الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ترمذي کل احادیث (3964)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
30. باب مَا جَاءَ فِي الْمَشْىِ يَوْمَ الْعِيدِ
30. باب: عید کے دن پیدل چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 530
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: " مِنَ السُّنَّةِ أَنْ تَخْرُجَ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا وَأَنْ تَأْكُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَخْرُجَ الرَّجُلُ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا وَأَنْ يَأْكُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ لِصَلَاةِ الْفِطْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيُسْتَحَبُّ أَنْ لَا يَرْكَبَ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عید کے لیے پیدل جانا اور نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا سنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے وہ مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی عید کے لیے پیدل جائے اور عید الفطر کی نماز کے لیے نکلنے سے پہلے کچھ کھا لے،
۳- مستحب یہ ہے کہ آدمی بلا عذر سوار ہو کر نہ جائے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 530]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 161 (الشق الأول فقط) (تحفة الأشراف: 10042) (حسن) (سند میں حارث اعور ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1294 - 1297)

31. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ
31. باب: عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 531
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يُصَلُّونَ فِي الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُونَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ صَلَاةَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ. وَيُقَالُ: إِنَّ أَوَّلَ مَنْ خَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے اور اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ہو گی،
۴- اور کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے جس نے نماز سے پہلے خطبہ دیا وہ مروان بن حکم تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 531]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العیدین 8 (963)، صحیح مسلم/العیدین (888)، سنن النسائی/العیدین 9 (1565)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 155 (1276)، (تحفة الأشراف: 7823)، مسند احمد (2/12، 38) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1276)

32. باب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ الْعِيدَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ
32. باب: عیدین کی نماز بغیر اذان و اقامت کے ہے۔
حدیث نمبر: 532
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّهُ لَا يُؤَذَّنُ لِصَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَلَا لِشَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نماز ایک اور دو سے زیادہ بار یعنی متعدد بار بغیر اذان اور بغیر اقامت کے پڑھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ عیدین کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جائے گی اور نہ نوافل میں سے کسی کے لیے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 532]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/العیدین (887)، سنن ابی داود/ الصلاة 250 (1148)، (تحفة الأشراف: 2166)، مسند احمد (5/91) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (1042)

33. باب مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الْعِيدَيْنِ
33. باب: عیدین میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 533
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِ: سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَيَقْرَأُ بِهِمَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي وَاقِدٍ، وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَمِسْعَرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ، وَأَمَّا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فَيُخْتَلَفُ عَلَيْهِ فِي الرِّوَايَةِ، يُرْوَى عَنْهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَلَا نَعْرِفُ لِحَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ رِوَايَةً عَنْ أَبِيهِ، وَحَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ هُوَ مَوْلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ. وَرَوَى عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَحَادِيثَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ نَحْوُ رِوَايَةِ هَؤُلَاءِ، وَرُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ بِ قَافٍ، وَاقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ " وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيّ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوواقد، سمرہ بن جندب اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اسی طرح سفیان ثوری اور مسعر نے بھی ابراہیم بن محمد بن منتشر سے ابو عوانہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۴- رہے سفیان بن عیینہ تو ان سے روایت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان کی ایک سند یوں ہے: «عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر عن أبيه عن حبيب بن سالم عن أبيه عن النعمان بن بشير» ‏‏‏‏ اور ہم حبیب بن سالم کی کسی ایسی روایت کو نہیں جانتے جسے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہو۔ حبیب بن سالم نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے نعمان بن بشیر سے کئی احادیث روایت کی ہیں۔ اور ابن عیینہ سے ابراہیم بن محمد بن منتشر کے واسطہ سے ان لوگوں کی طرح بھی روایت کی گئی ہے ۲؎ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ عیدین کی نماز میں «سورة ق» اور «اقتربت الساعة» پڑھتے تھے ۳؎ اور یہی شافعی بھی کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 533]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجمعة 16 (878)، سنن ابی داود/ الصلاة 242 (1122)، سنن النسائی/الجمعة 40 (1425)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 90 (1120)، و157 (1281)، موطا امام مالک/الجمعة 9 (19)، (تحفة الأشراف: 11612)، مسند احمد (4/270، 271، 277)، سنن الدارمی/الصلاة 203 (1609) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1119)

حدیث نمبر: 534
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيّ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى؟ قَالَ: كَانَ يَقْرَأُ بِ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ وَ اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے ابوواقد لیثی حارث بن عوف رضی الله عنہ سے پوچھا: عید الفطر اور عیدالاضحیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ «ق والقرآن المجيد» اور «اقتربت الساعة وانشق القمر» پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 534]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/العیدین 3 (891)، سنن ابی داود/ الصلاة 252 (1154)، سنن النسائی/العیدین 12 (1568)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 157 (1282)، (تحفة الأشراف: 15513)، مسند احمد (5/218، 219) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1282)

حدیث نمبر: 535
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو وَاقِدٍ اللَّيْثِيُّ بن عوف.
اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 535]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

34. باب مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ
34. باب: عیدین کی تکبیرات کا بیان۔
حدیث نمبر: 536
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَمْرٍو الْحَذَّاءُ الْمَدِينِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَبَّرَ فِي الْعِيدَيْنِ فِي الْأُولَى سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَفِي الْآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَدِّ كَثِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهُوَ أَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَاب عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَاسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ. وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ صَلَّى بِالْمَدِينَةِ نَحْوَ هَذِهِ الصَّلَاةِ، وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ قَالَ فِي التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ: تِسْعَ تَكْبِيرَاتٍ، فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ يَبْدَأُ بِالْقِرَاءَةِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا مَعَ تَكْبِيرَةِ الرُّكُوعِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا، وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْكُوفَةِ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ.
عمرو بن عوف مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدین میں پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عائشہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- کثیر کے دادا کی حدیث حسن ہے اور یہ سب سے اچھی روایت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں روایت کی گئی ہے۔
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے کہ انہوں نے مدینے میں اسی طرح یہ نماز پڑھی،
۵- اور یہی اہل مدینہ کا بھی قول ہے، اور یہی مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،
۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عیدین کی تکبیروں کے بارے میں کہا ہے کہ یہ نو تکبیریں ہیں۔ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہے ۱؎ اور دوسری رکعت میں پہلے قرأت کرے پھر رکوع کی تکبیر کے ساتھ چار تکبیریں کہے ۲؎ کئی صحابہ کرام سے بھی اسی طرح کی روایت مروی ہے۔ اہل کوفہ کا بھی قول یہی ہے اور یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 536]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 156 (1279)، (تحفة الأشراف: 10774) (صحیح) (سند میں کثیر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھئے: صحیح أبی داود 1045-1046، والعیدین26/989)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1279)

35. باب مَا جَاءَ لاَ صَلاَةَ قَبْلَ الْعِيدِ وَلاَ بَعْدَهَا
35. باب: نماز عید سے پہلے اور اس کے بعد کوئی نفل نماز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 537
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَال: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق. وَقَدْ رَأَى طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الصَّلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ، وَقَبْلَهَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن نکلے، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو اور ابوسعید سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،
۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ عیدین کی نماز کے پہلے اور اس کے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 537]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العیدین 8 (964)، و26 (989)، والزکاة 21 (431)، واللباس 57 (5881)، و59 (5883)، صحیح مسلم/العیدین 2 (13/884)، سنن ابی داود/ الصلاة 256 (1159)، سنن النسائی/العیدین 29 (1588)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 160 (1291)، (تحفة الأشراف: 5558)، مسند احمد (1/355)، سنن الدارمی/الصلاة 219 (1646) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1291)

حدیث نمبر: 538
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّهُ خَرَجَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَلَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ عید کے دن نکلے تو انہوں نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد اور ذکر کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 538]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8576) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الإرواء (3 / 99)

36. باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ
36. باب: عیدین میں عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 539
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ هُوَ ابْنُ زَاذَانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرِجُ الْأَبْكَارَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضَ فِي الْعِيدَيْنِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى وَيَشْهَدْنَ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَاب؟ قَالَ: " فَلْتُعِرْهَا أُخْتُهَا مِنْ جَلَابِيبِهَا ".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں کنواری لڑکیوں، دوشیزاؤں، پردہ نشیں اور حائضہ عورتوں کو بھی لے جاتے تھے۔ البتہ حائضہ عورتیں عید گاہ سے دور رہتیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہتیں۔ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: اس کی بہن کو چاہیئے کہ اسے اپنی چادروں میں سے کوئی چادر عاریۃً دیدے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 539]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحیض 23 (324)، والصلاة 2 (351)، والعیدین 15 (980)، و21 (981)، والحج 81 (1652)، صحیح مسلم/العیدین 1 (890)، والجہاد 48 (1812)، سنن ابی داود/ الصلاة 247 (1136)، سنن النسائی/الحیض 22 (390)، والعیدین 3 (1559)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 165 (1307)، (تحفة الأشراف: 18108)، مسند احمد (5/84، 85)، سنن الدارمی/الصلاة 223 (1650) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1307 و 1308)


1    2    Next