ان کی باتیں سن کر ان کے ساتھ مسکراتے بھی تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 246]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2850 وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (2322) من حديث سماك بن حرب به.»

8. عرب شعراء میں سے کس کا شعر سب سے اچھا ہے
حدیث نمبر: 247
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَشْعَرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَتْ بِهَا الْعَرَبُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے اچھا شعر جو عرب لوگوں کی زبان پر ادا ہوا وہ لبید کا یہ کلام ہے: «الا كل شيء ما خلا الله باطل» خبر دار! اللہ تعالیٰ کے علادہ ہر چیز باطل (فانی) ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 247]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
دیکھئے حدیث سابق: 241

9. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سو اشعار سنے
حدیث نمبر: 248
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْشَدْتُهُ مِائَةَ قَافِيَةٍ مِنْ قَوْلِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ الثَّقَفِيِّ، كُلَّمَا أَنْشَدْتُهُ بَيْتًا قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هِيهْ» حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِائَةً - يَعْنِي بَيْتًا - فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كَادَ لَيُسْلِمُ»
عمرہ بن شرید اپنے والد سیدنا شرید بن سوید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سواری کے پیچھے بیٹھا ہو تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امیہ بن ابی صلت ثقفی کے سو اشعار سنائے۔ میں جب بھی ایک شعر پڑھتا تو آپ صل اللہ علیہ وسلم فرماتے: اور مزید پڑھو، یہاں تک کہ میں نے سو شعر پورے کیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب تھا کہ وہ مسلمان ہو جاتا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 248]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (2255) من حديث عبدالله بن عبدالرحمن الطائفي به وهو صدوق حسن الحديث وثقه الجمهور .»

10. شاعر رسول حضرت حسان رضی اللہ عنہ کی عظمت
حدیث نمبر: 249
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ يَقُومُ عَلَيْهِ قَائِمًا يُفَاخِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَوْ قَالَ: يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَيَقُولُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ حَسَّانَ بِرُوحِ الْقُدُسِ مَا يُنَافِحُ أَوْ يُفَاخِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے لیے مسجد میں منبر رکھواتے جس پر کھڑے ہو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے فخر کا اظہار کرتے یا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دفاع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران فرماتے کہ جب تک حسان اللہ کے رسول کی طرف سے فخر کا اظہار کرتے رہیں گے یا آپ سے دفاع کریں گے اللہ تعالیٰ روح القدس (جبریل امین علیہ السلام) کے ذریعے ان کی مدد کرتے رہیں گے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 249]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2846، وقال: حسن غريب صحيح)، سنن ابي داود (5015) وعلقه البخاري فى صحيحه (3531) وصححه الحاكم (487/3) ووافقه الذهبي.»


1    2    Next