482- وبه: أن أسماء ابنة أبى بكر كانت إذا أتيت بالمرأة قد حمت تدعو لها، أخذت الماء فصبته بينها وبين جيبها، وقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمرنا أن نبردها بالماء.
اور اسی سند کے ساتھ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے پاس بخار میں مبتلا کوئی عورت لائی جاتی تو وہ اس کے لئے دعا کرتیں، پانی منگواتیں پھر اس کے گریبان کے درمیان ڈالتیں اور فرماتیں ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے کہ اسے (بخار کو) پانی سے ٹھنڈا کریں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 441]
تخریج الحدیث: «482- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 945/2 ح 1844، ك 50 ب 6 ح 15) التمهيد 227/22، الاستذكار: 1759، و أخرجه البخاري (5724) من حديث مالك به ومسلم (2211/82) من حديث هشام بن عروة به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 441 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 441
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5724، من حديث مالك، ومسلم 82 / 2211، من حديث هشام بن عروة به]
تفقه: ➊ ایسا بخار جو پانی سے ٹھنڈا ہو جائے تو اس میں مریض کو پانی اور برف وغیرہ سے ٹھنڈا کرنا جائز ہے تاکہ بخار اتر جائے اور جدید سائنس نے بھی یہ بات ثابت کر دی ہے کہ اگر مریض کو بخار ہو تو ٹھنڈی پٹیاں لگائی جائیں۔ ➋ مریض کے لئے دعا کرنا سنت ہے۔ ➌ نیک آدمی سے دعا کرانا اور اس سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے۔ ➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحمت للعالمین بنا کر بھیجے گئے تھے اور یاد رہے کہ یہ آپ کی صفت خاصہ ہے جس میں دوسرا کوئی شخص آپ کا شریک نہیں ہے۔ ➎ دعا سے اللہ تعالیٰ مصیبتوں کو ٹال دیتا ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث سابق: 254، البخاري 5723، ومسلم 220/79]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 482