الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
وضو کا بیان
8. سمندر کے پانی سے وضو کرنا
حدیث نمبر: 64
272- وعن صفوان بن سليم عن سعيد بن سلمة من آل بني الأزرق أن المغيرة ابن أبى بردة، وهو من بني عبد الدار، أخبره أنه سمع أبا هريرة يقول: سأل رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إنا نركب البحر، ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضأنا به عطشنا، أفنتوضأ من ماء البحر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هو الطهور ماؤه، الحل ميتته.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے پوچھا: یا رسول اللہ! ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو کریں تو پیاسے رہ جاتے ہیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس (سمندر) کا پانی پاک اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 64]
تخریج الحدیث: «272- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 22/1 ح 40، ك 2 ب 3 ح 12) التمهيد 217/16، الاستذكار: 43، و أخرجه أبوداود (83) و الترمذي (69 وقال: حسن صحيح) و النسائي (50/1 ح 59) وابن ماجه (386) كلهم من حديث مالك به وصححه ابن خزيمة (111) وابن حبان (الموارد: 119)، من رواية يحييٰ بن يحييٰ وجاء فى الأصل: ”صفوان عن سليم“ وهو خطأ، وفي رواية يحيي: ”هو الظهور“ إلخ»

9. آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 65
170- وبه: عن عطاء بن يسار عن عبد الله بن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل كتف شاة، ثم صلى ولم يتوضأ.
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے کندھے کا (بھونا ہوا) گوشت کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 65]
تخریج الحدیث: «170-متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 25/1 ح 47، ك 2 ب 5 ح 19) التمهيد 329/3، الاستذكار:49، و أخرجه البخاري (207) ومسلم (354) من حديث مالك به.»

10. مذی خارج ہونے سے وضو ضروری ہے
حدیث نمبر: 66
420- مالك عن أبى النضر مولى عمر بن عبيد الله عن سليمان بن يسار عن المقداد بن الأسود أن على بن أبى طالب أمره أن يسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل إذا دنا من أهله فخرج منه المذي، ماذا عليه؟ قال علي: فإن عندي ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم فأنا أستحي أن أسأله، قال المقداد: فسألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقال: ”إذا وجد ذلك أحدكم فلينضح فرجه بالماء وليتوضأ وضوءه للصلاة.“
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھیں جو اپنی بیوی کے پاس جب جاتا ہے تو اس سے مذی خارج ہوتی ہے، اس آدمی پر کیا ضروری ہے؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی میری بیوی ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے۔ مقداد رضی اللہ عنہ نے کہا: پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کے ساتھ ایسی حالت پیش آئے تو اسے چاہئے کہ اپنی شرمگاہ پانی سے دھوئے اور نماز کے لئے وضو کرے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 66]
تخریج الحدیث: «420- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 40/1 ح 213، ك 2 ب 13 ح 53) التمهيد 202/21 وقال ”هذا إسناد ليس بمتصل“، الاستذكار: 186، و أخرجه أبوداود (207) و ابن ماجه (505) و النسائي (97/1 ح 156، 125/1 ح 441) من حديث مالك به ورواه مسلم (303/19) من حديث سليمان بن يسار عن ابن عباس به وبه صح الحديث والحمد لله.»

11. شرمگاہ چھونے سے وضو ضروری ہے
حدیث نمبر: 67
304- مالك عن عبد الله بن أبى بكر بن محمد بن عمرو ابن حزم انه سمع عروة بن الزبير يقول: دخلت على مروان بن الحكم فذكرنا ما يكون منه الوضوء، فقال مروان: من مس الذكر الوضوء، فقال عروة: ما علمت ذلك، فقال مروان: أخبرتني بسرة ابنة صفوان أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”إذا مس أحدكم ذكره فليتوضأ.“
عروہ بن الزبیر (رحمہ اللہ) سے روایت ہے کہ میں مروان بن الحکم (الاموی) کے پاس گیا تو ہم نے مذاکرہ کیا کہ کس چیز سے وضو (لازم) ہوتا ہے، تو مروان نے کہا: ذکر (آلہ تناسل) کو چھونے سے وضو (ضروری) ہے۔ عروہ نے کہا: مجھے اس کا علم نہیں ہے، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان (رضی اللہ عنہا) نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی اپنے ذَکر کو چھوئے تو وضو کرے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 67]
تخریج الحدیث: «304- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 42/1 ح 88، ك 2 ب 15 ح 58) التمهيد 183/17، الاستذكار: 78، و أخرجه أبوداود (181) من حديث مالك، و النسائي (100/1 ح 163) من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم عن مالك به وسنده حسن وقواه ابن الملقن فى تحفة المحتاج (151/1 ح 25) وللحديث شواهد كثيرة وزاد فى الأصل هاهنا بعده: ”وسلم“!»

12. ستو وغیرہ پینے کے بعد صرف کلی کرنا کافی ہے
حدیث نمبر: 68
500- مالك عن يحيى بن سعيد عن بشير بن يسار مولى بني حارثة أن سويد ابن النعمان أخبره أنه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر، حتى إذا كانوا بالصهباء وهى من أدنى خيبر صلى العصر، ثم دعا بالأزواد فلم يؤت إلا بالسويق، فأمر به فثري فأكل وأكلنا، ثم قام إلى المغرب فمضمض ومضمضنا، ثم صلى ولم يتوضأ.
سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خیبر کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے حتیٰ کہ جب خیبر کے نزدیک الصہبا (مقام) پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی پھر زاد سفر منگوایا گیا تو ستووؤں کے علاوہ کچھ بھی نہ ملا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو انہیں پانی میں بھگویا گیا پھر آپ نے اور ہم نے کھایا۔ آپ مغرب (کی نماز) کے لئے اٹھے تو کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی پھر آپ نے نماز پڑھائی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 68]
تخریج الحدیث: «500- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 26/1 ح 48، ك 2 ب 5 ح 20) التمهيد 176/23 وقال: ”هذا حديث صحيح إسناده ثابت معناه“، و أخرجه البخاري (209) من حديث مالك به.»

13. تیمم کا بیان
حدیث نمبر: 69
384- وعن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بعض أسفاره، حتى إذا كنا بالبيداء أو بذات الجيش انقطع عقد لي، فأقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه، وأقام الناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء، فأتى الناس إلى أبى بكر فقالوا: ألا ترى ما صنعت عائشة، أقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت: فجاء أبو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع رأسه على فخذي قد نام، فقال: حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت عائشة: فعاتبني أبو بكر وقال ما شاء الله أن يقول، وجعل يطعن بيده فى خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أصبح على غير ماء، فأنزل الله آية التيمم {فتيمموا صعيدا طيبا} فقال أسيد بن حضير: ما هي بأول بركتكم يا آل أبى بكر، قالت: فبعثنا البعير الذى كنت عليه فوجدنا العقد تحته.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینے سے) نکلے حتی کہ ہم بیداء یا ذات الجیش کے مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ صحابہ اسے تلاش کرنے کے لئے رک گئے اور وہاں پانی نہیں تھا اور نہ لوگوں کے پاس ہی پانی تھا لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ نے کیا کیا ہے؟ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھے سو رہے تھے، تو انہوں نے کہا: تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر مجھے (میرے ابا) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ملامت کی اور جو اللہ چاہتا تھا کہا: وہ میری کوکھ پر ہاتھ چبھو رہے تھے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے حرکت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سو رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک سوئے رہے حتی کہ صبح تک پانی نہ ملا تو اللہ نے تیمم والی آیت نازل فرمائی: «فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا» پس پاک مٹی سے تیمم کرو۔ [النساء: 43، المائده: 6] تو سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے (خوش ہو کر) فرمایا: اے آل ابوبکر! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے، پھر ہم نے وہ اونٹ اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو اس کے نیچے سے میرا ہار مل گیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 69]
تخریج الحدیث: «384- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 53/1،54، ح 118، ك 2 ب 23 ح 89) التمهيد 265/19، الاستذكار: 100، و أخرجه البخاري (334) و مسلم (367) من حديث مالك به فى الأصل: ”الْخُضَيْرِ“ وهو خطأ.»


Previous    1    2