الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
9. بَابُ: صِفَةِ الْمُسْلِمِ
9. باب: مسلم کی صفات۔
حدیث نمبر: 4999
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (حقیقی اور کامل) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اور (حقیقی) مہاجر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی چیزوں کو چھوڑ دے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4999]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 4 (10)، الرقاق 26 (6484)، صحیح مسلم/الإیمان14(40)، سنن ابی داود/الجہاد2(2481)، (تحفة الأشراف: 8834)، مسند احمد (2/163، 192، 193، 203، 205، 209، 212، 224، سنن الدارمی/الرقاق 8 (2758) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5000
أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا , وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا , وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا فَذَلِكُمُ الْمُسْلِمُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے جیسی نماز پڑھے، ہمارے قبلے کی طرف رخ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ مسلمان ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5000]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 28 (391)، (تحفة الأشراف: 1620) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

10. بَابُ: حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ
10. باب: آدمی کے اسلام کی اچھائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5001
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمُعَلَّى بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ كُلَّ حَسَنَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا، وَمُحِيَتْ عَنْهُ كُلُّ سَيِّئَةٍ كَانَ أَزْلَفَهَا، ثُمَّ كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ , الْحَسَنَةُ بِعَشْرَةِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی بندہ اسلام قبول کر لے اور اچھی طرح مسلمان ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر نیکی لکھ لیتا ہے جو اس نے کی ہو اور اس کی ہر برائی مٹا دی جاتی ہے جو اس نے کی ہو، پھر اس کے بعد یوں ہوتا ہے کہ بھلائی کا بدلہ اس کے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہوتا ہے، اور برائی کا بدلہ اتنا ہی ہوتا ہے (جتنی اس نے کی) سوائے اس کے کہ اللہ معاف ہی کر دے (تو کچھ بھی نہیں ہوتا)۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5001]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 31 (41 تعلیقا)، (تحفة الأشراف: 4175) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. بَابُ: أَىُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ
11. باب: کون سا اسلام سب سے بہتر ہے؟
حدیث نمبر: 5002
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ وَهَوَ بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5002]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 5 (11)، صحیح مسلم/الإیمان 14 (42)، سنن الترمذی/القیامة 52 (2504)، (تحفة الأشراف: 9041) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. بَابُ: أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ
12. باب: کون سا اسلام بہتر ہے؟
حدیث نمبر: 5003
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" تُطْعِمُ الطَّعَامَ , وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا اسلام سب سے اچھا ہے؟ آپ نے فرمایا: کھانا کھلانا، سلام کرنا ہر شخص کو خواہ جان پہچان کا ہو یا نہ ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5003]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 6 (12)، 20 (28) الاستئذان 9 (6236)، صحیح مسلم/الإیمان 14 (39)، سنن ابی داود/الأدب 142 (5194)، سنن ابن ماجہ/الأطمعة 1 (3253)، (تحفة الأشراف: 8927)، مسند احمد (2/169) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

13. بَابُ: عَلَى كَمْ بُنِيَ الإِسْلاَمُ
13. باب: اسلام کی بنیاد کن چیزوں پر ہے؟
حدیث نمبر: 5004
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى يَعْنِي ابْنَ عِمْرَانَ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لَهُ: أَلَا تَغْزُو؟، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا: کیا آپ جہاد نہیں کریں گے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: یہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، حج کرنا، اور رمضان کے روزے رکھنا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5004]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 2 (8)، صحیح مسلم/الإیمان 5 (16)، سنن الترمذی/الإیمان 3 (2609)، (تحفة الأشراف: 7344)، مسند احمد (2/26، 93، 120، 143) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

14. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى الإِسْلاَمِ
14. باب: اسلام پر بیعت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5005
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، فَقَالَ:" تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، قَرَأَ عَلَيْهِمُ الْآيَةَ , فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: تم لوگ مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، نہ چوری کرو گے، نہ زنا کرو گے، پھر آپ نے سورۃ الممتحنہ کی آیت پڑھی ۱؎ پھر فرمایا: تم میں سے جو اپنے اقرار کو پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اور جو ان میں سے کوئی کام کرے گا پھر اللہ تعالیٰ اسے چھپا لے تو اب یہ اللہ تعالیٰ پر ہے کہ چاہے تو سزا دے اور چاہے تو معاف کر دے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5005]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4166 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. بَابُ: عَلَى مَا يُقَاتَلُ النَّاسُ
15. باب: کس بات پر لوگوں سے لڑنا صحیح ہے؟
حدیث نمبر: 5006
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، وَأَكَلُوا ذَبِيحَتَنَا، وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا , فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ، وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ، وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَيْهِمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر کسی حق کے بدلے، ان کے لیے وہ سب ہے جو مسلمانوں کے لیے ہے اور ان پر وہ سب ہے جو مسلمانوں پر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5006]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3972 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. بَابُ: ذِكْرِ شُعَبِ الإِيمَان
16. باب: ایمان کی شاخوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5007
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں، حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5007]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 3 (9)، صحیح مسلم/الإیمان 12 (35)، سنن ابی داود/السنة 15 (4676)، سنن الترمذی/الإیمان 6 (2614)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (57)، (تحفة الأشراف: 12816)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5008)، 5009) حم2/414، 442، 445) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5008
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً، أَفْضَلُهَا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَوْضَعُهَا إِمَاطَةُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں، ان میں سب سے سب سے بہتر لا الٰہ الا اللہ اور سب سے کم تر راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا ہے، اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5008]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next