26- مالك عن ابن شهاب عن أبى عبد الله الأغر وعن أبى سلمة بن عبد الرحمن عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ينزل ربنا تبارك وتعالى كل ليلة إلى السماء الدنيا حين يبقى ثلث الليل الآخر، فيقول: من يدعوني فأستجيب له، ومن يسألني فأعطيه، ومن يستغفرني فأغفر له.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات کے آخری پہر میں آسمان دینا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تاکہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے تاکہ میں اسے دے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے گناہ معاف کروائے تاکہ میں اس کے گناہ معاف کر دوں؟“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 438]
تخریج الحدیث: «26- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 214/1 ح 499، ك 15، ب 8 ح 30) التمهيد 128/7، الاستذكار: 468، و أخرجه البخاري (1145)، ومسلم (758) من حديث مالك به من رواية يحيي وجاء في الأصل: يَدْعُنِيْ.»
2. دعا سکھانے کا اہتمام کرنا چاہئے
حدیث نمبر: 439
110- مالك عن أبى الزبير عن طاوس اليماني عن عبد الله بن عباس: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعلمهم هذا الدعاء كما يعلمهم السورة من القرآن. يقول: ”اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات.“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات.»”اے میرے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں مسیحِ دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 439]
تخریج الحدیث: «110- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 215/1 ح 502، ك 15 ب 8 ح 33) التمهيد 185/12، الاستذكار: 471، و أخرجه مسلم (590) من حديث مالك به ورواه عبدالله بن طاؤس عن أبيه مختصرا.»
3. دوسروں سے دعا کرائی جا سکتی ہے
حدیث نمبر: 440
448- مالك عن شريك بن عبد الله بن أبى نمر عن أنس بن مالك قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله هلكت المواشي وانقطعت السبل فادع الله، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فمطرنا من الجمعة إلى الجمعة، قال: فجاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، تهدمت البيوت وانقطعت السبل وهلكت المواشي، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”اللهم على رؤوس الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر“ قال: فانجابت عن المدينة انجياب الثوب.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے لہٰذا آپ دعا فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔ پھر جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک (مسلسل) بارش جاری رہی۔ پھر اس آدمی نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! گھر گر گئے، راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: ”اے اللہ! اسے پہاڑوں کی چوٹیوں، ٹیلوں، وادیوں کے درمیان اور درختوں کے اگنے کی جگہ پر برسا۔ پھر مدینے سے بادل اس طرح چھٹ گئے جس طرح کپڑا پھٹ جاتا ہے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 440]
تخریج الحدیث: «448- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 191/1 ح 451، ك 13 ب 2 ح 3) التمهيد 61/22، الاستذكار: 420، و أخرجه البخاري (1016، 1017) من حديث مالك به.»
4. بیماروں کے لئے دعا کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 441
482- وبه: أن أسماء ابنة أبى بكر كانت إذا أتيت بالمرأة قد حمت تدعو لها، أخذت الماء فصبته بينها وبين جيبها، وقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمرنا أن نبردها بالماء.
اور اسی سند کے ساتھ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے پاس بخار میں مبتلا کوئی عورت لائی جاتی تو وہ اس کے لئے دعا کرتیں، پانی منگواتیں پھر اس کے گریبان کے درمیان ڈالتیں اور فرماتیں ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ اسے (بخار کو) پانی سے ٹھنڈا کریں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 441]
تخریج الحدیث: «482- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 945/2 ح 1844، ك 50 ب 6 ح 15) التمهيد 227/22، الاستذكار: 1759، و أخرجه البخاري (5724) من حديث مالك به ومسلم (2211/82) من حديث هشام بن عروة به.»
5. بخشش اور طلب رحم کی دعا سنت ہے
حدیث نمبر: 442
483- مالك عن هشام بن عروة عن عباد بن عبد الله بن الزبير عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها أخبرته أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل أن يموت وهو مستند إلى صدرها وأصغت إليه يقول: ”اللهم اغفر لي، وارحمني، وألحقني بالرفيق الأعلى.“ كمل حديث هشام بن عروة، وهو أربعة وثلاثون حديثا.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے سنا، وہ ان کی طرف متوجہ تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سینے سے ٹیک لگائے فرما رہے تھے: ”اے اللہ! مجھ پر (اپنی رحمت کا) پردہ ڈال اور رحم فرما اور مجھے الرفیق الاعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔“ ہشام بن عروہ کی (بیان کردہ) حدیثیں مکمل ہوئیں اور یہ چونتیس حدیثیں ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 442]
تخریج الحدیث: «483- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 238/1ح 565، ك 16 ب 16 ح 46) التمهيد 254/22، الاستذكار: 519، و أخرجه مسلم (2444) من حديث مالك به .»
6. فوت شدگان کے لئے دعا کرنا مسنون ہے
حدیث نمبر: 443
405- وعن أمه أنها سمعت عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم تقول: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فلبس ثيابه ثم خرج، قالت: فأمرت جاريتي بريرة تتبعه فتبعته حتى جاء البقيع، فوقف فى أدناه ما شاء الله أن يقف ثم انصرف، فسبقته بريرة فأخبرتني، فلم أذكر له شيئا حتى أصبحت، ثم ذكرت له ذلك فقال: ”إني بعثت إلى أهل البقيع لأصلي عليهم.“ كمل حديث باب العين فجميعهم مئة حديث وثمانية وعشرون حديثا.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر اپنے کپڑے پہنے پھر باہر تشریف لے گئے۔ میں نے اپنی (آزاد کردہ) لونڈی بریرہ کو حکم دیا تو وہ آپ کے پیچھے بقیع (کے قبرستان) تک گئیں۔ جتنی دیر اللہ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے رہے پھر واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بریرہ نے آ کر مجھے بتا دیا۔ میں نے صبح تک اس سلسلے میں آپ سے کوئی بات نہ کی پھر آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے بقیع والوں کی طرف بھیجا گیا تھا تاکہ میں ان کے لئے دعا مانگوں۔“ باب عین کی حدیثیں مکمل ہوئیں جو کل ایک سو اٹھائیس (۱۲۸) حدیثیں ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 443]
تخریج الحدیث: «405- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي242/1 ح 576، ك 16 ب 16 ح 55) التمهيد 110/20، الاستذكار: 530، و أخرجه النسائي (93/4 ح 2040) من حديث ابن القاسم عن مالك به وصححه ابن خزيمة (اتحاف المهرة 800/17 ح 23254) وابن حبان (الاحسان: 3740) والحاكم (488/1) ووافقه الذهبي ولم أرلمضعفه حجة، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”فلم“ .»
7. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تین دعائیں
حدیث نمبر: 444
300- مالك عن عبد الله بن عبد الله بن جابر بن عتيك أنه قال: جاءنا عبد الله بن عمر فى بني معاوية -وهي قرية من قرى الأنصار- فقال لي: هل تدري أين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من مسجدكم هذا؟ فقلت له: نعم، وأشرت له إلى ناحية منه، فقال: هل تدري ما الثلاث التى دعا بهن؟ فقلت: نعم، فقال: أخبرني بهن فقلت: دعا بأن لا يظهر عليهم عدوا من غيرهم، ولا يهلكهم بالسنين فأعطيهما، ودعا بأن لا يجعل بأسهم بينهم فمنعها، فقال عبد الله بن عمر: صدقت، فلن يزال الهرج إلى يوم القيامة.
سیدنا عبداللہ بن عبداللہ بن جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے دیہاتوں میں سے ایک گاؤں بنو معاویہ میں ہمارے پاس سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا آئے تو مجھے کہا: کیا تمہیں پتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری مسجد میں کہاں نماز پڑھی تھی؟ میں نے مسجد کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا تو انہوں نے کہا: کیا تمہیں پتا ہے کہ آپ نے کون سی تین دعائیں مانگی تھیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: مجھے ان کے بارے میں بتاؤ۔ میں نے کہا: آپ نے دعا فرمائی کہ مسلمانوں پر غیر مسلم دشمنوں کو مکمل غلبہ نہ ہو اور اللہ (تمام) مسلمانوں کو قحط سالی اور بھوک سے ہلاک نہ کرے یہ دونوں دعائیں قبول ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اللہ مسلمانوں کو آپس میں نہ لڑائے تو یہ دعا قبول نہیں ہوئی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے سچ کہا: قتل و قتال قیامت تک جاری رہے گا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 444]
تخریج الحدیث: «300- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 216/1 ح 504، ك 15 ب 8 ح 35) التمهيد 194/19، الاستذكار: 473، و أخرجه الحاكم (517/4) من حديث مالك به وصححه عليٰ شرط الشيخين و وافقه الذهبي وللحديث المرفوع شاهد عند مسلم (2890)، من رواية يحيي وجاء فى الأصل: ”يراك“.»
8. امت کی شفاعت کے لئے دعا باقی ہے
حدیث نمبر: 445
335- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لكل نبي دعوة يدعو بها، فأريد أن أختبيء دعوتي شفاعة لأمتي فى الآخرة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کو ایک (مقبول ہونے والی) دعا عطا کی گئی تھی جسے اس نبی نے مانگ لیا اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لئے باقی رکھ دوں۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 445]
تخریج الحدیث: «335- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 212/1 ح 495، ك 15 ب 8 ح 26) التمهيد 62/19، الاستذكار: 464، و أخرجه البخاري (6304) من حديث مالك به.»
9. رات کی نماز کی دعا
حدیث نمبر: 446
111- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل يقول: ”اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيوم السموات والأرض، ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن. أنت الحق، وقولك الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وأسررت وأعلنت، أنت إلهي لا إله إلا أنت.“ كمل حديث أبى الزبير بحمد الله وعونه، وهو آخر حديث المحمدين.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری تہائی حصے میں نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو کہتے: «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيوم السموات والأرض، ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن. أنت الحق، وقولك الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق. اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وأسررت وأعلنت، أنت إلهي لا إله إلا أنت.»”اے میرے اللہ! حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور (منور کرنے والا) ہے حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی زمین و آسمان کا قائم کرنے والا ہے، حمد و ثنا تیری ہی ہے اور تو ہی زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے سب کا رب ہے، تو حق ہے اور تیرا کلام حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے اور تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے اور (جہنم کی) آگ حق ہے، قیامت حق ہے۔ اے میرے اللہ! میں تیرے لئے مطیع و فرماں بردار ہوا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھی پر توکل کیا، میں تیری طرف دلی رجوع کرتا ہوں اور تیری مدد اور تائید سے دشمنوں سے مقابلہ کرتا ہوں اور تیرے حضور ہی مقدمہ پیش کرتا ہوں، میری اگلی پچھلی سب باتیں چاہے خفیہ ہوں یا علانیہ درگزر فرما دے، تو میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی الہٰ (معبود برحق) نہیں ہے۔“ اللہ کی مدد سے ابوالزبیر کی حدیث مکمل ہو گئی والحمد للہ اور یہ محمد نام والوں کی آخری حدیث ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 446]
تخریج الحدیث: «111- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 215/1، 216 ح 503، ك 15 ب 8 ح 34) التمهيد 189/12، الاستذكار: 477، و أخرجه مسلم (769) من حديث مالك به ورواه سليمان الاحول عن طاوس به عند مسلم وهٰذا و متابعته والحدللٰه .»
10. اہل قبرستان والوں کے لئے سلامتی کی دعا
حدیث نمبر: 447
133- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن عن أبيه عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقبرة فقال: ”السلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت أني رأيت إخواننا“. فقالوا: يا رسول الله ألسنا إخوانك؟ فقال: ”بل أنتم أصحابي، وإخواننا الذين لم يأتوا بعد، وأنا فرطهم على الحوض.“ قالوا: يا رسول الله، كيف تعرف من يأتي بعدك من أمتك؟ قال: ”أرأيت لو كانت لرجل خيل غر محجلة فى خيل دهم بهم، ألا يعرف خيله؟“ قالوا: بلى. قال: فإنهم يأتون يوم القيامة غرا محجلين من الوضوء وأنا فرطهم على الحوض فليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، أناديهم ألا هلم، ألا هلم، ألا هلم ثلاثا. فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك. فأقول: فسحقا، فسحقا، فسحقا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: ”السلام علیکم (تم پر سلام ہو) اے ایمان والوں کا گھر! اور ہم ان شاءاللہ تم سے ملنے والے ہیں، میں چاہتا تھا کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا!“ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ تم میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے اور میں حوض (کوثر) پر ان سے پہلے موجود ہوں گا۔“ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ اپنے ان امتیوں کو کس طرح پہچانیں گے جو آپ کے بعد (دنیا میں) آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی آدمی کے گھوڑے ہوں جن میں سے بعض سفید چہروں اور سفید پاؤں والے ہوں اور وہ کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہوں تو وہ اپنے گھوڑوں کو پہچان نہیں لے گا؟“ لوگوں نے جواب دیا: ضرور پہچان لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ (میرے امتی) قیامت کے دن اس حالت میں آئیں گے کہ ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں سفید چمک رہے ہوں گے اور میں حوض پر ان سے پہلے موجود ہوں گا، پھر کچھ لوگوں کو میرے حوض سے ہٹایا جائے گا جیسا کہ گمشدہ اونٹ کو ہٹایا جاتا ہے، پھر انہیں (تین دفعہ) آواز دوں گا: ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ پھر (مجھے) کہا: جائے گا: انہوں نے آپ کے بعد (آپ کی سنت اور دین اسلام کو) تبدیل کر دیا تھا پس میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 447]
تخریج الحدیث: «133- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 28/1-30 ح 57، ك 2 ب 6 ح 28) التمهيد 238/20، 239، الاستذكار: 51، و أخرجه مسلم (249) من حديث مالك به»