500- مالك عن يحيى بن سعيد عن بشير بن يسار مولى بني حارثة أن سويد ابن النعمان أخبره أنه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر، حتى إذا كانوا بالصهباء وهى من أدنى خيبر صلى العصر، ثم دعا بالأزواد فلم يؤت إلا بالسويق، فأمر به فثري فأكل وأكلنا، ثم قام إلى المغرب فمضمض ومضمضنا، ثم صلى ولم يتوضأ.
سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خیبر کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے حتیٰ کہ جب خیبر کے نزدیک الصہبا (مقام) پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی پھر زاد سفر منگوایا گیا تو ستووؤں کے علاوہ کچھ بھی نہ ملا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو انہیں پانی میں بھگویا گیا پھر آپ نے اور ہم نے کھایا۔ آپ مغرب (کی نماز) کے لئے اٹھے تو کلی کی اور ہم نے بھی کلی کی پھر آپ نے نماز پڑھائی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 68]
تخریج الحدیث: «500- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 26/1 ح 48، ك 2 ب 5 ح 20) التمهيد 176/23 وقال: ”هذا حديث صحيح إسناده ثابت معناه“، و أخرجه البخاري (209) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 68 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 68
تخریج: [وأخرجه البخاري 209، من حديث مالك به]
تفقه: ➊ اونٹ کے گوشت کی تخصیص کے علاوہ آگ پر پکی ہوئی ہر حلال چیز کے کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ ➋ سفر میں کھانے پینے کا سامان اکٹھا رکھنے میں برکت ہے۔ ➌ صالحین و اولیاء ہوں یا عوام، کوئی شخص بھی زادِ سفر سے بے نیاز نہیں ہے لہٰذا اس سے ان صوفیہ کا رد ہوتا ہے جو تدبیر کو توکل کے منافی سمجھتے ہیں۔ ➍ نیز دیکھئے حدیث [البخاري 207، ومسلم354، الموطأ 170]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 500