الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ترمذي کل احادیث (3964)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
أبواب السفر
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
59. باب مَا ذُكِرَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي السُّجُودِ عَلَى الثَّوْبِ فِي الْحَرِّ وَالْبَرْدِ
59. باب: گرمی اور ٹھنڈک میں کپڑے پر سجدہ کرنے کی رخصت۔
حدیث نمبر: 584
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ سَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الْحَرِّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب دوپہر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں پر سجدہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 584]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 23 (385)، والمواقیت 11 (542)، والعمل فی الصلاة 9 (1208)، صحیح مسلم/المساجد 33 (320)، سنن ابی داود/ الصلاة 93 (660)، سنن النسائی/التطبیق 59 (1117)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 64 (1033)، (تحفة الأشراف: 250)، سنن الدارمی/الصلاة 82 (136) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1033)

60. باب ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
60. باب: نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 585
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر پڑھتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 585]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 52 (286)، والفضائل 17 (2322)، سنن ابی داود/ الصلاة 301 (1294)، سنن النسائی/السہو 99 (1358)، (تحفة الأشراف: 2168)، مسند احمد (5/91، 97، 100) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1171)

حدیث نمبر: 586
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ظِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ " قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، عَنْ أَبِي ظِلَالٍ، فَقَالَ: هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَاسْمُهُ هِلَالٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے (سند میں موجود راوی) ابوظلال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ مقارب الحدیث ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ان کا نام ہلال ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 586]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1644) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (1 / 164 و 165) ، المشكاة (971)

61. باب مَا ذُكِرَ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ
61. باب: نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 587
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَا يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ خَالَفَ وَكِيعٌ، الْفَضْلَ بْنَ مُوسَى فِي رِوَايَتِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 587]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/السہو 10 (1202)، (تحفة الأشراف: 6014)، مسند احمد (1/275، 304) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (998)

حدیث نمبر: 588
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ عِكْرِمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ.
عکرمہ کے ایک شاگرد سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ترچھی نظر سے دیکھتے تھے۔ آگے انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں انس اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 588]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6014) (صحیح)»

حدیث نمبر: 589
حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا بُنَيَّ إِيَّاكَ وَالِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ الِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ هَلَكَةٌ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ فَفِي التَّطَوُّعِ لَا فِي الْفَرِيضَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے بیٹے! نماز میں ادھر ادھر (گردن موڑ کر) دیکھنے سے بچو، نماز میں گردن موڑ کر ادھر ادھر دیکھنا ہلاکت ہے، اگر دیکھنا ضروری ہی ٹھہرے تو نفل نماز میں دیکھو، نہ کہ فرض میں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 589]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 865) (ضعیف) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف التعليقات الجياد، التعليق الرغيب (1 / 191) ، المشكاة (997)

حدیث نمبر: 590
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: " هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر (گردن موڑ کر) دیکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے کہا: یہ تو اچک لینا ہے، شیطان آدمی کی نماز اچک لیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 590]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 93 (751)، وبدء الخلق 11 (3291)، سنن ابی داود/ الصلاة 165 (910)، سنن النسائی/السہو10 (1197)، (تحفة الأشراف: 17661)، مسند احمد (6/07، 106) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (370)

62. باب مَا ذُكِرَ فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الإِمَامَ وَهُوَ سَاجِدٌ كَيْفَ يَصْنَعُ
62. باب: آدمی امام کو سجدے میں پائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 591
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ، إِلَّا مَا رُوِيَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ فَلْيَسْجُدْ وَلَا تُجْزِئُهُ تِلْكَ الرَّكْعَةُ إِذَا فَاتَهُ الرُّكُوعُ مَعَ الْإِمَامِ. وَاخْتَارَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَنْ يَسْجُدَ مَعَ الْإِمَامِ، وَذَكَرَ عَنْ بَعْضِهِمْ، فَقَالَ: لَعَلَّهُ لَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي تِلْكَ السَّجْدَةِ حَتَّى يُغْفَرَ لَهُ.
علی اور معاذ بن جبل رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے آئے اور امام جس حالت میں ہو تو وہ وہی کرے جو امام کر رہا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے مسند کیا ہو سوائے اس کے جو اس طریق سے مروی ہے،
۲- اسی پر اہل علم کا عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی آئے اور امام سجدے میں ہو تو وہ بھی سجدہ کرے، لیکن جب امام کے ساتھ اس کا رکوع چھوٹ گیا ہو تو اس کی رکعت کافی نہ ہو گی۔ عبداللہ بن مبارک نے بھی اسی کو پسند کیا ہے کہ امام کے ساتھ سجدہ کرے، اور بعض لوگوں سے نقل کیا کہ شاید وہ اس سجدے سے اپنا سر اٹھاتا نہیں کہ بخش دیا جاتا ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 591]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10306، 11345) (صحیح) (سند میں حجاج بن ارطاة کثیر الخطأ راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (522) ، الصحيحة (1188)

63. باب كَرَاهِيَةِ أَنْ يَنْتَظِرَ النَّاسُ الإِمَامَ وَهُمْ قِيَامٌ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ
63. باب: نماز شروع کرنے کے وقت کھڑے ہو کر امام کے انتظار کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 592
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي خَرَجْتُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَنْتَظِرَ النَّاسُ الْإِمَامَ وَهُمْ قِيَامٌ. وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا كَانَ الْإِمَامُ فِي الْمَسْجِدِ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَإِنَّمَا يَقُومُونَ إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ. قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک کہ مجھے نکل کر آتے نہ دیکھ لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوقتادہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، لیکن ان کی حدیث غیر محفوظ ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے لوگوں کے کھڑے ہو کر امام کا انتظار کرنے کو مکروہ کہا ہے،
۴- بعض کہتے ہیں کہ جب امام مسجد میں ہو اور نماز کھڑی کر دی جائے تو وہ لوگ اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن «قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة» کہے، ابن مبارک کا یہی قول ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 592]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 22 (637)، و23 (638)، والجمعة 18 (909)، صحیح مسلم/المساجد 29 (604)، سنن ابی داود/ الصلاة 46 (539)، سنن النسائی/الأذان 42 (688)، والإمامة 12 (791)، (تحفة الأشراف: 12106)، مسند احمد (5/304، 307، 308)، سنن الدارمی/الصلاة 47 (1296) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (550) ، الروض النضير (183)

64. باب مَا ذُكِرَ فِي الثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ وَالصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الدُّعَاءِ
64. باب: دعا سے پہلے اللہ کی تعریف کرنے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر صلاۃ (درود) بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 593
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ مَعَهُ، فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ ثُمَّ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَلْ تُعْطَهْ، سَلْ تُعْطَهْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ مُخْتَصَرًا.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے، ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما (بھی) آپ کے ساتھ تھے، جب میں (قعدہ اخیرہ میں) بیٹھا تو پہلے میں نے اللہ کی تعریف کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا، پھر اپنے لیے دعا کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مانگو، تمہیں دیا جائے گا، مانگ تمہیں دیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے روایت ہے،
۳- یہ حدیث احمد بن حنبل نے یحییٰ بن آدم سے مختصراً روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 593]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 9209)، وانظر: مسند احمد (1/445، 454) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح صفة الصلاة، تخريج المختارة (255) ، المشكاة (931)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next