24- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن أحدكم إذا قام يصلي جاءه الشيطان فلبس عليه حتى لا يدري كم صلى، فإذا وجد ذلك أحدكم فليسجد سجدتين وهو جالس.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھتا ہے تو اس کے پاس شیطان آ کر اس کی نماز کے بارے میں شک و شبہ ڈالتا ہے حتیٰ کہ اسے یہ پتا نہیں ہوتا کہ وہ کتنی نماز پڑھ چکا ہے۔ اگر تم میں سے کوئی شخص ایسی حالت پائے تو بیٹھے بیٹھے (آخری تشہد کے آخر میں) دو سجدے کرے۔“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 133]
تخریج الحدیث: «24- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 100/1 ح 220، ك 4 ب 1 ح 1) التمهيد 89/7، الاستذكار: 193 و أخرجه البخاري (1232) ومسلم 389/2 بعد ح 569) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 134
81- مالك عن ابن شهاب عن عبد الرحمن الأعرج عن عبد الله بن بحينة أنه قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين ثم قام فلم يجلس فقام الناس معه. فلما قضى صلاته وانتظرنا تسليمه كبر، فسجد سجدتين وهو جالس قبل السلام، ثم سلم.
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے (اور تشہد کے لئے) نہ بیٹھے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی اور ہم آپ کے سلام کا انتظار کرنے لگے تو آپ نے تکبیر کہی اور دو سجدے سلام سے پہلے بیٹھے ہوئے کئے پھر آپ نے سلام پھیرا ۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 134]
تخریج الحدیث: «81- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 96/1 ح 214، ك 3 ب 17 ح 65) التمهيد 183/10، الاستذكار: 184،185، و أخرجه البخاري (1224) ومسلم (570) من حديث مالك به.»
حدیث نمبر: 135
128- قال مالك: حدثني أيوب بن أبى تميمة عن محمد بن سيرين عن أبى هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من اثنتين، فقال له ذو اليدين: أقصرت الصلاة أم نسيت يا رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أصدق ذو اليدين؟“ فقال الناس: نعم. فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى اثنتين أخريين ثم سلم ثم كبر فسجد مثل سجوده أو أطول، ثم رفع ثم كبر فسجد مثل سجوده أو أطول، ثم رفع.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا تو (ایک صحابی) ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے آپ سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے) کہا: ”کیا ذوالیدین نے سچ کہا ہے؟“ تو لوگوں نے کہا: جی ہاں! پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور (ظہر یا عصر کی) آخری دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر تکبیر کہی تو اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے طویل سجدہ کیا پھر (تکبیر کہہ کر) سر اٹھایا پھر تکبیر کہی تو اپنے سجدوں کی طرح یا اس سے طویل سجدہ کیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 135]
تخریج الحدیث: «128- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 93/1 ح 206، ك 3 ب 15 ح 58) التمهيد 341/1، الاستذكار: 178، و أخرجه البخاري (1228) من حديث مالك به ورواه مسلم (573/97) من حديث أيوب السخنياني به.»
حدیث نمبر: 136
156- مالك عن داود بن الحصين عن أبى سفيان مولى ابن أبى أحمد قال: سمعت أبا هريرة يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر فسلم فى ركعتين، فقام ذو اليدين فقال: أقصرت الصلاة يا رسول الله أم نسيت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل ذلك لم يكن. فقال: قد كان بعض ذلك يا رسول الله. فأقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس فقال: ”أصدق ذو اليدين؟“ فقالوا: نعم. فأتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بقي من الصلاة ثم سجد سجدتين وهو جالس بعد السلام..
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی تو دو رکعتوں پر سلام پھیر دیا، پھر ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پوچھا: یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں میں سے کوئی بات بھی نہیں ہوئی۔“ ذوالیدین نے کہا: یا رسول اللہ! ان دونوں میں سے ایک بات ضرور ہوئی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف ر خ کر کے پوچھا: ”کیا زوالیدین نے سچ کہا: ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی رہ جانے والی نماز پوری کی پھر سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے دو سجدے کئے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «156- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 94/1 ح 207، ك 3 ب 15 ح 59) التمهيد 311/2، الاستذكار:179 , 182، و أخرجه مسلم (1573/99) من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ وجاء فى الأصل: حميد.»
حدیث نمبر: 137
489- وعن يحيى بن سعيد عن عبد الرحمن الأعرج عن عبد الله بن بحينة أنه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام من اثنتين من الظهر لم يجلس فيهما، فلما قضى صلاته سجد سجدتين ثم سلم بعد ذلك.
سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی دو رکعتوں کے بعد (تشہد میں) بیٹھے بغیر کھڑے ہو گئے۔ جب نماز مکمل ہوئی تو دو سجدے کئے پھر ان کے بعد سلام پھیرا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 137]
تخریج الحدیث: «489- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 96/1، 97 ح 215، ك 3 ب 17 ح 66) التمهيد 226/23، و أخرجه البخاري (1225) من حديث مالك به.»
2. نماز میں سجدۂ تلاوت مستحب ہے
حدیث نمبر: 138
377- وعن عبد الله بن يزيد عن أبى سلمة بن عبد الرحمن أن أبا هريرة قرأ لهم: {إذا السماء انشقت} فسجد فيها، فلما انصرف أخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں نماز پڑھائی تو، اور جب آسمان پھٹ جائے گا «إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ»(سورہ انشقاق) کی قرأت کی پھر اس (قرأت کے دوران) میں سجدہ کیا، پھر جب سلام پھیرا تو لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ کیا تھا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 138]
تخریج الحدیث: «377- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 205/1، ح 471، ك 15 ب 5 ح 12) التمهيد 118/19، الاستذكار: 450، و أخرجه مسلم (578) من حديث مالك به.»