عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھانے کے لیے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» اور ”معوذتین“(سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف و مصیبت میں کافی ہوں گی۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5430]
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کو اکیلا پا کر جب میں آپ سے قریب ہوا تو آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورت پڑھی، پھر فرمایا: «قل أعوذ برب الناس» یہاں تک کہ اسے بھی پوری پڑھی پھر فرمایا: ان دونوں سے بہتر لوگوں نے کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5431]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح الٕلسناد)»
عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں آپ کی طرف متوجہ ہوا، پھر آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد «قل أعوذ برب الفلق» پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، پھر آپ نے «قل أعوذ برب الناس» پوری پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، اور فرمایا: ”ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ کسی نے پناہ نہیں مانگی“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5432]
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”پڑھو“، میں نے کہا: کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: ”پڑھو «قل هو اللہ أحد»، «قل أعوذ برب الفلق»، «قل أعوذ برب الناس»“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھا اور فرمایا: ”لوگوں نے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی“، یا فرمایا: ”لوگ نہیں مانگتے ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5433]
ابن عابس جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”ابن عابس! کیا میں تمہیں نہ بتاؤں؟“ یا کہا: ”کیا میں تمہیں خبر نہ دوں سب سے بہتر پناہ کی جس کے ذریعہ پناہ مانگنے والے پناہ مانگیں؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» یہ دونوں سورتیں (پناہ مانگنے کے لیے سب سے بہتر ہیں)۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5434]
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سفید اونٹنی تحفے میں آئی۔ آپ اس پر سوار ہوئے اور میں نے اس کی نکیل پکڑ کر چلنا شروع کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ سے فرمایا: ”پڑھو“، وہ بولے: اللہ کے رسول! کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: ”پڑھو « قل أعوذ برب الفلق * من شر ما خلق» آپ نے اسے دہرایا یہاں تک کہ میں نے بھی اسے پڑھا، پھر آپ نے جان لیا کہ میں اس سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہوا۔ (چنانچہ) آپ نے فرمایا: شاید تم نے اسے بہت ہلکا سمجھا۔ لیکن مجھے (پناہ مانگنے کے لیے) اس جیسی سورۃ نہیں ملی۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5435]
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں یہی دونوں سورتیں ہمیں پڑھائیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5436]
عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں معوذتین پڑھیں۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5437]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5435 (صحیح) (مکحول شامی کی ملاقات عقبہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)»
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں؟“ پھر آپ نے مجھے «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”عقبہ! تم نے (ان کو) کیسا پایا“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5438]
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری (اونٹنی) کی نکیل ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کیا تم سوار نہیں ہو گے؟“ میں نے آپ کی بزرگی کا خیال کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر ہو جاؤں، پھر آپ نے فرمایا: ”کیا تم سوار نہیں ہو گے عقبہ؟“ تو مجھے ڈر لگا کہ کہیں نافرمانی نہ ہو جائے، پھر آپ اترے اور میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہوا پھر میں اتر گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور فرمایا: ”لوگ جو سورتیں پڑھتے ہیں، ان میں سے میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں؟“ چنانچہ آپ نے مجھے پڑھ کر سنائی «قل أعوذ برب الفلق» اور « قل أعوذ برب الناس»، پھر نماز قائم کی گئی، تو آپ آگے بڑھے اور ان دونوں سورتوں کو پڑھا، پھر آپ میرے پاس سے گزرے، اور فرمایا: ”عقبہ! یہ کیسی لگیں؟ جب جب سوؤ اور جب جب جاگو انہیں پڑھا کرو“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5439]