518- مالك عن يزيد بن خصيفة أن السائب بن يزيد أخبره أنه سمع سفيان بن أبى زهير، وهو رجل من أزد شنوءة من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم، يحدث ناسا معه عند باب المسجد فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا ولا ضرعا نقص من عمله كل يوم قيراط“ قال: أنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: أى ورب هذا المسجد.
ازدشنوءہ (قبیلے) کے ایک صحابی سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ مسجد کے دروازے کے پاس لوگوں سے حدیثیں بیان کر رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص کھیت اور مویشیوں کے بغیر کتا پالے تو اس کے عمل میں سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے۔“(سیدنا السائب بن یذید رضی اللہ عنہ نے) کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے (سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: جی ہاں! اس مسجد کے رب کی قسم! (میں نے سنا ہے)۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 596]
تخریج الحدیث: «518- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 969/2 ح 1873، ك 54 ب 5 ح 12) التمهيد 27/23، الاستذكار: 1809، و أخرجه البخاري (2323) و مسلم (1572) من حديث مالك به.»
9. ضرورت کے بغیر مانگنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر: 597
174- وبه: عن عطاء بن يسار عن رجل من بني أسد أنه قال: نزلت أنا وأهلي ببقيع الغرقد، فقال لي أهلي: اذهب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسله لنا شيئا نأكله، وجعلوا يذكرون من حاجتهم فذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوجدت عنده رجلا يسأله ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”لا أجد ما أعطيك“، فتولى الرجل عنه وهو مغضب وهو يقول: لعمري إنك لتعطي من شئت. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إنه ليغضب على أن لا أجد ما أعطيه، من سأل منكم وله أوقية أو عدلها فقد سأل إلحافا.“ قال الأسدي: فقلت: للقحة لنا خير من أوقية. قال مالك: والأوقية أربعون درهما، قال الأسدي: فرجعت ولم أسأله، فقدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك بشعير وزبيب، فقسم لنا منه حتى أغنانا الله.
بنو اسد کے ایک آدمی (صحابی رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں اور میرے گھر والے بقیع غرقد میں اترے، تو میرے گھر والوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ہمارے لئے کھانے کے لئے کچھ چیز مانگو۔ وہ اپنی محتاجیاں اور ضرورتیں بیان کرنے لگے۔ پس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی دیکھا جو سوال کر رہا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”میرے پاس تجھے دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے“۔ پھر وہ آدمی یہ کہتے ہوئے غصے سے واپس لوٹا کہ میری زندگی کی قسم! آپ جسے چاہتے ہیں اسے نوازتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مجھ پر (اس وجہ سے) غصہ کر رہا ہے کہ میرے پاس اسے دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ تم میں سے اگر کوئی شخص (اس حالت میں) سوال کرے کہ اس کے پاس ایک اوقیہ چاندی یا اس کے برابر ہو گا تو اس نے لپٹ لپٹ کر سوال کیا۔“ اَسدی صحابی نے کہا: ہماری دودھ دینے والی اونٹنی تو ایک اوقیہ چاندی سے بہتر ہے۔ (امام) مالک نے فرمایا: اوقیہ چالیس درہم کو کہتے ہیں۔ اسدی (صحابی رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: پھر میں واپس چلا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ بھی نہیں مانگا۔ پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جَو اور خشک انگور لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے تقسیم کر کے ہمیں بھی دیا حتیٰ کہ اللہ نے ہمیں بے نیاز کر دیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 597]
تخریج الحدیث: «174- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 999/2 ح 1949، ك 58 ب 2 ح 11) التمهيد 93/4 وقال ”وهو حديث صحيح“، الاستذكار:1886، و أخرجه ا النسائي (98/5، 99 ح 2597) من حديث ابن القاسم عن مالك، و أبوداود (1627) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 598
255- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو على المنبر وهو يذكر الصدقة والتعفف عن المسألة: ”اليد العليا خير من اليد السفلى، واليد العليا المنفقة، والسفلى السائلة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر صدقے اور مانگنے سے اجتناب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والا مانگنے والا ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 598]
تخریج الحدیث: «255- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 998/2 ح 1946، ك 58 ب 2 ح 8) التمهيد 247/15، الاستذكار:1883، أخرجه البخاري (1429) و مسلم (1033/94) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 599
371- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”والذي نفسي بيده، ليأخذ أحدكم حبله فيحتطب على ظهره خير له من أن يأتي رجلا أعطاه الله من فضله فيسأله، أعطاه أو منعه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی آدمی اپنی رسی لے، پھر لکڑیاں اکھٹی کر کے اپنی پیٹھ پر (رکھ کر) لے آئے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے آدمی کے پاس جا کر مانگے جسے اللہ نے اپنے فضل (مال) سے نواز رکھا ہو۔ وہ اسے دے یا دھتکار دے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 599]
تخریج الحدیث: «371- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 998/2، 999 ح 1948، نحو المعنيٰ، ك 58 ب 2 ح 10) التمهيد 320/18، الاستذكار: 1885، و أخرجه البخاري (1470) من حديث مالك به، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”لان ياخذ“.»
10. سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا ممنوع ہے
حدیث نمبر: 600
262- مالك عن نافع عن زيد بن عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عبد الرحمن ابن أبى بكر الصديق عن أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”الذي يشرب فى آنية الفضة إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم.“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ (غٹ غٹ) بھرتا ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 600]
تخریج الحدیث: «262- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 924/2، 925 ح 1782، ك 49 ب 7 ح 11) التمهيد 101/16، الاستذكار:1714، وأخرجه البخاري (5634) و مسلم (1065) من حديث مالك به.»
11. خیانت کی مذمت
حدیث نمبر: 601
504- وبه: عن محمد بن يحيى بن حبان عن ابن أبى عمرة الأنصاري أن زيد ابن خالد الجهني قال: توفي رجل يوم خيبر، وإنهم ذكروه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فزعم أنه قال لهم: ”صلوا على صاحبكم“ فتغيرت وجوه الناس لذلك، فزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن ”صاحبكم قد غل فى سبيل الله“ قال: ففتحنا متاعه، فوجدنا فيه خرزات من خرز يهود ما يساوين درهمين.
سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر والے دن ایک آدمی فوت ہو گیا اور انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا۔ پھر زید نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”اپنے ساتھی کا جنازہ پڑھو“، یہ سن کر لوگوں کے چہرے متغیر ہو گئے۔ پھر (زید نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ساتھی نے مال غنیمت میں سے خیانت کی ہے۔“(زید نے) کہا کہ ہم نے اس کا سامان کھولا تو اس میں یہودیوں کے منکوں میں سے چند منکے تھے جو دو درہموں کے بھی برابر نہیں تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 601]
تخریج الحدیث: «504- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 458/2 ح 1010، ك 21 ب 13 ح 23 بسند مختلف وعنده: ”يوم حنين“ وهو وهم كما فى التمهيد 286/23، و الاستذكار: 194/14) التمهيد 285/23، الاستذكار: 947، و أخرجه البيهقي (101/9) من حديث مالك به ببعض الاختلاف ورواه أبوداود (2710) من حديث يحيي بن سعيد الانصاري عن ابي عمرة عن زيد بن خالد به وسنده حسن لذاته و صححه ابن الجارود (1081) وابن حبان (الاحسان 4833، نسخة أخريٰ: 4853) والحاكم عليٰ شرط الشيخين (127/2) ووافقه الذهبي وأخطأ من ضعفه .»
12. بغض و حسد کی مذمت
حدیث نمبر: 602
4- وبه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا تباغضوا ولا تحاسدوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث ليال.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور آپس میں حسد نہ کرو اور ایک دوسرے کی طرف (ناراضی سے) پیٹھ نہ پھیرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین راتوں سے زیادہ بائیکاٹ کرے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 602]
تخریج الحدیث: «4- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييي 907/2 ح 748 ك 47 ب 4 ح 14) التمهيد 115/6، الاستذكار: 1680، أخرجه البخاري (6076) ومسلم (2559) من حديث مالك به .»
13. کسی دوسرے کا مال اجازت کے بغیر استعمال کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 603
251- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحلبن أحد ماشية أحد بغير إذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه، فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعماتهم، فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی کسی کے دوسرے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ دوھے، کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کمرے میں آ کر اس کا خزانہ توڑ دے، پھر اس کا کھانا (غلہ) لے کر اپنے پاس منتقل کر لے؟ لوگوں کی خوراک (دودھ) کو ان کے جانوروں کے تھن جمع اور محفوظ رکھتے ہیں، لہٰذا تم میں سے کوئی آدمی دوسرے کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دوھے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 603]
تخریج الحدیث: «251- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 971/2 ح 1878، ك 54 ب 6 ح 17) التمهيد 206/14، الاستذكار:1814، أخرجه البخاري (2435) و مسلم (1762/13) من حديث مالك به.»
14. بدگمانی، جاسوسی اور غیبت کی مذمت
حدیث نمبر: 604
266- مالك عن نافع عن نبيه بن وهب أخي بني عبد الدار أن عمر بن عبيد الله أرسل إلى أبان بن عثمان وأبان يومئذ أمير الحاج، وهما محرمان: إني أردت أن أنكح طلحة بن عمر ابنة شيبة بن جبير، فأردت أن تحضر ذلك فأنكر ذلك، عليه أبان ابن عثمان، وقال: سمعت عثمان بن عفان يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا ينكح المحرم ولا يخطب ولا ينكح.“ قال أبو الحسن: يمكن أن يكون نبيه سمع أبان يقول هذا. وقد جاء من حديث غير مالك ما يصحح هذا، ولو لم يأت ذلك لكان ذلك ممكنا أن يسمعه من الرسول صلى الله عليه وسلم فيصير متصلا من حديث مالك بمن لم يسم، والله ولي التوفيق. كمل حديث نافع، وهو اثنان وسبعون حديثا.
نبیہ بن وہب (تابعی) سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے ابان بن عثمان (بن عفان) کی طرف پیغام بھیجا کہ میں (طلحہ) بن عمر (القرشی التیمی) کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکا ح کرنا چاہتا ہوں اور میرا ارادہ ہے کہ آپ بھی اس میں حاضر ہوں۔ ان دنوں ابان رحمہ اللہ حاجیوں کے امیر تھے۔ اور دونوں (عمر بن عبید اللہ اور ابان) حالتِ احرام میں تھے، تو ابان بن عثمان نے عمر بن عبید اللہ (کی دعوت) کا انکار کیا اور فرمایا میں نے (اپنے والد) سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احرام باندھنے والا نہ نکا ح کرے اور نہ منگنی کرے اور نہ کسی کا نکا ح کرائے۔“، ابوالحسن (القابسی) نے کہا ہو سکتا ہے کہ نبیہ نے اسے ابان سے سنا ہو۔ امام مالک رحمہ اللہ کے علاوہ دوسروں کی روایت سے اسی بات کی تصیح (و تائید) ہوتی ہے اور اگر یہ بات نہ ہوتی تو ممکن ہے کہ انہوں نے پیغام لے جانے والے سے سنا ہو، پس یہ روایت نامعلوم راوی کی سند کے ساتھ متصل ہو جاتی ہے اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے۔، نافع کی بیان کردہ احادیث مکمل ہوگئیں اور یہ بہتر (72) حدیثیں ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 604]
تخریج الحدیث: «266- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 348/2، 349 ح 788، ك 20 ب 22 ح 70) التمهيد 45/16، الاستذكار: 738، وأخرجه مسلم (1409) من حديث مالك به .»
15. فالتو پانی روکنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 605
355- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يمنع فضل الماء ليمنع به الكلأ.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فالتو پانی نہ روکا جائے تاکہ اس طرح گھاس بچی رہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 605]
تخریج الحدیث: «355- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 744/2 ح 1498، ك 36 ب 25 ح 29) التمهيد 1/19، الاستذكار: 1427، وأخرجه البخاري (2253)، ومسلم (1566/36) من حديث مالك به .»