الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
65. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ صَوْمِ الْمَرْأَةِ إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِهَا
65. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے نفل روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 782
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 782]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصیام 53 (1761)، (بدون ذکر رمضان)، سنن الدارمی/الصوم 20 (1761)، (تحفة الأشراف: 13680)، مسند احمد (2/245، 464) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1761)

66. باب مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ قَضَاءِ رَمَضَانَ
66. باب: صیام رمضان کی قضاء دیر سے کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 783
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل السُّدِّيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا كُنْتُ أَقْضِي مَا يَكُونُ عَلَيَّ مِنْ رَمَضَانَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رمضان کے جو روزے مجھ پر رہ جاتے انہیں میں شعبان ہی میں قضاء کر پاتی تھی۔ جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہو گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 783]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16293)، وانظر مسند احمد (6/124، 131، 170)، وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/ /الصوم 40 (1950)، صحیح مسلم/الصوم 26 (1146)، سنن ابی داود/ الصیام 40 (2399)، سنن النسائی/الصیام 64 (2331)، سنن ابن ماجہ/الصیام 13 (1669) من غیر ھذا الطریق و بسیاق آخر (صحیح) (سند میں اسماعیل سدی کے بارے میں قدرے کلام ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: **

67. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ
67. باب: روزہ دار کی فضیلت کا بیان جب اس کے پاس کھایا جائے۔
حدیث نمبر: 784
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ لَيْلَى، عَنْ مَوْلَاتِهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصَّائِمُ إِذَا أَكَلَ عِنْدَهُ الْمَفَاطِيرُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ لَيْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
لیلیٰ کی مالکن (ام عمارہ) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کے پاس جب افطار کی چیزیں کھائی جاتی ہیں، تو فرشتے اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
شعبہ نے بھی یہ حدیث بطریق: «حبيب بن زيد عن ليلى عن جدته أم عمارة عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے اسی طرح روایت کی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 784]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصیام 46 (1748)، (تحفة الأشراف: 18335) (ضعیف) (سند میں لیلیٰ مجہول راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1748) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (384) ، وانظر صحيح ابن ماجة (1418) ، وفي ابن ماجة: " إذا أكل عنده الطعام "، وضعيف الجامع (3525) //

حدیث نمبر: 785
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، قَال: سَمِعْتُ مَوْلَاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا لَيْلَى تُحَدِّثُ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا، فَقَالَ: " كُلِي "، فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصَّائِمَ تُصَلِّي عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ حَتَّى يَفْرُغُوا ". وَرُبَّمَا قَالَ: " حَتَّى يَشْبَعُوا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
ام عمارہ بنت کعب انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا، تو آپ نے فرمایا: تم بھی کھاؤ، انہوں نے کہا: میں روزہ سے ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، جب اس کے پاس کھایا جاتا ہے جب تک کہ کھانے والے فارغ نہ ہو جائیں۔ بعض روایتوں میں ہے جب تک کہ وہ آسودہ نہ ہو جائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور یہ شریک کی (اوپر والی) حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 785]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (سند میں لیلیٰ مجہول راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1748) // لفظ آخر ضعيف الجامع (1483) //

حدیث نمبر: 786
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مَوْلَاةٍ لَهُمْ يُقَالُ لَهَا لَيْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ حَتَّى يَفْرُغُوا أَوْ يَشْبَعُوا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأُمُّ عُمَارَةَ هِيَ جَدَّةُ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ.
اس سند سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے اس میں «حتى يفرغوا أو يشبعوا» کا ذکر نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ام عمارہ حبیب بن زید انصاری کی دادی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 786]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف أيضا

68. باب مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ الْحَائِضِ الصِّيَامَ دُونَ الصَّلاَةِ
68. باب: حائضہ عورت روزہ کی قضاء کرے گی نماز کی نہیں۔
حدیث نمبر: 787
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَطْهُرُ " فَيَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصِّيَامِ وَلَا يَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمُ اخْتِلَافًا، إِنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعُبَيْدَةُ هُوَ ابْنُ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيُّ الْكُوفِيُّ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْكَرِيمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں حیض آتا پھر ہم پاک ہو جاتے تو آپ ہمیں روزے قضاء کرنے کا حکم دیتے اور نماز قضاء کرنے کا حکم نہیں دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ معاذہ سے بھی مروی ہے انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے،
۳- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے، ہم ان کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں جانتے کہ حائضہ عورت روزے کی قضاء کرے گی، نماز کی نہیں کرے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 787]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصیام 13 (1670)، سنن الدارمی/الطہارة 101 (1019)، (تحفة الأشراف: 15974) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الحیض 15 (335)، سنن ابی داود/ الطہارة 105 (263)، سنن النسائی/الصیام 64 (2320)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 119 (631)، مسند احمد (6/23، 231- 232)، سنن الدارمی/الطہارة 101 (1020) من غیر ہذا الطریق وبتصرف یسیر فی السیاق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (631)

69. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مُبَالَغَةِ الاِسْتِنْشَاقِ لِلصَّائِمِ
69. باب: روزہ دار کے لیے ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 788
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ الْبَغْدَادِيُّ الْوَرَّاقُ، وَأَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ كَثِيرٍ، قَال: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْوُضُوءِ، قَالَ: " أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، وَخَلِّلْ بَيْنَ الْأَصَابِعِ، وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ السُّعُوطَ لِلصَّائِمِ، وَرَأَوْا أَنَّ ذَلِكَ يُفْطِرُهُ، وَفِي الْبَاب مَا يُقَوِّي قَوْلَهُمْ.
لقیط بن صبرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے۔ آپ نے فرمایا: کامل طریقے سے وضو کرو، انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرو، إلا یہ کہ تم روزے سے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم نے روزہ دار کے لیے ناک میں پانی سرکنے میں مبالغہ کرنے کو مکروہ کہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،
۳- اس باب میں دوسری روایات بھی ہیں جن سے ان کے قول کی تقویت ہوتی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 788]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 38 (تحفة الأشراف: 11172) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (407)

70. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَلاَ يَصُومُ إِلاَّ بِإِذْنِهِمْ
70. باب: جو کسی جماعت کے یہاں آئے تو ان کی اجازت کے بغیر (نفل) روزہ نہ رکھے۔
حدیث نمبر: 789
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ وَاقِدٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَزَلَ عَلَى قَوْمٍ فَلَا يَصُومَنَّ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِهِمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا مِنَ الثِّقَاتِ، رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ. وَقَدْ رَوَى مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا، وَأَبُو بَكْرٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَأَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ: الْفَضْلُ بْنُ مُبَشِّرٍ وَهُوَ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی جماعت کے ہاں اترے یعنی ان کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر نفلی روزے نہ رکھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث منکر ہے،
۲- ہم ثقات میں سے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے روایت کی ہو،
۳- موسیٰ بن داود نے یہ حدیث بطریق: «أبي بكر المدني عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے،
۴- یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ابوبکر اہل الحدیث کے نزدیک ضعیف ہیں، اور ابوبکر مدنی جو جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں، ان کا نام فضل بن مبشر ہے، وہ ان سے زیادہ ثقہ اور ان سے پہلے کے ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 789]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16767) (ضعیف جداً) (سند میں ایوب بن واقدمتروک الحدیث راوی ہے) وأخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 54 (1763) من غیر ہذا الطریق وہو أیضا ضعیف لأجل أبی بکر المدنی فہو أیضا متروک۔»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (1763) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (391) ، ضعيف الجامع (706 و 5865) //

71. باب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِكَافِ
71. باب: اعتکاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 790
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ " كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي لَيْلَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف ۱؎ کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ اور عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابی بن کعب، ابولیلیٰ، ابوسعید، انس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 790]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفة الأشراف: 13285 و 16647) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (966) ، صحيح أبي داود (2125)

حدیث نمبر: 791
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ، ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ، عَنْ عَمْرَةَ مُرْسَلًا، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْتَغِبْ لَهُ الشَّمْسُ مِنَ اللَّيْلَةِ الَّتِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهَا مِنَ الْغَدِ، وَقَدْ قَعَدَ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھتے پھر اپنے معتکف (جائے اعتکاف) میں داخل ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث یحییٰ بن سعید سے بواسطہ عمرۃ مرسلاً بھی مروی ہے (اس میں عائشہ کے واسطے کا ذکر نہیں)،
۲- اور اسے مالک اور دیگر کئی لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ نے عمرۃ سے مرسلاً ہی روایت کی ہے،
۳- اور اوزاعی، سفیان ثوری اور دیگر لوگوں نے بطریق: «يحيى بن سعيد عن عروة عن عائشة» روایت کی ہے،
۴- بعض اہل علم کے نزدیک عمل اسی حدیث پر ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو فجر پڑھے، پھر اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں داخل ہو جائے، احمد اور اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ بعض کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو اگلے دن جس میں وہ اعتکاف کرنا چاہتا ہے کی رات کا سورج ڈوب جائے تو وہ اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں بیٹھا ہو، یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 791]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الاعتکاف 6 (2033)، و7 (2034)، و14 (2041)، و18 (2045)، صحیح مسلم/الاعتکاف 2 (1172)، سنن ابی داود/ الصیام 77 (2464)، سنن النسائی/المساجد 18 (710)، سنن ابن ماجہ/الصوم 59 (1771)، موطا امام مالک/الاعتکاف 4 (7)، (تحفة الأشراف: 17930) مسند احمد (6/226) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1771)


Previous    7    8    9    10    11    12    13    Next