الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
نکاح کے مسائل
1. حق مہر کا بیان
حدیث نمبر: 350
411- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءته امرأة فقالت: يا رسول الله، إني قد وهبت نفسي لك؛ فقامت قياما طويلا، فقام رجل فقال: يا رسول الله، زوجنيها إن لم تكن لك بها حاجة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هل عندك من شيء تصدقها إياه؟“ قال: ما عندي إلا إزاري هذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن أعطيتها إزارك جلست لا إزار لك، فالتمس شيئا“ قال: ما أجد شيئا، قال: ”التمس ولو خاتم حديد“ فالتمس فلم يجد شيئا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هل معك من القرآن شيء“ قال: نعم، سورة كذا وسورة كذا لسور سماها لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”قد زوجتكها بما معك من القرآن.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت نے آ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنی جان آپ کو ہبہ کرتی ہوں پھر وہ کافی دیر کھڑی رہی تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: یا رسول اللہ! اگر آپ کو ضرورت نہیں ہے تو اس کا نکا ح میرے ساتھ کر دیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو تم اسے حق مہر میں دے سکو؟ اس آدمی نے کہا: میرے پاس اس ازار کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اسے اپنا ازار دے دو گے تو پھر تمہارے پاس کوئی ازار نہیں رہے گا، جاؤ اور کوئی چیز تلاش کرو انہوں نے کہا: میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تلاش کرو اگرچہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔ اس آدمی نے تلاش کیا تو کچھ بھی نہ پایا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: کیا قرآن میں سے کچھ تمہیں یاد ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! فلاں فلاں سورت یاد ہے اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ سورتوں کے نام لئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: میں نے اس عورت کا نکا ح تمہارے ساتھ اس قرآن کے عوض کر دیا جو تمہیں یاد ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 350]
تخریج الحدیث: «411- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 526/2 ح 1141، ك 28 ب 3 ح 8) التمهيد 109/21، الاستذكار: 1065، و أخرجه البخاري (5135) و الترمذي (1114) من حديث مالك به، ورواه مسلم (1424) من حديث ابي حازم به .»

2. کنواری کی خاموشی اس کی طرف سے اجازت ہے
حدیث نمبر: 351
381- مالك عن عبد الله بن الفضل عن نافع بن جبير بن مطعم عن عبد الله ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الأيم أحق بنفسها من وليها، والبكر تستأذن فى نفسها، وإذنها صماتها.“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت کنواری نہ ہو تو وہ اپنے ولی کی نسبت زیادہ بااختیار ہے اور کنواری لڑکی سے (شادی کی) اجازت مانگی جاتی ہے اور اس کا خاموش رہنا ہی اس کی اجازت ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 351]
تخریج الحدیث: «381- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 524/2 , 525، ح 1137، ك 28 ب 2 ح 4) التمهيد 73/19، الاستذكار: 1061، و أخرجه مسلم (1421) من حديث مالك به.»

3. بیوہ یا مطلقہ کی دوسرے نکاح کے لئے مرضی ضروری ہے
حدیث نمبر: 352
390- وبه: عن أبيه عن عبد الرحمن ومجمع ابني يزيد بن جارية الأنصاري عن خنساء ابنة خدام الأنصارية أن أباها زوجها وهى ثيب، فكرهت ذلك فأتت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فرد نكاحه. كمل حديث عبد الرحمن وهو ثمانية أحاديث.
سیدہ خنساء بنت خدام الانصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان (کی مرضی کے بغیر ان) کا نکاح کر دیا تھا اور وہ کنواری نہیں تھیں، انہوں نے اس نکاح کو ناپسند کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو مردود قرار دیا تھا۔، عبدالرحمن (بن القاسم) کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہویئں اور یہ آٹھ حدیثیں ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 352]
تخریج الحدیث: «390- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 535/2، ح 1160، ك 28 ب 11 ح 25) التمهيد 318/19 , وقال: ”هٰذا حديث صحيح مجتمع عليٰ صحته“، الاستذكار: 1082، و أخرجه البخاري (5138) من حديث مالك به.»

4. بیوہ یا مطلقہ دوسرے نکاح کے لئے بااختیار ہے
حدیث نمبر: 353
381- مالك عن عبد الله بن الفضل عن نافع بن جبير بن مطعم عن عبد الله ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الأيم أحق بنفسها من وليها، والبكر تستأذن فى نفسها، وإذنها صماتها.“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت کنواری نہ ہو تو وہ اپنے ولی کی نسبت زیادہ بااختیار ہے اور کنواری لڑکی سے (شادی کی) اجازت مانگی جاتی ہے اور اس کا خاموش رہنا ہی اس کی اجازت ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 353]
تخریج الحدیث: «381- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 524/2 , 525، ح 1137، ك 28 ب 2 ح 4) التمهيد 73/19، الاستذكار: 1061، و أخرجه مسلم (1421) من حديث مالك به.»

5. بیوی اور اس کی خالہ یا پھوپھی کو ایک نکاح میں رکھنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 354
352- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی اور اس کی پھوپھی کو (ایک نکاح میں) جمع نہ کیا جائے اور بیوی اور اس کی خالہ کو (ایک نکا ح میں) جمع نہ کیا جائے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 354]
تخریج الحدیث: «352- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 532/2 ح 1154، ك 28 ب 8 ح 20) التمهيد 276/18 وقال: ”هذا حديث صحيح ثابت مجتمع عليٰ صحته“، الاستذكار: 1077، وأخرجه البخاري (5109)، ومسلم (1408/33) من حديث مالك به .»

6. وٹے سٹے (شغار) کی شادی منع ہے
حدیث نمبر: 355
230- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشغار. والشغار أن يزوج الرجل ابنته الرجل على أن يزوجه الرجل الآخر ابنته، ليس بينهما صداق.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار (وٹے سٹے کے نکاح) سے منع فرمایا ہے۔ (نافع نے کہا:) اور شغار اسے کہتے ہیں کہ آدمی اپنی بچی کا نکاح دوسرے آدمی سے اس شرط پر کرے کہ وہ اپنی بچی کا نکاح اس سے کرے گا (اور) دونوں کے درمیان حق مہر نہیں ہو گا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 355]
تخریج الحدیث: «230- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 535/2 ح 1159، ك 28 ب 11 ح 24) التمهيد 70/14، الاستذكار:1081، و أخرجه البخاري (5112) ومسلم (1415/57) من حديث مالك به.»

7. منگنی پر منگنی کرنے کی ممانعت ہے
حدیث نمبر: 356
97- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يخطب أحدكم على خطبة أخيه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 356]
تخریج الحدیث: «97- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 523/2 ح 1134، ك 28 ب 1 ح 1) التمهيد 19/13، وقال: هذا حديث صحيح ثابت، الاستذكار: 1058، و أخرجه النسائي (73/6 ح 3242) من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم عن مالك به ورواه البخاري (5143) من حديث الاعرج به مطولا، ورواه مالك عن ابي الزناد عن الاعرج عن ابي هريره به كما سيأتي: 351»

حدیث نمبر: 357
229- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يخطب أحدكم على خطبة أخيه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 357]
تخریج الحدیث: «229- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 523/2 ح 1135، ك 28 ب 1 ح 2) التمهيد 324/13، الاستذكار:1059، و أخرجه البخاري (5142) ومسلم (1412) من حديث مالك به»

حدیث نمبر: 358
351- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يخطب أحدكم على خطبة أخيه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 358]
تخریج الحدیث: «351- الموطأ (رواية ابي مصعب: 1465)، و أخرجه الطحاوي فى معاني الآثار (4/3) من حديث مالك به، ورواه مالك عن محمد بن يحيي بن حبان عن الاعرج عن ابي هريرة به كما تقدم: 97»

8. عزل کا حکم
حدیث نمبر: 359
161- قال مالك: حدثني ربيعة عن محمد بن يحيى بن حبان عن ابن محيريز أنه قال: دخلت المسجد فرأيت أبا سعيد الخدري فجلست إليه فسألته عن العزل، فقال أبو سعيد الخدري: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى غزوة بني المصطلق، فأصبنا سبيا من سبي العرب، فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة وأحببنا الفداء، فأردنا أن نعزل، فقلنا: نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا قبل أن نسأله عن ذلك؟. فسألناه عن ذلك فقال: ”ما عليكم أن لا تفعلوا، ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهى كائنة.“
ابن محیریز (تابعی) سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا پھر میں ان پاس بیٹھ گیا اور عزل کے بارے میں پوچھا: تو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم غزوہ بنی المصطق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد کے لئے) نکلے تو وہاں عرب (کے کافروں) کی عورتیں ہماری لونڈیاں بنیں، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورتوں کے بغیر رہنا ہمیں سخت گراں گزرا اور ہم (ان عورتوں کو بیچ کر) فدیہ بھی چاہتے تھے، پس ہم نے عزل کرنے کا ارادہ کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں، کیا ہم ان سے پوچھنے سے پہلے عزل کر سکتے ہیں؟ پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر عزل نہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، قیامت تک جس روح نے پیدا ہونا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 359]
تخریج الحدیث: «161- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 594/2 ح 1300، ك 29 ب 34 ح 95) التمهيد 130/3، 131، الاستذكار:1218، و أخرجه البخاري (2542) ومسلم (1438/125) من حديث ربيعه بن أبى عبدالرحمن به.»


1    2    Next