سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ قضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے چل رہے تھے اور یہ اشعار پڑھ رہے تھے: ”اے فرزندانِ کفار! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ چھوڑ دو، آج ہم تمہیں قرآن کے حکم کے مطابق ایسی ضرب لگائیں گے جس سے تمہارے سر جسموں سے جدا ہو جائیں گے اور وہ ضرب دوست کو دوست سے غافل کر دے گی۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن رواحہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابن رواحہ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے اور اللہ کے حرم میں تم شعر کہہ رہے ہو؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر! اسے چھوڑ دو۔ یہ اشعار تو ان کفار پر تیروں سے بھی زیادہ تیز اور شدید انداز میں واقع ہو رہے ہیں۔“[شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ/حدیث: 245]
تخریج الحدیث: «سنده حسن» : «(سنن ترمذي: 2847، وقال: حسن غريب صحيح)، المجتبيٰ يعني السنن الصغريٰ للنسائي (202/5 ح2876)، شرح السنته للبغوي (375/12 ح3404) وحسنه .»