الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
20. بَابُ بَيْعِ الْخِلْطِ مِنَ التَّمْرِ:
20. باب: مختلف قسم کی کھجور ملا کر بیچنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 2080
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ وَهُوَ الْخِلْطُ مِنَ التَّمْرِ، وَكُنَّا نَبِيعُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، وَلَا دِرْهَمَيْنِ بِدِرْهَمٍ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) مختلف قسم کی کھجوریں ایک ساتھ ملا کرتی تھیں اور ہم دو صاع کھجور ایک صاع کے بدلے میں بیچ دیا کرتے تھے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صاع ایک صاع کے بدلہ میں نہ بیچی جائے اور نہ دو درہم ایک درہم کے بدلے بیچے جائیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2080]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

21. بَابُ مَا قِيلَ فِي اللَّحَّامِ وَالْجَزَّارِ:
21. باب: گوشت بیچنے والے اور قصاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2081
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ، فَقَالَ لِغُلَامٍ لَهُ قَصَّابٍ: اجْعَلْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً؟ فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَإِنِّي قَدْ عَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ، فَدَعَاهُمْ فَجَاءَ مَعَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذَا قَدْ تَبِعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ فَأْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ يَرْجِعَ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا، بَلْ قَدْ أَذِنْتُ لَهُ.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہ انصار میں سے ایک صحابی جن کی کنیت ابوشعیب رضی اللہ عنہ تھی، تشریف لائے اور اپنے غلام سے جو قصاب تھا۔ فرمایا کہ میرے لیے اتنا کھانا تیار کر جو پانچ آدمی کے لیے کافی ہو۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ کے ساتھ اور چار آدمیوں کی دعوت کا ارادہ کیا، کیونکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر بھوک کا اثر نمایاں دیکھا ہے۔ چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اور صاحب بھی آ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ ایک اور صاحب زائد آ گئے ہیں۔ مگر آپ چاہیں تو انہیں بھی اجازت دے سکتے ہیں، اور اگر چاہیں تو واپس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہیں، بلکہ میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2081]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

22. بَابُ مَا يَمْحَقُ الْكَذِبُ وَالْكِتْمَانُ فِي الْبَيْعِ:
22. باب: بیچنے میں جھوٹ بولنے اور عیب کو چھپانے سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔
حدیث نمبر: 2082
حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْخَلِيلِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ قَالَ: حَتَّى يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا، مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے قتادہ نے، کہا کہ میں نے ابوخلیل سے سنا، وہ عبداللہ بن حارث سے نقل کرتے تھے اور وہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خرید و فروخت کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں (کہ بیع فسخ کر دیں یا رکھیں) یا آپ نے ( «ما لم يتفرقا» کے بجائے) «حتى يتفرقا» فرمایا۔ پس اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات کھول کھول کر بیان کی تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر انہوں نے کچھ چھپائے رکھا یا جھوٹ بولا تو ان کے خرید و فروخت کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2082]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

23. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}:
23. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ ”اے ایمان والو! سود در سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاس کو“۔
حدیث نمبر: 2083
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ، أَمِنْ حَلَالٍ أَمْ مِنْ حَرَامٍ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2083]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

24. بَابُ آكِلِ الرِّبَا وَشَاهِدِهِ وَكَاتِبِهِ:
24. باب: سود کھانے والا اور اس پر گواہ ہونے والا اور سودی معاملات کا لکھنے والا، ان سب کی سزا کا بیان۔
حدیث نمبر: Q2084
وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ قیامت میں بالکل اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔ یہ حالت ان کی اس وجہ سے ہو گی کہ انہوں نے کہا تھا کہ خرید و فروخت بھی سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ پس جس کو اس کے رب کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آ گیا تو وہ جو کچھ پہلے لے چکا ہے وہ اسی کا ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے لیکن اگر وہ پھر بھی سود لیتا رہا تو یہی لوگ جہنمی ہیں، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: Q2084]
حدیث نمبر: 2084
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَمَّا نَزَلَتْ آخِرُ الْبَقَرَةِ، قَرَأَهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب (سورۃ) بقرہ کی آخری آیتیں «الذين يأكلون الربا *** الخ» نازل ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صحابہ رضی اللہ عنہم کو مسجد میں پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد ان پر شراب کی تجارت حرام کر دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2084]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 2085
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ، وَعَلَى وَسَطِ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ، فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ، فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ، رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ، فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ، فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ، آكِلُ الرِّبَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے، کہا کہ ہم سے ابورجاء بصریٰ نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رات (خواب میں) میں نے دو آدمی دیکھے، وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے، پھر ہم سب وہاں سے چلے یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے، وہاں (نہر کے کنارے) ایک شخص کھڑا ہوا تھا، اور نہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا۔ (نہر کے کنارے پر) کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے۔ بیچ نہر والا آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر والا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا۔ اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے (اپنے ساتھیوں سے جو فرشتے تھے) پوچھا کہ یہ کیا ہے، تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہر میں تم نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے والا انسان ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2085]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

25. بَابُ مُوكِلِ الرِّبَا:
25. باب: سود کھلانے والے کا گناہ۔
حدیث نمبر: Q2086
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَذِهِ آخِرُ آيَةٍ، نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے، اور چھوڑ دو وصولی ان رقموں کی جو باقی رہ گئی ہیں لوگوں پر سود سے، اگر تم ایمان والے ہو، اور اگر تم ایسا نہیں کرتے تو پھر تم کو اعلان جنگ ہے اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے، اور اگر تم سود لینے سے توبہ کرتے ہو تو صرف اپنی اصل رقم لے لو، نہ تم کسی پر زیادتی کرو اور نہ تم پر کوئی زیادتی ہو، اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے مہلت دے دو ادائیگی کی طاقت ہونے تک اور اگر تم اس سے اصل رقم بھی چھوڑ دو تو یہ تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم سمجھو۔ اور اس دن سے ڈرو جس دن تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ پھر ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور ان پر کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ آخری آیت ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: Q2086]
حدیث نمبر: 2086
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى عَبْدًا حَجَّامًا فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَثَمَنِ الدَّمِ، وَنَهَى عَنِ الْوَاشِمَةِ وَالْمَوْشُومَةِ، وَآكِلِ الرِّبَا وَمُوكِلِهِ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد کو ایک پچھنا لگانے والا غلام خریدتے دیکھا۔ میں نے یہ دیکھ کر ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت لینے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے، آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی کو (گودنا لگوانے سے) سود لینے والے اور سود دینے والے کو (سود لینے یا دینے سے) منع فرمایا اور تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2086]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

26. بَابُ: {يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ}:
26. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا کہ ”وہ سود کو مٹا دیتا ہے اور صدقات کو دو چند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نہیں پسند کرتا ہر منکر گنہگار کو“۔
حدیث نمبر: 2087
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْحَلِفُ مُنَفِّقَةٌ لِلسِّلْعَةِ مُمْحِقَةٌ لِلْبَرَكَةِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے کہ سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (سامان بیچتے وقت دکاندار کے) قسم کھانے سے سامان تو جلدی بک جاتا ہے لیکن وہ قسم برکت کو مٹا دینے والی ہوتی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 2087]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next