الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 1930
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ فِي رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ حُلْمٍ، فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ اور ابوبکر نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا رمضان میں فجر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احتلام سے نہیں (بلکہ اپنی ازواج کے ساتھ صحبت کرنے کی وجہ سے) غسل کرتے اور روزہ رکھتے تھے۔ (معلوم ہوا کہ غسل جنابت روزہ دار فجر کے بعد کر سکتا ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1930]
حدیث نمبر: 1931
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بنِ الحَارِثِ بْنِ هِشَامِ بْنِ المُغِيرَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ:" كُنْتُ أَنَا وَأَبِي فَذَهَبْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ، غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يَصُومُهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام بن مغیرہ کے غلام سمی نے، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میرے باپ عبدالرحمٰن مجھے ساتھ لے کر عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح جنبی ہونے کی حالت میں کرتے احتلام کی وجہ سے نہیں بلکہ جماع کی وجہ سے! پھر آپ روزے سے رہتے (یعنی غسل فجر کی نماز سے پہلے سحری کا وقت نکل جانے کے بعد کرتے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1931]
حدیث نمبر: 1932
ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: مِثْلَ ذَلِكَ.
‏‏‏‏ اس کے بعد ہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1932]
26. بَابُ الصَّائِمِ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا:
26. باب: اگر روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو روزہ نہیں جاتا۔
حدیث نمبر: Q1933
وَقَالَ عَطَاءٌ: إِنِ اسْتَنْثَرَ فَدَخَلَ الْمَاءُ فِي حَلْقِهِ لَا بَأْسَ إِنْ لَمْ يَمْلِكْ، وَقَالَ الْحَسَنُ: إِنْ دَخَلَ حَلْقَهُ الذُّبَابُ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَقَالَ الْحَسَنُ، وَمُجَاهِدٌ: إِنْ جَامَعَ نَاسِيًا فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ.
‏‏‏‏ اور عطاء نے کہا کہ اگر کسی روزہ دار نے ناک میں پانی ڈالا اور وہ پانی حلق کے اندر چلا گیا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اگر اس کو نکال نہ سکے اور امام حسن بصری نے کہا کہ اگر روزہ دار کے حلق میں مکھی چلی گئی تو اس کا روزہ نہیں جاتا اور امام حسن بصری اور مجاہد نے کہا کہ اگر بھول کر جماع کر لے تو اس پر قضاء واجب نہ ہو گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1933]
حدیث نمبر: 1933
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہ ہمیں یزید بن زریع نے خبر دی، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ابن سیرین نے بیان کیا، کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بھول گیا اور کچھ کھا پی لیا تو اسے چاہئے کہ اپنا روزہ پورا کرے۔ کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1933]
27. بَابُ سِوَاكِ الرَّطْبِ وَالْيَابِسِ لِلصَّائِمِ:
27. باب: روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے۔
حدیث نمبر: Q1934
وَيُذْكَرُ عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ مَا لَا أُحْصِي أَوْ أَعُدُّ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ وُضُوءٍ، وَيُرْوَى نَحْوُهُ، عَنْ جَابِرٍ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَخُصَّ الصَّائِمَ مِنْ غَيْرِهِ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، وَقَالَ عَطَاءٌ، وَقَتَادَةُ يَبْتَلِعُ رِيقَهُ.
‏‏‏‏ اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ کی حالت میں بےشمار دفعہ وضو میں مسواک کرتے دیکھا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتی تو میں ہر وضو کے ساتھ مسواک کا حکم وجوباً دے دیتا۔ اسی طرح کی حدیث جابر اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما کی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار وغیرہ کی کوئی تخصیص نہیں کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا کہ (مسواک) منہ کو پاک رکھنے والی اور رب کی رضا کا سبب ہے اور عطاء اور قتادہ نے کہا روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1934]
حدیث نمبر: 1934
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُمْرَانَ:" رَأَيْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى إِلَى الْمَرْفِقِ ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، ثُمَّ الْيُسْرَى ثَلَاثًا، ثُمّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وَضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ نَفْسَهُ فِيهِمَا بِشَيْءٍ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن زید نے، ان سے حمران نے انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے (پہلے) اپنے دونوں ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ کہنی تک دھویا، پھر بایاں ہاتھ کہنی تک دھویا تین تین مرتبہ، اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ داہنا پاؤں دھویا، پھر تین مرتبہ بایاں پاؤں دھویا، آخر میں کہا کہ جس طرح میں نے وضو کیا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے، پھر آپ نے فرمایا تھا کہ جس نے میری طرح وضو کیا پھر دو رکعت نماز (تحیۃ الوضو) اس طرح پڑھی کہ اس نے دل میں کسی قسم کے خیالات و وساوس گزرنے نہیں دیئے تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1934]
28. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْشِقْ بِمَنْخِرِهِ الْمَاءَ» . وَلَمْ يُمَيِّزْ بَيْنَ الصَّائِمِ وَغَيْرِهِ:
28. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ جب کوئی وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے۔
حدیث نمبر: Q1935-2
وَقَالَ الْحَسَنُ: لَا بَأْسَ بِالسَّعُوطِ لِلصَّائِمِ إِنْ لَمْ يَصِلْ إِلَى حَلْقِهِ وَيَكْتَحِلُ، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِنْ تَمَضْمَضَ، ثُمَّ أَفْرَغَ مَا فِي فِيهِ مِنَ الْمَاءِ، لَا يَضِيرُهُ إِنْ لَمْ يَزْدَرِدْ رِيقَهُ، وَمَاذَا بَقِيَ فِي فِيهِ، وَلَا يَمْضَغُ الْعِلْكَ، فَإِنِ ازْدَرَدَ رِيقَ الْعِلْكِ، لَا أَقُولُ: إِنَّهُ يُفْطِرُ، وَلَكِنْ يُنْهَى عَنْهُ، فَإِنِ اسْتَنْثَرَ فَدَخَلَ الْمَاءُ حَلْقَهُ لَا بَأْسَ لَمْ يَمْلِكْ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار اور غیر روزہ دار میں کوئی فرق نہیں کیا اور امام حسن بصری نے کہا کہ ناک میں (دوا وغیرہ) چڑھانے میں اگر وہ حلق تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ہے اور روزہ دار سرمہ بھی لگا سکتا ہے۔ عطاء نے کہا کہ اگر کلی کی اور منہ سے سب پانی نکال دیا تو کوئی نقصان نہیں ہو گا اور اگر وہ اپنا تھوک نہ نگل جائے اور جو اس کے منہ میں (پانی کی تری) رہ گئی اور مصطگی نہ چبانی چاہئے۔ اگر کوئی مصطگی کا تھوک نگل گیا تو میں نہیں کہتا کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا لیکن منع ہے اور اگر کسی نے ناک میں پانی ڈالا اور پانی (غیر اختیاری طور پر) حلق کے اندر چلا گیا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہ چیز اختیار سے باہر تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1935-2]
29. بَابُ إِذَا جَامَعَ فِي رَمَضَانَ:
29. باب: جان بوجھ کر اگر رمضان میں کسی نے جماع کیا؟
حدیث نمبر: Q1935
وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ وَلَا مَرَضٍ، لَمْ يَقْضِهِ صِيَامُ الدَّهْرِ وَإِنْ صَامَهُ، وَبِهِ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَالشَّعْبِيُّ، وَابْنُ جُبَيْرٍ، وَإِبْرَاهِيمُ، وَقَتَادَةُ، وَحَمَّادٌ: يَقْضِي يَوْمًا مَكَانَهُ.
‏‏‏‏ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً یوں مروی ہے کہ اگر کسی نے رمضان میں کسی عذر اور مرض کے بغیر ایک دن کا بھی روزہ نہیں رکھا تو ساری عمر کے روزے بھی اس کا بدلہ نہ ہوں گے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا بھی یہی قول ہے اور سعید بن مسیب، شعبی اور ابن جبیر اور ابراہیم اور قتادہ اور حماد رحمہم اللہ نے بھی فرمایا کہ اس کے بدلہ میں ایک دن روزہ رکھنا چاہئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: Q1935]
حدیث نمبر: 1935
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ بْنِ خُوَيْلِدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ:" إِنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ احْتَرَقَ، قَالَ: مَا لَكَ؟ قَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِكْتَلٍ يُدْعَى الْعَرَقَ، فَقَالَ: أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ؟ قَالَ: أَنَا، قَالَ: تَصَدَّقْ بِهَذَا".
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے یزید بن ہارون سے سنا، ان سے یحییٰ نے (جو سعید کے صاحبزادے ہیں) کہا، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے خبر دی، انہیں محمد بن جعفر بن زبیر بن عوام بن خویلد نے اور انہیں عباد بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میں دوزخ میں جل چکا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ رمضان میں میں نے (روزے کی حالت میں) اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی، تھوڑی دیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (کھجور کا) ایک تھیلہ جس کا نام عرق تھا، پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوزخ میں جلنے والا شخص کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ حاضر ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے تو اسے خیرات کر دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1935]

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next