ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، اگر سارے جہاں کے لوگ ایک ہی درجہ میں اکٹھے ہو جائیں تو یہ ان سب کے لیے کافی ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2532]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4053) (ضعیف) (سند میں ابن لھیعہ اور دراج ابو السمح ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5633) ، الضعيفة (1886) // ضعيف الجامع الصغير (1901) //
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں کی عورتوں میں سے ہر عورت کے پنڈلی کی سفیدی ستر جوڑے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گی، حتیٰ کہ اس کا گودا بھی نظر آئے گا، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «كأنهن الياقوت والمرجان»”گویا وہ یاقوت اور مونگے موتی ہیں“، یاقوت ایک ایسا پتھر ہے کہ اگر تم اس میں دھاگا ڈال دو پھر اسے صاف کرو تو وہ دھاگا تمہیں باہر سے نظر آ جائے گا“۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2533]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9488) (ضعیف) (اس حدیث کا موقوف ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 263) // ضعيف الجامع الصغير (1776) //
اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اسے (ابوالاحوص نے) مرفوع نہیں کیا، یہ عبیدہ بن حمید کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح جریر اور کئی لوگوں نے عطاء بن سائب سے اسے غیر مرفوع روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2534]
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے جریر نے عطا بن سائب سے ابوالا ٔحوص کی حدیث کی طرح بیان کیا، اور عطا کے (دیگر) شاگردوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔ یہی زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2534M]
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن جنت میں داخل ہونے والے پہلے گروہ کے چہرے کی روشنی چودہویں کے چاند کی روشنی کی طرح ہو گی اور دوسرا گروہ آسمان کے روشن اور سب سے خوبصورت ستارے کی طرح ہو گا، ان میں سے ہر آدمی کے لیے دو دو بیویاں ہوں گی اور ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے کپڑے ہوں گے اور ان کے پنڈلی کا گودا ان کے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2535]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 2522 (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم: 1736)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1736) ، المشكاة (5635 / التحقيق الثانى) ، التعليق الرغيب (261)
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں داخل ہونے والا پہلا گروہ چودہویں رات کی چاند کی طرح ہو گا، دوسرا گروہ آسمان میں چمکنے والے سب سے بہتر ستارہ کی طرح ہو گا، ہر جنتی کے لیے دو بیویاں ہوں گی، ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے کپڑے ہوں گے، اس کے پنڈلی کا گودا ان کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2535M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 2522 (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم: 1736)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1736) ، المشكاة (5635 / التحقيق الثانى) ، التعليق الرغيب (261)
6. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ جِمَاعِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں مومن کو جماع کی اتنی اتنی طاقت دی جائے گی“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا؟ آپ نے فرمایا: ”اسے سو آدمی کی طاقت دی جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- قتادہ کی یہ حدیث جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں اسے ہم صرف عمران القطان کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں زید بن ارقم رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2536]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی شکل چودہویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پاخانہ کریں گے، جنت میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک کا ہو گا۔ ان میں سے ہر آدمی کے لیے (کم از کم) دو دو بیویاں ہوں گی، خوبصورتی کے سبب ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے اندر سے نظر آئے گا۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہو گا، اور نہ ان کے درمیان کوئی عداوت و دشمنی ہو گی۔ ان کے دل ایک آدمی کے دل کے مانند ہوں گے، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- «الألوة» عود کو کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2537]
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ناخن کے برابر جنت کی کوئی چیز ظاہر ہو جائے تو وہ آسمان و زمین کے کناروں کو چمکا دے، اور اگر جنت کا کوئی آدمی جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہو جائیں تو وہ سورج کی روشنی کو ایسے ہی مٹا دیں، جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹا دیتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں ۱؎۔ ۲- یحییٰ بن ایوب نے یہ حدیث یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے اور سند یوں بیان کی ہے: «عن عمر بن سعد بن أبي وقاص عن النبي صلى الله عليه وسلم» ۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2538]